پاکستان کے شمالی علاقہ سمیت افغانستان اور ہندوستان میں آج زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے.

امریکن جیولوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.7 تھی جس سے ملک کے کئی شہر لرز اٹھے، جبکہ پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت 8.1 تھی ۔

ذیل میں پاکستان میں آنے والے زلزلوں کی فہرست ہے

چوبیس ستمبر، 2013 کو بلوچستان میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں اب تک 328 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جبکہ سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ زلزلے سے جنوب مغربی صوبے میں ہزروں گھر بھی تباہ ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔


کوئٹہ میں سولہ اپریل 2013 کو ریکٹر اسکیل پر 7.9 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے پاکستان، ایران، ہندوستان اور چند خلیجی ملکوں میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔ اس زلزلے کا مرکز پاک ایران سرحد کے قریب واقع ایران میں سروان کا علاقہ تھا۔ اس زلزلے کے نتیجے میں چونتیس افراد کی ہلاکت جبکہ اسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔ دوسری جانب ایک لاکھ کے قریب مکانات زلزلے کے نتیجے میں تباہ ہوئے تھے۔


چار اپریل، 2013 کو پاکستان کے شمالی علاقوں بشمول فاٹا کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، ریکٹر اسکیل پر ان جھٹکوں کی شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی تھی۔ مذکورہ زلزلے کے نتیجے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاعات نہیں ملیں۔


سترہ فروری، 2013 کو 5.5 کی شدت سے آنے والے زلزلے نے پاکستان کے شمالی علاقوں بشمول فاٹا کو ہلا دیا تھا، جن میں نوشہرہ، پشاور، ملاکنڈ، شانگلہ، گلگت بلتستان کے مختلف علاقے، لوئر دیر اور خیبر کے قبائلی علاقے شامل ہیں۔ اس زلزلے میں بھی کسی بڑے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں۔


انتیس دسمبر، 2012 کو افغانستان کے ہندوکش علاقے میں 5.8 کی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے جھٹکے پاکستان کے بھی کچھ حصوں میں محسوس کیے گئے، تاہم اس کے نتیجے میں بھی کسی بڑے جانی یا مالی نقصانات کی اطلاع نہیں۔


اٹھارہ جولائی، 2012 کو 5.7 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے ملک کے مختلف حصوں میں محسوس کیے گئے جس کا مرکز محکمہ موسمیات کے مطابق کوہ ہندوکش تھا تاہم اس زلزلے میں بھی کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔


بارہ جولائی، 2012 کو 6.1 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، روالپندہ اور پنجاب میں محسوس کیے گئے اور اس کا مرکز بھی کوہ ہندوکش میں تقریباً 194 کلومیٹر زیرزمین تھا اور اس کے نتیجے میں نقصانات کا اطلاع نہیں۔


پچیس مئی، 2012 کو ایک درمیانی شدت کا زلزلہ کوئٹہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں محسوس کیا گیا تاہم کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔


بارہ مئی، 2012 کو کوئٹہ کے علاقے سہراب میں درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کے گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔


انیس جنوری، 2012 کو ریکٹر اسکیل پر 4.5 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے تیس سیکنڈز تک محسوس کیے گئے اور متاثرہ علاقوں کوئٹہ، زیارت، خانوزئی، پشین، ہرنائی، قلعہ عبدللہ اور ٹوبہ اچکزئی شامل تھے۔ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے نوے کلومیٹر جنوب میں ضلع زیارت کا علاقہ ٹوبہ اچکزئی تھا، تاہم اس زلزلے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


پندرہ مئی، 2011 کو درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے خیبر پختونخواہ اور وفاقی دارالحکومت کے مختلف حصوں میں محسوس کیے گئے جس کی شدت 4.7 تھی اور اس کا مرکز مانسہرہ سے چونسٹھ کلومیٹر شمال مغرب میں اکتالیس کلومیٹر زیرِزمین تھا۔ اس زلزلے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


تین اپریل، 2011 کو سات گھنٹوں کے وقفے کے دوران کراچی میں 2.8 اور 4.7 شدت کے دو زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، تاہم ان سے بھی کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں۔


بائیس جنوری، 2011 کو درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد اور پاکستان کے شمالی علاقوں میں محسوس کیے گئے۔ زلزلے کا مرکز اسلام آباد سے ایک سو اٹھاسی کلومیٹر شمال میں ضلع فیض آباد تھا، لیکن اس کے نتیجے میں بھی کسی فوری جانی نقصان کی اطلاعات نہیں تھیں۔


بیس جنوری، 2011 کو 7.4 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے کوئٹہ میں محسوس کیے گئے جس کا مرکز بلوچستان کا ضلع خاران میں تھا۔ اس کے نتیجے میں دو سو سے زائد مکانات تباہ ہوئے تھے۔


اٹھارہ جنوری، 2011 کے زلزلے کے نتیجے میں پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں کئی افراد ہلاک جبکہ دو سو سے زائد عمارتیں تباہ ہو گئی تھیں۔ اس زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.2 ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ زلزلے کا مرکز دالبندین سے پچاس کلومیٹر مغرب میں تھا۔


اٹھائیس اکتوبر، 2010 کو خیبر پختونخواہ، پنجاب، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں 5.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔


اٹھارہ جنوری، 2010 کو 7.4 کی شدت سے والا زلزلہ کراچی میں محسوس کیا گیا، جس کا دورانیہ تقریباً ایک منٹ تھا۔ اس زلزلے کا مرکز دالبندین سے پچپن کلومیٹر مغرب میں تھا تاہم اس سے کسی بڑے نقصان کی اطلاعات نہیں ملی تھی۔


اٹھائیس اکتوبر، 2008 کو ریکٹر اسکیل پر 6.4 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کوئٹہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں ایک سو ساٹھ افراد ہلاک جبکہ تین سو ستر افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ کئی عمارتیں بھی تباہ ہوئی تھیں۔ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے ساٹھ کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔


آٹھ اکتوبر، 2005 کو ریکٹر اسکیل پر 7.6 کی شدت سے آنے والے زلزلے نے کشمیر اور شمالی علاقوں میں تباہی پھیلا دی تھی۔ زلزلے کے نتیجے میں اسی ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت، دو لاکھ سے زائد افراد زخمی اور ڈھائی لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے تھے۔ زلزلے کے بعد آنے والے 978 آفٹرشاکس کا سلسلہ ستائیس اکتوبر تک جاری رہا تھا۔


چودہ فروری، 2004 کو ریکٹر اسکیل پر 5.7 اور 5.5 کی شدت سے آنے والے دو زلزلوں کے نتیجے میں خیبر پختونخواہ اور شمالی علاقہ جات میں چوبیس افراد ہلاک جبکہ چالیس زخمی ہو گئے تھے۔


تین اکتوبر، 2002 کو ریکٹر اسکیل پر 5.1 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں پاکستان کے شمالی علاقوں میں تیس افراد ہلاک جبکہ ڈیڑھ ہزار کے قریب زخمی ہوئے تھے۔


چھبیس جنوری، 2001 کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں صوبہ سندھ میں پندرہ افراد ہلاک جبکہ ایک سو آٹھ زخمی ہوئے تھے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.5 نوٹ کی گئی تھی۔


بیس مارچ، 1997 کو ریکٹر اسکیل پر 4.5 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں باجوڑ کے قبائلی علاقے کے گاؤں سلارزئی میں دس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔


اٹھائیس فروری، 1997 کو ریکٹر اسکیل پر 7.2 کی شدت کا زلزلہ پورے پاکستان میں محسوس کیا گیا جبکہ اس کا دورانیہ تیس سے نوے سیکنڈز تک تھا۔ پاکستان کے تقریباً تمام علاقوں میں محسوس کیے جانے والے اس زلزلے کے نتیجے میں سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔


اکتیس مئی، 1995 کو نصیر آباد ڈویژن کے بگٹی پہاڑوں کے دامنی علاقوں میں آنے والے 5.2 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں ایک درجن مکانات تباہ اور تین بچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔


سولہ جنوری 1978 کو پشاور میں ایک درمیانی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کا مرکز پشاور سے تین سو کلومیٹر شمال میں کوہ ہندوکش میں تھا۔ اس زلزلے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


بیس اکتوبر 1975 میں کوئٹہ میں ایک انتہائی شدید زلزلہ آیا تھا تاہم اس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تھی۔


ستائیس جنوری، 1975 کو مری بگٹی میں بھی ایک درمیانی شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کا مرکز کوئٹہ سے ایک سو چالیس کلومیٹر جنوب میں کوہ سلیمان میں تھا۔ تاہم اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


اٹھائیس دسمبر، 1974 کو ریکٹر اسکیل پر 7.4 کی شدت کے زلزلے سے ہزارہ، ہنزہ، سوات اور خیبر پختونخواہ میں پانچ ہزار تین ہلاکتیں ہوئی تھیں جبکہ سترہ ہزار افراد زخمی اور چار ہزار چار سو مکانات بھی تباہ ہو گئے تھے۔


تیس جون 1974 کو پاکستان کے شمالی علاقوں میں ایک انتہائی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے جھٹکے تیس سیکنڈز تک محسوس کیے گئے اور اس کے نتیجے میں چار ہلاک اور کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔


اٹھارہ مئی 1974 کو درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے ایبٹ آباد میں محسوس کئے گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


اسی طرح تیرہ مئی 1973 کو راولپنڈی اور اسلام آباد میں درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم اس زلزلے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


چھ مئی 1972 کو راولپنڈی، اسلام آباد، ایبٹ آباد اور ملحقہ علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے کئی سیکنڈز تک محسوس کیے گئے جس کے بعد لوگ عمارتوں سے باہر آ گئے تھے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


یکم جنوری 1972 کو اسلام آباد، راولپنڈی، ایبٹ آباد، لاہور اور ملحقہ علاقوں میں اٹھارہ سیکنڈز تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے اور اس کے بعد، سیالکوٹ میں بھی پچاس سیکنڈز تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


اٹھائیس دسمبر 1971 کو پشاور اور راولپنڈی میں شدید نوعیت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔


دو اکتوبر 1971 کو ایبٹ آباد اور ہزارہ کے چند حصوں میں زلزلے کے پانچ جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


یکم اکتوبر 1971 کو راولپنڈی میں درمیانی شدت کا زلزلہ آیا تھا تاہم اس میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


دس ستمبر 1971 کو گلگت کے کچھ علاقوں میں شدید زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں سو سے زائد افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زائد مکانات تباہ ہو گئے تھے۔


چار ستمبر 1971 کو ایبٹ آباد میں چھ مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے نتیجے میں عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


تین ستمبر 1971 کو راولپنڈی میں دو منٹ کے وقفے کے دوران سات زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم اس کے نتیجے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں