کابل: جنوبی افغانستان میں درجنوں طالبان شدت پسندوں نے پولیس چوکی پر حملہ کر کے کم از کم 17 افغان اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔

جنوبی صوبہ ہلمند میں علی الصبح حملہ کیا جس میں 17 اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

صوبائی پولیس چیف نبی جان ملاخل نے اے ایف پی کو بتایا کہ درجنوں مسلح طالبان نے صوبہ ہلمند کے ضلع موسیٰ قلعہ میں پولیس چوکی پر حملہ کیا۔

ہلمند کے صوبائی گورنر کے ترجمان عمر ذوق نے کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں 17 اہلکاروں کی ہلاکت اور تین کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

ملک سے اکثر امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد افغان حکومت کی جانب سے مذاکرات اور صلح کی متعدد دعوتوں کے باوجود رواں سال طالبان کی جانب سے حملوں میں تیزی آئی ہے۔

طالبان نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پولیس چوکی پر حملے میں بڑے تعداد اسلحہ، بارود اور فوج کا سازوسامان اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے مسلح ہمارے مجاہدین نے ضلع موسیٰ قلعہ میں پولیس چوکی پر حملہ کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حملے میں 25 پولیس اہلکار ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔

اپریل کے اواخر سے طالبان کے حملوں میں تیزی آئی ہے اور وہ مستقل حملوں میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں افراد کو بھی ہلاک ہو کر چکے ہیں۔

افغان حکومت کی جانب سے اس تانزع کے حل اور صلح کے لیے طالبان کو متعدد بار دعوت دی گئی لیکن طالبان کی کڑی شرائط کی وجہ سے یہ معاملہ اس سے آگے نہ بڑھ سکا جن میں سے ایک شرط ملک سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلا ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2014 امریکی افواج کے 13 سال کی طویل جنگ کے بعد افغانستان سے انخلا شروع ہوا لیکن ابھی بھی مقامی افواج کو تربیت کی فراہمی اور مدد کیلئے 12 ہزار 500 غیر ملکی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔

رواں سال افغان طالبان کے حملوں کی شدت اور تیزی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال کے ابتدائی چار ماہ میں ایک ہزار سے زائد افغان شہری ہلاک ہوئے جبکہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد بھی سینکڑوں میں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں