’مضر صحت خوراک سے سالانہ4 لاکھ 20ہزار اموات‘

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2015
مضرصحت خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہر سال دنیا میں 60 کروڑ افراد بیمار ہوجاتے ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ پنجاب فوڈ اتھارٹی فیس بک پیج
مضرصحت خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہر سال دنیا میں 60 کروڑ افراد بیمار ہوجاتے ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ پنجاب فوڈ اتھارٹی فیس بک پیج

جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مضر صحت کھانا کھانے سے ہر سال 60 کروڑ افراد بیمار ہوجاتے ہیں جن میں سے 420،000 افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں.

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خوراک کے باعث امراض پر اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ میں اقوام متحدہ کی ہیلتھ ایجنسی کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق دنیا میں ہر 10 میں سے ایک شخص مضر صحت خوراک کے باعث بیمار ہوجاتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے فوڈ سیفٹی ڈویژن کے سربراہ کازوکی نے اس حوالے سے واضح اعداد و شمار حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے.

جنیوا میں میڈیا سے بات چیت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’اب تک ہم ایک پوشیدہ دشمن، پوشیدہ بھوت سے لڑتے آرہے ہیں‘۔

انھوں نے کہا کہ مضر صحت خوراک سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار سے دنیا کی ریاستوں کو بہتر خوراک کی اہمیت کا اندازہ ہوجائے گا۔

سال 2010 سے اب تک کے موجود ڈیٹا سے بنائی جانے والی رپورٹ میں 31 مختف ایسی مضر صحت کھانے کی اشیاء کی نشاندہی کی گئی ہے جو لاکھوں افراد میں بیماریاں پھیلانے کا باعث بن رہی ہیں۔

ہر سال لگ بھگ 5 لاکھ افراد کو موت کا شکار کرنے والی خوراک سے پیدا ہونے والی یہ بیماریاں زندہ رہنے والوں کی زندگیوں پر بھی برا اثر ڈال رہی ہیں۔

دنیا بھر میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی آبادی صرف 9 فیصد ہے لیکن مضر صحت خوراک کے باعث بیماریوں کی وجہ سے عالمی طور پر ہلاک ہونے والوں میں مذکورہ عمر کے بچوں کی تعداد 40 فیصد ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر سال خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے باعث 55 کروڑ افراد اسہال کی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں، جن میں سے 230،000 ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ اس میں 96000 پانچ سال سے کم عمر بچے شامل ہیں۔

اس مسئلے کی وجہ کم تعلیم اور خواندگی میں کمی کے ساتھ ساتھ فوڈ سیفٹی قوانین پر عمل درآمد کی خراب صورت حال کو قرار دیا گیا ہے۔

خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا سب سے زیادہ شکار افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا کی ریاستیں ہیں، جہاں مجموعی طور پر ہر سال 312،000 اموات ہوتی ہیں جبکہ یورپ میں یہ تعداد 5000 اور امریکا میں اس کی تعداد 9000 ہے۔

یہ خبر 4 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں