ایف آئی اے، حکومت سندھ آمنے سامنے

اپ ڈیٹ 01 اگست 2015
۔—پی پی آئی فائل فوٹو۔
۔—پی پی آئی فائل فوٹو۔

کراچی: سندھ حکومت اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے درمیان سوک سینٹر پر حالیہ چھاپے کے باعث اختلافات پیدا ہوگئے جس کے دوران کراچی میں میں ہونے والی 'چائنہ کٹنگ' کے ریکارڈ ضبط کیے گئے تھے۔

ڈان کی جانب سے جمعے کو حاصل کی گئی سرکاری دستاویزات کے مطابق سندھ بلدیاتی حکومت کے محکمے نے ایف آئی اے کا اس حوالے سے خط لکھا جس میں ایف آئی اے پر 'اختیارات سے تجاوز' کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

خط میں کراچی میونسیپل کارپوریشن کے دفاتر پر چھاپے مارنے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ریکارڈ واپس نہ کرنے کی صورت میں سول و کریمنل قانونی چارہ جوئی کی دھمکی بھی دی گئی۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات نے اپنے جواب میں کہا کہ لینڈ ریکارڈز اس لیے قبضے میں لیے گئے تاکہ لینڈ اسکیم کی تحقیقات کی جاسکے اور اس روکنے کی کوششوں سے لینڈ اسکیم میں ملوث عناصر کو فائدہ پہنچے گا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے حیات نے سندھ حکومت اور ایف آئی اے کے درمیان مسئلہ پر رابطے کی تصدیق کی۔

خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی ادارے نے کے ایم سی کے لینڈ ڈپارٹمنٹ پر چوبیس جولائی کو چھاپہ مارا اور جس کی کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی اور یہ چھاپہ دفتری اوقات کے بعد مارا گیا۔

خط میں کہا گیا کہ ایف آئی کے ایکٹ 1974 کے تحت وفاقی ادارہ صرف وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں آنے والے مسائل میں مداخلت کرسکتا ہے تاہم کے ایف سی وفاقی حکومت کا حصہ نہیں۔

سندھ حکومت کے خط میں کہا گیا کہ چھاپے کے دوران ایف آئی اے نے 10ویں منزل کا تمام ریکارڈ اپنے قبضے میں لے لیا جو کہ صوابدیدی کارروائی اور طاقت کا غلط استعمال ہے۔

خط میں کہا گیا کہ چھاپے کے دوران اصلی فائلز کی کاپیاں بنانے کے بجائے انہیں اپنے ساتھ لے جانے سے ایف آئی اے کے غلط ارادوں کا اندازہ ہوتا ہے۔

سندھ حکومت نے ایف آئی اے کو خبردار کیا کہ اگر لینڈ ریکارڈ تین روز کے اندر واپس نہ کیے گئے تو وہ ایف آئی اے افسران کے خلاف قانونی کارروائی کرسکتے ہیں۔

ایف آئی اے کا ردعمل

حیات نے سندھ حکومت کو اپنے جوابی خط میں کہا کہ ایف آئی اے کراچی میں جرائم کی کارروائیوں میں استعمال ہونے والی فنڈنگ کی تحقیقات میں مصروف ہے جس کے تانے بانے زمین کی غیرقانونی خرید و فروخت سے ملتے ہیں جسے عام طور پر 'چائنہ کٹنگ' کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی ادارہ کے ایم سی اور کے ڈی اے سے امید کررہا تھا کہ وہ ایف آئی اے سے عوامی مفاد کی خاط کندھے سے کندھا ملاکر تحقیقات مکمل کرنے میں مدد فراہم کریں گے

تاہم افسوس کے ساتھ ایف آئی اے کی کارروائیوں کی تعریف کرنے کے بجائے اسے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت کے ایم سی تحقیقات میں معاونت اور معلومات فراہم کرنے کی پابند ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی وجہ سے کارروائی میں رکاوٹ پیدا کی جاتی ہے تو اس کا فائدہ صرف ان عناصر کو ہوگا جو ان ناپاک کارروائیوں میں مصروف تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Aug 01, 2015 08:09am
saabit yeh karnaa hey ki konsaa idara (wafaqi ya subayi) gher qanooni karwayiyoN meyN mulawwas hey?