خیبرپختونخوا : قومی وطن پارٹی پھر کابینہ میں شامل

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2015
سکندر شیرپاؤ اور انیسہ زیب نےحلف اٹھالیا...فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
سکندر شیرپاؤ اور انیسہ زیب نےحلف اٹھالیا...فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب

پشاور: قومی وطن پارٹی (کیو ڈبلیو پی) 2 سال بعد خیبر پختونخوا میں ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اتحادی حکومت میں شامل ہو گئی۔

قومی وطن پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سکندر شیر پائو اور انیسہ زیب طاہر خیلی نے وزارتوں کا حلف اٹھا لیا۔

ان کے علاوہ دو ارکان اسمبلی ارشد علی اور عبد الکریم کو وزیر اعلیٰ کا معاون خصوصی بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ نومبر 2013 میں قومی وطن پارٹی خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت سے اس وقت الگ ہوئی تھی جب اس کے 2 وزراء کو تحریک انصاف نے کرپشن کے الزامات پر کابینہ سے نکل دیا تھا جبکہ سکندر شیر پاؤ جو صوبے کے سینئر وزیر تھے وہ احتجاجاََ مستعفی ہو گئے تھے۔

قومی وطن پارٹی کے سکندر شیر پائو نے داخلہ، قبائلی علاقہ جات اور آب پاشی جبکہ انیسہ زیب طاہرخیلی نے لیبر اور معدنیات کی وزارت کا حلف اٹھایا۔

پشاور کے گورنر ہائوس میں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی، گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد عباسی نے وزراء سے حلف لیا۔

تقریب میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک سمیت دیگر اعلی حکام سمیت پارٹی عہدیداران بھی موجود تھے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات مشتاق غنی کو وزارت سے فارغ کردیا گیا ،قومی وطن پارٹی کے وزراء کی کابینہ میں شمولیت کے باعث مشتاق غنی وزارت سے فارغ کیے گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات مشتاق غنی کو وزارت سے وزیر اعلی پرویز خٹک نے فارغ کیا جبکہ ان کو وزیر اعلیٰ کا معاون خصوصی بنایا جا سکتا ہے۔

مشتاق غنی کو ایک سال قبل جولائی 2014 میں وزیر اطلاعات بنایا گیا تھا، ان سے قبل شاہ فرمان صوبائی وزیر اطلاعات تھے، جن کو خراب کارکردگی پر برطرف کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ صوبائی کابینہ میں موجود وزراء کی تعداد 13 ہے، 18ویں ترمیم کے بعد آئینی گنجائش 14 وزراء کی ہے اسی لیے قومی وطن پارٹی کے 2 وزراء کے لیے کابینہ سے ایک وزیر کو فارغ کرنا پڑا۔

ویڈیو دیکھیں : کے پی حکومت میں شمولیت،قومی وطن پارٹی کی سخت شرائط

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک ہفتہ قبل قومی وطن پارٹی کو کابینہ میں شامل کرنے کی منظوری دی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اسلام آباد میں دھرنے کے دوران عمران خان کی جانب سے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیاتھا۔

یہ بھی پڑھیں : قومی وطن پارٹی کی تحریک انصاف حکومت سے علیحدگی

خیال رہے کہ 2013 میں قومی وطن پارٹی کے وزیر محنت بخت خان اور وزیر جنگلات ابرار حسین کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر کابینہ سے فارغ کیا گیاتھا۔

بعد ازاں بخت خان نے عمران خان کے خلاف کرپشن کے الزام پر ایک ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جبکہ عمران خان کے وکیل نے عدالت میں جواب جمع کروایا تھا کہ بخت بیدار نے سرکاری اداروں میں 110 غیر قانونی بھرتیاں کیں، سرکاری گاڑی کیلئے ایندھن اور مرمت کی مد میں ساڑھے 7 لاکھ روپے نکلوائے حالانکہ وہ گاڑی ان کے بھائی کے زیر استعمال تھی۔

دوسری جانب کرپشن کے الزام میں کابینہ سے برطرف کیے گئے ابرار حسین نے عمران خان اور جہانگیر ترین پر کرپشن کے الزامات عائد کیے تھے۔

ابرار حسین نے سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کے کرپشن کے ثبوت سامنے لانے کا اعلان کیا تھا البتہ 2 سال کے دوران وہ ایسا نہ کر سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Oct 20, 2015 06:02pm
پاکستانی سیاست میں سب جائز ھے نہ سیاست نہ اصول نہ اخلاق بس مفادات کا کھیل ھے پچھلے سال اسی قومی وطن پارٹی کو رشوت اور بدعنوانی کے الزام میں تحریک انصاف نے انکو اپنی حکومت سے نکال دیا تھا ایک دوسرے کے حلاف عدالت بھی جاچکے ھیں اگر مطلوبہ وزیر نے مقدمہ واپس لیا تو ھم سمجھیں گے کہ دونوں طرف چور ھیں تحریک انصاف کے طرف انگلی زیادہ اٹھے گی کیونکہ انہوں نے رشوت کا الزام لگایا تھا اگر عمران سچا تھا تو احتساب کمیشن میں جاسکتا تھا لیکن وہ نہیں گیا دوسری طرف عمران حان پر جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے بیرونی دباؤ بہت زیادہ ھے غالب امکان یہی ھے کہ جماعت اسلامی کو فارغ کردیا جائیگا کیونکہ ھماری سیاست دان بیرونی آقاؤں کو بھی ناراض نہیں کرسکتے
Muhammad Ayub Khan Oct 20, 2015 10:07pm
corrupts are no longer corrupts. we should wait something extra now. or should we assume it as ??????