بارشیں اور سیلاب: کے پی میں مزید 11 ہلاکتیں

اپ ڈیٹ 03 اگست 2015
اتوار کو شدید بارشوں کے باعث نوشہرہ کے رہائشی سیلابی پانی میں سے گزر کر محفوظ مقام کی طرف جا رہے ہیں—۔فوٹو/ اے پی
اتوار کو شدید بارشوں کے باعث نوشہرہ کے رہائشی سیلابی پانی میں سے گزر کر محفوظ مقام کی طرف جا رہے ہیں—۔فوٹو/ اے پی

کرک: خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں کے باعث اتوار کو 11 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے قریب کچے کے علاقے سیلابی پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے مقامی افراد کی ایک بڑی تعداد اپنے مال مویشیوں کے ہمراہ بے یارو مددگار موجود ہے.

آفیشلز کے مطابق خیبر پختونخوا کے ڈسٹرکٹ کرک کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں کی وجہ سے مکان گرنے سے 6 خواتین اور 3 بچوں سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے جس کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں بارشوں کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 18 تک جاپہنچی ہے.

کرک کے مقامی افراد کے مطابق ہفتے کی رات سے شروع ہونے والی بارشیں اتوار کو بغیر کسی وقفے کے جاری رہیں، جس کے نتیجے میں متعدد مکان گر گئے، بعد ازاں پڑوسیوں نے مکانوں کے ملبے سے لاشیں نکالیں.

بارش اور سیلابی صورتحال کے باعث ڈسٹرکٹ میں بجلی کی فراہمی معطل رہی جبکہ پمپنگ اسٹیشنز کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت ہوگئی.

پنجاب اور ملک کے بالائی علاقوں میں ایک بار پھر شدید بارشوں کے باعث کالا باغ کے مقام پر دیائے سندھ میں چوتھے درجے کا سیلاب ہے.

نوشہرہ اور دریائے کابل ڈسٹرکٹ میں دریائے کابل کے قریب رہائش پذیر افراد نے دریا میں پانی کی بلند سطح کے باعث گھروں کو چھوڑ دیا ہے جبکہ پشاور ڈسٹرکٹ کے وہ افراد جنھوں نے پہلے ہی اپنے گھر چھوڑ رکھے تھے، پانی کی سطح معمول پر آنے کے بعد اپنے گھروں کو واپس آگئے.

نوشہرہ میں کیمپ کورونہ کے رہائشی ہفتے کو دریائے کابل میں سیلابی صورتحال کے باعث پشاور-اسلام آباد موٹر وے پر کھلے آسمان تلے موجود ہیں.

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ڈی ڈی) کے مطابق کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر دیائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ موجود ہے.

فیڈرل فلڈ کمیشن نے اس حوالے سے پہلے ہی وارننگ جاری کر رکھی ہے کہ دریائے سندھ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث خیبر پختونخوا میں ڈسٹرکٹ ڈیرہ اسماعیل خان، پنجاب میں میانوالی، بھکر اور لیہ ڈسٹرکٹس جبکہ سندھ میں گھوٹکی، کشمور، شکارپور، سکھر، خیر پور اور لاڑکانہ ڈسٹرکٹس متاثر ہوسکتے ہیں.

محکمہ موسمیات کے مطابق ملتان ڈویژن میں مون سون کی وجہ سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں معتدل نمی موجود ہے جبکہ شمالی علاقہ جات میں مغرب کی جانب سے آنے والی لہر برقرار ہے.

ان تینوں عوامل کے ملاپ کی وجہ سے خیبر پختونخوا، پنجاب، شمال مشرقی بلوچستان اور تمام بڑے دریاؤں کے بالائی حصوں میں شدید بارشیں ہو سکتی ہیں جبکہ بالائی سندھ اور گلگت بلتستان میں معتدل شدت کی بارشیں ہونے کا امکان ہے.

سندھ کے کچھ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپوں میں رہائش پذیر افراد نے شکایت کی ہے کہ انھیں کھانے اور پانی کی قلت کا سامنا ہے. ان کا کہنا تھا کہ حکومتی افسران کی سرگرمیاں صرف دریائے سندھ کے بیراجوں اور پشتوں کے دوروں تک ہی محدود ہیں.

یہ خبر 3 اگست 2015 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں