آئی ایس آئی پر افغان پارلیمنٹ پر حملے کا الزام

24 جون 2015
کابل میں افغان پارلیمنٹ کے باہر دھماکے کے بعد گاڑیوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ فائل فوٹو رائٹرز
کابل میں افغان پارلیمنٹ کے باہر دھماکے کے بعد گاڑیوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ فائل فوٹو رائٹرز

کابل: افغانستان کی خفیہ ایجنسی نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے ایک افسر نے گزشتہ ہفتے طالبان کی افغان پارلیمنٹ پر حملے میں مدد کی۔

افغان انٹیلی جنس سروسز کے ترجمان حسیب صدیقی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ آئی ایس آئی کے ایک افسر نے کابل میں پارلیمنٹ کے باہر کیے گئے حملے میں حقانی نیٹ ورک کی مدد کی۔

یہ حملہ ایک ایسے موقع ہر کیا گیا تھا جب پارلیمنٹ میں قانون دانوں کا اجلاس جاری تھا، حملے میں دو افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

حسیب صدیقی نے کہا کہ پیر کو کیے گئے حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی پشاور میں تیار ہوئی اور افغان حکام کو حملے کے بارے میں دس جون کو ہی بتا دیا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے اضافی حفاظتی اقدامات کر لیے تھے۔

کئی سالوں سے جاری عدم اعتماد کے بعد حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے جہاں اس سے قبل دونوں ملک ایک دوسرے پر سرحد پار شدت پسندوں کو مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

تقریباً ایک ماہ قبل آئی ایس آئی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اس معاہدے کے تحت دونوں خفیہ ادارے انسداد دہشت گردی کے آپریشن میں تعاون کریں گے۔ اس معاہدے کا سب سے اہم نکتہ دونوں ملکوں کے درمیان دہشتد گردی کے ملزمان سے مشترکہ تفتیش تھی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ آئی ایس آئی کی جانب سے این ڈی ایس کو آلات کی فراہمی اور افراد کی تربیت بھی معاہدے کا اہم پہلو تھی۔

اس وقت ایک پاکستانی حکومتی آفیشل نے کہا تھا کہ اسمعاہدے پر دستخط افغانستان اور پاکستان خصوصاً ان کی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کے درمیان قائم ہونے والے نئے اعتماد کے عکاس ہیں۔

جب اس حوالے سے دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے آئی ایس آئی پر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں افغانستان کی خفیہ ایجنسی کی جانب سے اس طرح کے دعوے کیے گئے ہوں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی انتہائی واضح ہے، دونوں ملکوں کا مشترکہ دشمن ہے اور اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی اس موقف کی تائید کر چکے ہیں۔

پاکستان پیر کو ہونے والے حملے کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے پڑوسی کی مدد جاری رکھے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan Khan Yousafzai of Jun 25, 2015 01:32am
ہم اس حملے کی مزمت کرتے ھیں افعان الزام بھی صرف الزام ھے مگر اس پہلے بھی ایسی خبریں گردش کررہی تھی کہ جن علاقوں میں طالبان لڑ رہی ھے وہاں انکے ساتھ پاکستانی طالبان بھی شانہ بشانہ لڑرہے ھیں جس میں ٹی ٹی پی لشکر جھنگوی اور دیگر جہادی تنظیمیں شامل ھیں یہ بی بی سی کی رپورٹ کہا گیا تھا لیکن پاکستان نے اس بارے میں ابھی کوئی وضاحت جاری نہیں کی پاکستاں کو یہ بات یقینی بنانی ھوگی کہ ھماری زمیں کسی دوسرے ملک میں دھشتگردی کے لئے استعمال نہیں ھوگی دونوں ملکوں کو اعتماد بحال کرنا ھوگا بصورت دیگر یہ جنگ بے معنی ھوگی جب تک دونوں ملک خلوص دل سے بدگمانیاں دور نہیں کریگی شک و شہبات پیدا ھونگے پاکستاں کو اچھے اور برے کی بے معنی منطق سے نکلنا ھوگا جب تک افعانستان میں امن قائم نہیں ھوتا اپنے ملک میں امن مشکل نہیں ناممکن ھوگی