نیو دہلی: ہندوستان نے سیکٹروں پورن سائٹس پر لگائی جانے والی پابندی کو عارضی طور پر اٹھاتے ہوئے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بچوں سے جنسی تعلقات کو پھیلانے والی پورن سائٹس کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حکومت نے گذشتہ ہفتے انٹرنیٹ سورس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ 857 پورن سائٹس کو بلاک کردیں تاہم دنیا کے سب سے بڑے جمہوریت کے دعویدار ملک کی سینسر شپ کے خلاف ٹوئٹر پر عوامی رد عمل ظاہر کیا گیا۔

ہندوستان کے محکمہ ٹیلی کام کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس آپریٹرز اب تمام سائٹس کو بحال کردے گی جبکہ بچوں کے ساتھ جنسی تعلقات کو پھیلانے والی پورن سائٹس کو بند رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ہندوستان میں پورن سائٹس پر'پابندی'

دوسری جانب حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ہندوستان کی ایک اہم ٹیلی کام کمپنی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’یہ تمام صورت حال غیر یقینی ہے، بچوں سے متعلق پورن مواد کی جانچ پڑتال کے لیے ہم سے کس قسم کی توقع کی جارہی ہے؟‘

خیال رہے کہ انٹرنیٹ پر سینسر شپ کا معاملہ ہندوستان میں ایک عام سی بات ہے تاہم 857 پورن سائٹس کو بلاک کرنا انٹرنیٹ پورنوگرافی پر ایک بڑا کریک ڈاؤن تھا۔

سال 2011 میں ہندوستان نے سوشل نیٹ کمپینز پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے مواد کی جانچ پڑتال کریں اور جارحانہ مواد کو ہٹا دیں۔

اس کے ایک سال بعد حکومت کی جانب سے درجنوں ٹوئٹر آکاؤنٹس کو بلاک کرنے پر شدید تنقید کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پورن سائٹس پر پابندی، بولی وڈ کا ردعمل

ہندوستان میں سوشل میڈیا اور اسمارٹ فون کا استعمال روز بروز بڑھتا جارہا ہے اور اسی طرح جنسی مواد کے حصول میں بھی اضافہ ہوا ہے جیسا کہ ایک پورن سائٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ان کے روزانہ کے دیکھنے والوں کی تعداد کے مطابق ہندوستان پانچویں نمبر پر ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ہندوستانی حکومت کی جانب سے پورن سائٹس کو بلاک کرنے کے فیصلے کے خلاف ٹوئٹر پر شدید عوامی رد عمل سامنے آیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں