شمالی ہندوستان میں سیلاب، ایک ہزار سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

شائع June 20, 2013

اتر کھنڈ میں سیلاب اور لینڈ سلا۴یڈنگ سے تباہ کاریوں کو ایک منظر۔ فوٹو رائٹرز

دہلی: شمالی ہندوستان میں شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک ہزار افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے جہاں ہندوستانی فوج گاؤں اور دور دراز علاقوں میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے کوشاں ہے۔

گزشتہ ہفتے کے اواخر میں ریاست ہمالیہ میں اتر کھنڈ میں ہونے والی مون سون کی موسلا دھار بارش کے باعث ہزاروں سیاح اور زائرین دور دراز علاقوں میں پھنس گئے تھے جنہیں بچانے کے لیے ہیلی کاپٹرز کے ساتھ تقریباً 10 ہزار اہلکار بھیج دیے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موسم صاف ہونے کی بدولت فوج نے اب تک 22 ہزار 400 سے زائد افراد کو بچایا لیا ہے تاہم ابھی بھی مزید 62 ہزار افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

ہندوستان اور تبت کی سرحدی پولیس کے سربراہ اجے چڈا نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ہیلی کاپٹر کی مدد سے خواتین اور بچوں کو بچانا ہے۔

ایک آفیشل نے بتایا کہ سیلابی ریلے اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث گھر، عمارتیں اور گاڑیاں تباہ ہو گئیں زائرین کے علاقوں تک جانے والے پل اور تنگ راستے بھی تباہ ہو گئے۔

خدا کی سرزمین کی نام سے مشہور اتر کھنڈ میں ہونے والی یہ بارشیں معمول کی بارشوں سے ساڑھے چار گنا زیادہ تھیں جہاں سیاحوں اور زائرین کے لیے اونچے پہاڑوں پر ہندوؤں کے مندر اور عبادت گاہیں بنائی گئی ہیں۔

پوجا کے لیے آئے مروندر سنگھ نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ ہم تقریباً تین ہزار افراد گنگوتری میں گزشتہ کچھ دنوں سے پھنسے ہوئے ہیں اور یہاں کھانے، پینے کے پانی یا حکومتی امداد سمیت کوئی چیز میسر نہیں۔

آفیشلز کے مطابق اتر کھنڈ اور سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ مزید دو پڑوسی ریاستوں میں 138 افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم انتظامیہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 1 ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔

زائرین کے علاقوں بدری ناتھ اور کیدر ناتھ میں متعدد مندروں کے منتظم جنیش گوڈیل نے کہا کہ ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ تقریباً 1 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں کیونکہ یہاں ہر طرف لاشیں بکھری پڑی ہیں۔

اس طرح نیپال کے دور دراز علاقوں میں شدید مون سون بارشوں کے باعث تودے گرنے اور سیلاب میں کم ازکم 39افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

ادھر اتر کھنڈ کے دارالحکومت دہرادن میں متاثرین کو بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

سیلاب سے بچ جانے والے ایک شخص نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے دہرادن پہنچنے پر پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ کیدر ناتھ میں مندروں کے سوا کچھ نہیں بچا۔

اترکھنڈ میں ابھی تک ہلاکتوں کی تصدیق نہیں ہو سکی جہاں ایک قانون دان کے مطابق اب تک 2 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں لیکن حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ متاثرین کو بچانے اور ان کی مدد کے لیے مجموعی طور پر 10 ہزار فوجیوں پر مشتمل نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی 13 ٹیمیں بھیج دی گئی ہیں۔

نیپال:

نیپال میں قدرتی آفات کی نگرانی والے ادارے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے سربراہ لکشمی پرساد دھکل نے کہا کہ اب تک 39افراد ملک گیر سطح پر تودے گرنے اور سیلابوں سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

دھکل کا کہنا تھا کہ 18افراد ابھی تک لاپتہ ہیں ، ہلاکتوں میں اضافہ متوقع ہے ، سیلاب سے زیادہ تر ملک کے جنوبی میدانی اور دور افتادہ مغربی پہاڑی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ دھکل نے کہا کہ چونکہ متاثرہ علاقے دور دراز ہیں اور ہم ابھی تک معلومات اکٹھی کررہے ہیں، ہلاکتوں میں اضافہ متوقع ہے ۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے 75میں سے14اضلاع میں سیلاب کے بعد حکومت کی جانب سے انہیں آفت زدہ قرار دیا گیا ہے جس میں 180سے زائد گھر بھی تباہ ہوئے ہیں۔

حکومت کے سربراہ سابق چیف جسٹس خیل راج رجمی نے جمعرات کے روز سیلاب سے بری طرح تباہ ہونیوالے ضلع دارچولا کا دورہ کیا ہے جہاں دریا میں طغیانی کے باعث 100 سے زائد گھر تباہ ہو چکے ہیں۔

حکومت نے متاثرین میں فی کس 40 ہزار روپے (420ڈالر) کی تقسیم کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔

بدھ کے روز کمبل اور ادویات لے کر ایک ہیلی کاپٹر قدرتی آفت سے متاثرہ علاقے میں بھیجا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 جون 2025
کارٹون : 20 جون 2025