کراچی: دنیا کے 90 فیصد (12 کروڑ 50 لاکھ ) ٹریفک حادثات کا ذمہ دار ترقی پذیر ممالک کو قرار دیا گیا ہے۔

ان ممالک کی آبادی دنیا کی مجموعی آبادی کا 82 فیصد ہے جبکہ یہاں رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد دنیا کی مجموعی رجسٹر گاڑیوں کا 54 فیصد ہے۔

گلوبل اسٹیٹس رپورٹ برائے روڈ سیفٹی 2015 کے مطابق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں سٹرکوں پر ہونے والے ٹریفک حادثات میں ہونے والے ہلاک اور زخمی افراد ان ممالک کے جی ڈی پی میں 5 فیصد خسارے کا باعث بنتے ہیں۔

روڈ سیفٹی پر آنے والی یہ رپورٹ اپنی سیریز کی تیسری رپورٹ ہے جو کہ دنیا کہ 180 ممالک سے حاصل کئے جانے والے ڈیٹا سے بنائی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا اور پیسیفک کے مغربی علاقے میں ہونے والے ایک تہائی ٹریفک حادثات کا سبب موٹر سائیکل ہے۔

ادھر دنیا بھر میں ٹریفک حادثات میں موت کا شکار ہونے والے سائیکل سواروں کی تعداد 4 فیصد جبکہ موت کا شکار ہونے والے پیدل مسافروں کی تعداد 22 فیصد ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں فروخت کی جانے والی 80 فیصد گاڑیاں بنیادی حفاظتی معیار پر پورا نہیں اترتی، ان ممالک میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’سال 2010 کے بعد سے 68 ممالک میں ٹریفک حادثات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن میں 84 فیصد حادثات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوئے تھے۔‘

’79 ممالک میں اس عرصے کے دوران ٹریفک حادثات میں کمی دیکھی گئی، جس میں سے 56 فیصد ممالک کم اور درمیانی آمدنی والے تھے۔‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانون سازی، قانون پر عمل درآمد، سٹرکوں کی تعمیر اور گاڑیوں کو محفوظ بنانا ایسے عوامل تھے جن کے باعث بیشتر ممالک میں ٹریفک حادثات میں کمی واقع ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں خطے کے لحاظ سے افریقہ میں ٹریفک حادثات کی شرع سب سے زیادہ ہے جبکہ یورپ میں یہ شرع سب سے کم 9.3 فیصد ہے۔

خیال رہے کہ امریکا میں موٹر سائیکل کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں 2010 کے مقابلے میں 2013 میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2013 میں ٹریفک حادثات کی تعداد 12 کروڑ 50 لاکھ رہی جو کہ 2007 سے مستقل ہے، اس کے باوجود کہ عالمی طور پر آبادی، موٹرائزیشن اور موت کی پیش گوئی میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان ان سب سے کہیں پیچھے

رپورٹ کے مطابق پاکستان ان 80 ممالک میں شامل ہے جن کے پاس اموات رجسٹریشن کا مناسب ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

پاکستان کے پاس کسی قسم کی نیشنل روڈ سیفٹی پالیسی اور اموات میں کمی کا ہدف بھی متعین نہیں کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان میں موجودہ سٹرکوں کے باقاعدہ معائنہ کا طریقہ کار بھی موجود نہیں۔

مذکورہ روپوٹ بتاتی ہے کہ ’پاکستان میں سائیکلنگ اور پیدل چلنے کو فروغ دینے کے حوالے سے پالیسی موجود نہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سرمایہ کاری کے لئے حوصلہ افزائی کرنا اب صوبائی حکومت کا مسئلہ ہے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں