'روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات پر پابندی'

09 اگست 2015
روہنگیا مسلمان کو میانمار سے بے دخل ہونے کے بعد کیمپس میں صحت اور تعلیم کے مسائل کا سامنا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
روہنگیا مسلمان کو میانمار سے بے دخل ہونے کے بعد کیمپس میں صحت اور تعلیم کے مسائل کا سامنا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اقوام متحدہ کی سفیر برائے انسانی حقوق ینگہی لی کا کہنا ہے کہ وہ میانمار کے دورے سے مایوس ہوئی ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اقوام متحدہ کی سفیر کا کہنا تھا کہ ان پر میانمار کے روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات کی پابندی لگائی گی جبکہ سینئر حکام سے ملاقات کو آخری لمحات میں منسوخ کردیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ جب وہ حکومتی ناقدین سے ملاقات کے لیے گئی تو وہاں موجود سیکیورٹی حکام خفیہ طریقے سے ان کی تصاویر بناتے رہے۔

اقوام متحدہ کی سفیر برائے انسانی حقوق ینگہی لی رواں برس نومبر میں ہونے والے انتخابات سے قبل انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے دورے پر ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’پروگرام کے مطابق لوگوں تک رسائی میں سنگین رکاوٹ کی وجہ سے ان کے مینڈیٹ کو پورا کرنا ناممکن بنا دیا گیا'۔

خیال رہے کہ ایک سال قبل اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کی خصوصی سفیر منتخب ہونے کے بعد میانمار میں یہ ان کا تیسرا دورہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر دورے میں ان کے چلینجز میں اضافہ ہوا اور خاص طور پر حساس معاملات ، جن میں ملک کی 13 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کیا جانے والا برتاؤ، اہم تھا۔

یاد رہے کہ 2012ء میں مشتعل ہجوم کے حملوں نے ڈھائی لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو کشتیوں کے ذریعے اور کیمپس کی جانب بے دخل ہونے پر مجبور کیا گیا، جہاں ان کو صحت اور تعلیم کے حوالے سے سہولیات کے فقدان کا سامنا تھا جبکہ ان کو آزادی سے نقل و حمل کی اجازت بھی نہ تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Yusuf Awan Aug 09, 2015 04:45pm
UN should impose sanctions on Mayanmar!!! Otherwise its credibility is already low in solving those issues in which muslims are victim.