پکوان کہانی: پالک پنیر

08 ستمبر 2017
کوئی بھی پکوان ساگ جیسا پنجابی نہیں ہوسکتا، یہ دلپسند پکوان بالکل ویسا ہی ہے جیسی یہ سرزمین اور یہاں کے باسی۔
کوئی بھی پکوان ساگ جیسا پنجابی نہیں ہوسکتا، یہ دلپسند پکوان بالکل ویسا ہی ہے جیسی یہ سرزمین اور یہاں کے باسی۔

برصغیر کے پکوانوں کے لیے ہمارا سفر ہمیں اکثر اس دور میں واپس لے جاتا ہے جب تقاریب، علاقائی خاصیتوں اور موسموں کا لطف اٹھانے کے حوالے سے مینو ترتیب پاتے تھے۔

ایسا ہی ایک دیہاتی دلپسند پکوان پالک پنیر یا ساگ پنیر ہے. پنجاب اور شمالی ہندوستان کا قدیم پسندیدہ کھانا جسے پاکستان نے بھی اپنا لیا۔

پانچ دریا یعنی جہلم، ستلج، جہلم، راوی اور بیاس پنجاب کی سرزمین پر بہتے ہوئے گزرتے ہیں، جو اس سرزمین کو زرخیری اور امارت بخشتے ہیں اور یہاں زمین پر اگنے والی سبزیوں کی پیدائش ہوتی ہے جو کہ صرف پنجاب نہیں بلکہ پورے برصغیر کی شہری آبادی کو بھاتی ہیں۔

مزید برآں دودھ کی مصنوعات روزمرہ کا لازمی جزو ہوتی ہیں جو مکئی کی روٹی پر مکھن کی ڈلی کی شکل میں ہوسکتی ہے، ایک گلاس میٹھی یا نمکین لسی، دیسی گھی کا تڑکا یا پنیر جو ساگ اور پالک کی میزبانی کرتا ہے۔

ہندوستان میں چونکہ بیشتر افراد کی غذا سبزیوں پر مشتمل ہے، لہذا انہوں نے گوشت کے متبادل کے طور پر انہیں اشتہا انگیز بنانے کے لیے مختلف تکنیکیں بنالی ہیں اور پنیر بھی ایسا ہی ایک مثالی متبادل ہے۔

اس کی زبردست اسفنج جیسی بناوٹ، تہہ دار گہرائی اور ایک نرم ذائقہ اسے بیشتر سبزیوں، دالوں اور اجناس کے آٹے کا مثالی شراکت دار بنتے ہیں۔

خاص طور پر پنجابی پنیر ایسا پنیر ہے جسے ہر طرح کے ذائقوں والے دیسی پکوانوں جیسے میٹھے، تیکھے اور چٹ پٹے وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کا پالک اور ساگ کے ساتھ تعلق ایسا جوڑ بناتا ہے جیسے اسے جنت میں بنایا گیا ہو۔

ساگ پنجاب کے خطے میں سردیوں کے مہینوں میں استعمال کیا جاتا ہے. روایتی طور پر ساگ پنیر ارتقاء پا کر پالک پنیر کی شکل اختیار کر گیا جو ان لوگوں کے لیے موزوں تھا جو پنجاب کی سرحدوں سے دور رہتے تھے اور شہری مینیو کو ترجیح دیتے ہیں (پالک برصغیر میں مقامی طور پر اگائے جانے والے ساگ کے بعد متعارف ہوئی تھی)۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ساگ پنیر اور پالک پنیر قابل مبادلہ ہیں اور انہیں مختلف سبز پتوں والی سبزیوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جیسے سرسوں کا ساگ۔

فوڈ اینڈ ٹریول میگزین نے پالک کے بارے میں یہ بتایا ہے "سب سے پہلے پالک کا ذکر برطانیہ میں اس وقت سامنے آیا جب رچرڈ ڈوئم کے ماسٹر کک نے کھانے کی ایک سادہ ترکیب انگلینڈ کے ابتدائی کھانے پکانے کی کتاب میں تحریر کی. یہ کسی بھی خطے سے تعلق رکھتی ہو، ہر شخص اس کے مضبوط منرل ذائقے اور تنوع کی محبت میں گرفتار نظر آتا ہے. ہندوستان اور فارس میں اس کے تیکھے ذائقے کا خیرمقدم کیا گیا کیونکہ یہ مصالحے دار پکوان کی مثالی بنیاد رکھتا ہے"۔

کوئی بھی پکوان ساگ جیسا پنجابی نہیں ہوسکتا. متعدد ذائقے رکھنے والا یہ مقوی و دلپسند پکوان بالکل ویسا ہی ہے جیسی یہ سرزمین اور یہاں سے تعلق رکھنے والے افراد۔

ساگ اور پالک (برصغیر میں اپنی آمد کے بعد) دیہی افراد کی غذا رہے اور گھریلو ساختہ پنیر ساگ یا پالک پنیر گاﺅں کے لوگوں کی سخت محنت والے طرز زندگی سے مطابقت رکھتے تھے، کیونکہ یہاں کے لوگ اپنے زرخیر صوبے کی زرعی زمینوں پر پوری محنت سے کام کرتے ہیں۔

وہ ہمیشہ ہی دیسی گھی، دیسی مکھن، لسی، دیسی پنیر اور چھاچھ کا استعمال کرتے ہیں اور یہ چیز شہری پنجاب میں بھی منتقل ہوچکی ہے۔ یہ بھاری کھانے تو ہوسکتے ہیں مگر ان کی نامیاتی خوبیاں اور غذائیت ایسی ہیں جو کسی اور میں نہیں۔

جب میں نے پالک پنیر بنانے کا فیصلہ کیا تو میں نے اپنی پیاری سہیلی انجلی سے سرحد کے اس پار رابطہ کرکے ترکیب حاصل کی، اب یہ میرے کچن سے آپ کے کچن میں منتقل ہورہی ہے۔

اجزاء

پالک کے ساڑھے تین گچھے (جسے فوڈ پروسیسر میں پیس لیں)

تین سے چار چائے کے چمچ تیل

چائے کا چوتھائی چمچ زیرہ

دو بہت اچھی طرح کٹی ہوئی درمیانے سائز کی پیاز

تین سے چار سبز مرچیں لمبائی سے کٹی ہوئی

ایک چائے کا چمچ تازہ ادرک لہسن

سرخ مرچ پاﺅڈر حسب ذائقہ

ایک چائے کا چمچ دھینا پاﺅڈر

275 گرام پنیر (چھوٹے ٹکڑوں میں کٹا اور تلا ہوا)

دو ٹماٹر (صفائی سے کٹے ہوئے)

نمک حسب ذائقہ

ایک چائے کا چمچ گرم مصالحہ پاﺅڈر

ایک چائے کا چمچ ملائی یا حسب ذائقہ

طریقہ کار

پیاز کو اس وقت تک تلیں جب تک وہ نرم نہ ہو جائے (کچھ منٹ کے لیے). اب زیرہ، سبز مرچیں اور ادرک لہسن شامل کرلیں۔

ہانڈی کو ہلاتے رہیں اور سرخ مرچ اور دھنیا پاﺅڈر کو اس میں ڈال دیں۔

اس کے بعد کٹے ہوئے ٹماٹر شامل کر کے اسے تیز آنچ پر اس وقت تک ہلاتے رہیں جب تک نرم نہ ہو جائے. اب پالک ڈالیں اور دس سے پندرہ منٹ تک پکائیں۔

اب اس میں تلا ہوا پنیر، گرم مصالحہ اور ملائی شامل کر کے مزید چند منٹ تک پکائیں۔ پھر چپاتی یا چاول کے ساتھ پیش کریں۔


مزید پکوان کہانیوں کے لیے کلک کریں.

انگلش میں پڑھیں.

تبصرے (2) بند ہیں

نجیب احمد سنگھیڑہ Sep 13, 2015 06:58pm
جو ساگ میں کھاتا ہوں اس میں پالک نہیں پاتے۔ جب میں چھوٹا ہوتا تھا تو گھر میں ساگ پکنا۔ ساگ کے پتے دھو کر دیگچی میں آگ پر رکھ دینے اور پانی ڈال دینا۔ جب آگ سے پانی خشک ہو جانا تو مزید پانی ڈالتے جانا۔ ساگ نارمل لکڑی اور پاتھیوں کی آگ پر زیادہ اچھا پکتا ہے۔ جب پک جانا تو اس ساگ کو ڈوئی کے ساتھ گھوٹا لگانا اور ساتھ ساتھ آٹا بھی ساگ میں پانا۔ گھوٹا لگانا بہت مشکل کام ہوتا تھا میرے لیے کیونکہ میں اچانک تیز گھوٹا لگا دیتا تھا جس سے ہانڈی پکڑنے والے کے ہاتھوں سے ہانڈی کھسکنا شروع ہو جاتی تھی اور ساگ کے ہانڈی سے باہر زمین پر گرنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا تھا۔ ساگ کو گھوٹا اس حد تک لگایا جاتا تھا کہ آٹا اور ساگ مکس ہو جائیں اچھی طرح۔ ساگ کو گھوٹا لگانا دس منٹ تک جاری رہتا تھا۔ یہ ساگ کوئی بازار سے نہیں خریدا جاتا تھا بلکہ نانا جی کی پیلیوں میں اُگتا تھا اور موٹی موٹی گندلوں والا ساگ ڈیرے سے توڑ کر گھر پکایا جاتا تھا۔ آج کی لیڈیز آرام پرست ہو گئیں ہیں اور ساگ پکانے جیسی محنت طلب جاب سے بھاگتی ہیں۔
Fahim Ahmed Sep 13, 2015 07:40pm
Bisma tarmizi sahiba ... me bohat khaney peeney ka shoqeen hon.....aap ki har recipe ka print nikal kar ghar le jata hon..aor apni begam se farmaish kar kr pakwata hon..... aap ki waja se aor meri begam ki mahnat ki waja se mazedar dishes khaney ko milti hen.....aap ka shukria.........for nice different recipes ............