جوڑوں کے درد میں کمی لانے والے 16 عام طریقے

اپ ڈیٹ 23 مئ 2016
عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو
عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو

کیا آپ جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں ؟ اگر ہاں تو آپ تنہا نہیں درحقیقت عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں اکثر افراد اس تکلیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔

درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے تاہم اس میں کمی لانا یا بچنا اتنا بھی مشکل کام نہیں۔

درحقیقت کچھ غذائیں، ورزشیں اور گھریلو اشیاءآپ کے جوڑوں کے درد میں قدرتی طریقے سے نمایاں کمی لاسکتے ہیں جس کی طبی سائنس نے بھی تائید کی ہے۔

ادرک سے بنی چائے سے لطف لینا

متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ادرک کے اندر ایسی خاصیت ہوتی ہے جو جوڑوں کے درد کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کا اثر بڑھا دیتی ہے۔ مگر ادویات کے بغیر بھی یہ کافی مفید ثابت ہوتی ہے، اس کے لیے ادرک کو پیس کر سفوف کی شکل میں استعمال کریں یا اس کے باریک ٹکڑے کرکے اسے چائے کے لیے ابالے جانے والے پانی میں 15 منٹ تک ڈبو کر رکھیں، اس کا مستقل استعمال جوڑوں کے درد میں کمی لانے کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔

سوجن کی روک تھام کرنے والی غذاﺅں کا استعمال

اگر جوڑوں کے شکار ہیں تو فاسٹ ، جنک اور تلی ہوئی غذاﺅں کو ترک کردیں۔ جوڑوں کے مرض کے شکار مریضوں پر کی جانے والی ایک سوئیڈش تحقیق کے مطابق جن لوگون نے مچھلی، تازہ پھلوں و سبزیوں، گندم یا دیگر اجناس، زیون کے تیل، نٹس، ادرک لہسن وغیرہ پر مشتمل خوراک کو اپنی عادت بنالیا، انہیں جوڑوں کی سوجن کا کم سامنا ہوا اور ان کی جسمانی صحت میں کافی حد تک بہتری آئی۔

خوشبو دار مصالحوں کو سونگھنا

ایک کورین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کی تکلیف میں اس وقت کمی آگئی جب انہیں مختلف اقسام کے مصالحوں کی خوشبو سونگھائی گئی جن میں کالی مرچ، گرم مصالحہ اور دیگر شامل تھے۔

برتنوں کو ہاتھ سے دھونا

اگر تو کسی کے ہاتھوں کے جوڑوں میں تکلیف ہے تو یہ سننے میں تو عجیب لگے گا مگر ہر باورچی خانے میں کیے جانے والا یہ عام سا کام درحقیقت اس تکلیف میں کمی لانے کا باعث بنتا ہے۔ سب سے پہلے تو اپنے ہاتھ گرم پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈبو دیں تاکہ پٹھوں اور جوڑوں کو سکون ملے اور ان کی اکڑن کم ہو۔ اس کے بعد برتن دھولیں۔

جوڑوں کو گرم ٹھنڈے کا ٹریٹمنٹ دینا

آپ کو اس کے لیے دو پلاسٹک کے ڈبوں کی ضرورت ہوگی، ایک میں ٹھنڈا پانی اور کچھ آئس کیوبس بھردیں جبکہ دوسرے میں ایسا گرم پانی ہو جس کا درجہ حرارت آپ چھونے پر برداشت کرسکیں۔ پہلے اپنے تکلیف دہ جوڑوں ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں ایک منٹ کے لیے ڈبو دیں اور اس کے بعد 30 سیکنڈ تک گرم پانی والے ڈبے میں متاثرہ جگہ کو ڈبو دیں۔ اسی طرح ڈبوں کو پندرہ منٹ تک بدلتے رہیں، مگر ہر ڈبے میں تیس سیکنڈ تک ہی متاثرہ جگہ کو ڈبوئیں تاہم آخر میں اس کا اختتام ایک منٹ تک ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں تکلیف میں مبتلا جگہ کو ڈبو کر کریں۔

روزانہ سبز چائے کے چار کپوں کا استعمال

امریکا کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق روزانہ چار کپ سبز چائے کا استعمال سے جسم میں ایسے کیمیکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔ ایک اور تحقیق کے مطابق سبز چائے میں موجود پولی فینول نامی اینٹی آکسائیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

ہلدی بھی بہترین

یہ زرد مصالحہ اپنے اندر درد کش خوبیاں رکھتا ہے۔ متعدد طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق ہلدی کا استعمال جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ایک تحقیق میں گھٹوں کے جوڑوں کے درد کے شکار مریضوں کو روزانہ 2 گرام یا ایک چائے کا چمچ ہلدی استعمال کرائی گئی جس کے نتیجے میں ان کی تکلیف میں کمی آئی اور جسمانی سرگرمیوں میں اتنا اضافہ ہوا جو اس مرض کے لیے ادویات کے استعمال پر ہوتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ چاول یا سبزیوں پر روزانہ چھڑک دیں یا ایسے ہی پانی کے ساتھ نگل لیں۔

وٹامن سی کی مناسب مقدار جسم کا حصہ بنائیں

وٹامن سی نہ صرف کولیگن نامی جز کی مقدار بڑھاتا ہے جو جوڑوں کا ایک اہم عنصر ہے بلکہ یہ جسم کے اندر موجود ایسے نقصان دہ اجزاءکا بھی صفایا کرتا ہے جو جوڑوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ وٹامن سی کی زیادہ مقدار کا استعمال کرتے ہیں ان میں جوڑوں کے درد میں شدت آنے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔ دن بھر وٹامن سی سے بھرپور اشیاءکا استعمال کریں کیونکہ ہمارا جسم اس وٹامن کا ذکیرہ نہیں کرتا بلکہ دوران خون کے ذریعے مطلوبہ مقامات پر پہنچا کر کچھ دیر بعد خارج کردیتا ہے۔ تو صبح اس کی زیادہ مقدار کا استعمال اتنا بھی بہتر نہیں جتنا ااپ خیال کرتے ہیں ویسے بھی وٹامن سی سے بھرپور پھل اور سبزیوں کا استعمال کسے ناپسند ہوسکتا ہے۔

خوراک میں لونگ کو شامل کریں

لونگ میں سوجن پر قابو پانے والے کیمیکل یوجینول موجود ہوتا ہے جو کہ اس جسمانی عمل پر اثرانداز ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد کو بڑھاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق لونگ کا استعمال ایسے پروٹین کو جسم میں خارج ہونے سے روکتا ہے جو سوجن کو بڑھاتا ہے۔ اس کے علاوہ لونگوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کو کمزور ہونے کا عمل سست کردیتے ہیں۔ اس کا آدھے سے ایک چائے کا چمچ روزانہ استعمال جوڑوں کے درد میں کمی کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا استعمال

اومیگا تھری فیٹی ایسڈز تکلیف دہ جوڑ کو راحت پہنچانے کے لیے بہترین ہوتے ہیں اور ٹھنڈے پانیوں کی مچھلیوں میں اس کیمیکل کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ تاہم اس کیمیکل کے سپلیمنٹ بھی دستیاب ہین جو ڈاکٹروں کے مشورے سے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھانا کنولا آئل میں بنانے کو ترجیح دیں کیونکہ اس میں بھی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔

ادرک کا مرہم بنانا

پسی ہوئی ادرک کو اس جوڑ پر لگائیں جس پر تکلیف ہو رہی ہو تو اس سے جسم میں ایک دماغی جز کی کمی ہوتی ہے جو درد کی لہر آپ کے مرکزی اعصابی نظام تک پہنچاتی ہے۔ ادرک کے مرہم کو بنانے کے لیے تازہ ادرک کے تین انچ کے ٹکڑے کو پیس لیں جس میں کچھ مقدار میں زیتون کا تیل شامل کرکے اسے پیسٹ کی شکل دے دیں اور پھر تکلیف دہ جوڑ پر لگائیں۔ اس کے بعد اس جگہ کو کسی پٹی سے دس سے پندرہ منٹ تک ڈھکا رہنے دیں۔

ننگے پاﺅں چہل قدمی

کسی گھاس والے مقام پر ننگے پاﺅں چہل قدمی میں گھٹوں کے درد میں بارہ فیصد تک کمی ہوتی ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق کھلی فضاءمیں کچھ دیر تک ننگے پاﺅں گھومنا تکلیف میں کمی کا باعث بنتا ہے مگر اپنی ایڑیوں کو اوپر اٹھا کر یا پنجوں کے بل چلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے جوڑوں پر دباﺅ مزید بڑھ جاتا ہے۔

مصالحے دار غذا کا استعمال

لال مرچ، ادرک اور ہلدی میں سوجن میں کمی لانے والے اجزاءموجود ہوتے ہیں اور وہ ایسے دماغی سگنلز کو بھی بلاک کرتے ہیں جو درد کی لہریں ٹرانسمٹ کرتے ہیں۔ تو مناسب حد تک مرچ مصالحے والی غذائیں بھی اس تکلیف کے لیے بہترین ہیں یا مرچوں سے کوئی چٹنی یا ساس تیار کرلیں جو آپ کی میز پر ہر وقت موجود ہو۔

کیلشیئم کا زیادہ استعمال

بہت کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں جوڑوں کے درد کی جانب سفر بھی تیز رفتار ہوجاتا ہے۔ پچاس سال کی عمر کے بعد تمام خواتین کو روزانہ 1200 ملی گرام کیلشیئم کا استعمال یقینی بنانا چاہئے، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں مگر دودھ سے بنی غذائیں بھی اس کا انتہائی بہترین ذریعہ ہیں۔ گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیئم پایا جاتا ہے جو مقدار کے لحاظ سے دودھ سے کم ہوتا ہے مگر یہ جسم میں زیادہ آسانی سے جذب ہوجاتا ہے۔

سورج کی روشنی میں کچھ دیر رہنا

متعدد افراد میں جوڑوں کا درد وٹامن ڈی کی کمی کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔ طبی رپورٹس کے مطابق جسم میں وٹامن ڈی کی سطح معمول پر رکھنا ہڈیوں کو نقصان سے بچاتا ہے جس کے نتیجے میں جوڑوں کا مرض آپ کو شکار نہیں کرتا۔ اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے روزانہ 10 سے 15 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دودھ یا اس سے بنی دیگر مصنوعات بھی وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

مچھلی کے تیل سے بنے کیپسول

ایک برطانوی تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل سے بنے کیپسول بھی جوروں میں ہونے والی تکلیف کا باعث بننے والے عمل کو سست کردیتا ہے جس سے شدت میں کمی آتی ہے۔ مچھلی کے عام تیل سے بنے کیسپول کا استعمال بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جو درد کا باعث بننے والے اینزائمز کی مقدار کو کم کردیتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Saqib May 25, 2016 01:15pm
بہترین معلومات، ڈان کی ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے