سائنس کا اڈہ: اردو نظامِ شمسی کے کنارے پر

11 نومبر 2015
ناسا کا خلائی جہاز وائیجر۔ — فوٹو بشکریہ ناسا۔
ناسا کا خلائی جہاز وائیجر۔ — فوٹو بشکریہ ناسا۔

1977 میں جب ناسا کے سائنسدانوں نے وائیجر خلائی جہاز لانچ کیا تھا، تو اس پر نظامِ شمسی اور اس سے باہر کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے کئی آلات نصب کیے گئے تھے. مگر منصوبہ بندی کے مرحلے میں یہ سوال اٹھا کہ اگر نظامِ شمسی سے باہر جانے پر کوئی دوسری ذہین مخلوق اس خلائی جہاز تک رسائی حاصل کر لے، تو انہیں یہ کیسے معلوم ہو کہ یہ خلائی جہاز کہاں سے اور کس نے بھیجا ہے؟

چنانچہ سائنسدانوں نے اس پر ایک سنہرے رنگ کا ریکارڈ نصب کیا، جس میں ہماری دنیا کی آوازیں اور تصاویر موجود ہیں. توقع یہ ظاہر کی گئی کہ کسی ذہین مخلوق کے ہاتھ یہ ریکارڈ لگنے پر انہیں ہماری زمین کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکیں گی.

وائیجر خلائی جہاز اب کہاں ہے اور اس 'گولڈن ریکارڈ' میں کون کون سی آوازیں اور مزید کیا کچھ موجود ہے، آئیے ڈاکٹر سلمان حمید سے جانتے ہیں.

تبصرے (0) بند ہیں