سائنس کا اڈہ: نئے آفاق کی تلاش

11 اگست 2015
نیو ہورائزنز کی لی گئی تصاویر میں پلوٹو پر پہاڑ، کھائیاں، اور نائیٹروجن آئیس سے بھرپور میدان بھی دیکھے گئے ہیں.— AP
نیو ہورائزنز کی لی گئی تصاویر میں پلوٹو پر پہاڑ، کھائیاں، اور نائیٹروجن آئیس سے بھرپور میدان بھی دیکھے گئے ہیں.— AP

پلوٹو کو 1930 میں دریافت کیا گیا تھا، لیکن بے پناہ فاصلے، اور اس کی انتہائی چھوٹی جسامت کے باعث سائنسدانوں کے لیے اس کے خدوخال کے بارے میں جاننا ممکن نہ تھا. لہٰذا امریکی خلائی ادارے ناسا نے 2006 میں ایک خلائی جہاز نیو ہورائزنز لانچ کیا، جس کا مقصد اربوں کلومیٹر دور موجود بونے سیارے پلوٹو کی تصاویر لینا، اور اس سے آگے کے علاقے کی جانچ کرنا تھا.

14 جولائی 2015 کو نیو ہورائزنز پلوٹو کے قریب سے گزرا، اور یوں پہلی بار سائنسدانوں اور عوام کو پلوٹو کی واضح اور قریبی تصاویر دیکھنے کو ملیں. ان تصاویر میں پلوٹو پر پہاڑ اور کھائیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں. جبکہ نائیٹروجن آئیس کے میدان بھی دیکھے گئے ہیں.

آئیں نیو ہورائزنز مشن اور پلوٹو کے بارے میں ہم مزید باتیں ڈاکٹر سلمان حمید سے جانتے ہیں:

تبصرے (0) بند ہیں