اسلام آباد: قومی اسمبلی نے جمعرات کے روز فوجداری قانون ترمیمی بل 2015 کو منظور کرلیا جس کا مقصد بچوں کی ذہنی اور جسمانی بدسلوکی سے حفاظت کرنا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف پرویز رشید نے تعزیرات پاکستان اور ضابطہ فوجداری میں ترمیم کا بل پیش کیا۔

بل کے تحت بچوں کو جنسی ترغیب دینا، جنسی عمل کی فلمبندی کرنا اور جنسی زیادتی کرنا جرم قرار دیا گیا ہے۔

بل کے تحت بچوں کی اسمگلنگ کے علاوہ ان پر جسمانی اور ذہنی تشدد کو بھی اس قانون میں شامل کرلیا گیا ہے۔

پرویز رشید نے کہا کہ بل بچوں کو کسی بھی قسم کے جسمانی و نفسیاتی بدسلوکی سے بچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

اہم ترامیم میں بچوں کی جرائم کے حوالے سے ذمہ دار ٹہرائے جانے کی کم سے کم عمر 7 سے بڑھا کر 10 کردی گئی جبکہ 'بچہ' تصور کیے جانے کی عمر کو 12 سے بڑھا کر 14 کردیا گیا۔

اس سے قبل یہ قانون متعدد سنجیدہ نوعیت کے مقدمات میں بچوں کی حفاظت میں ناکام رہا تھا جن میں پورنوگرافی، بدسلوکی، تشدد اور پاکستان کے اندر انسانی اسمگلنگ شامل ہے۔

بل کے تحت بچوں کو جنسی ترغیب دینے پر ایک سے سات سال تک سزا، 5 لاکھ روپے تک جرمانہ، جنسی عمل کی فلمبندی پر 2 سے 7 سال تک سزا، 7 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

بل کے تحت جنسی زیادتی پر عمر قید تک سزا اور کم سے کم 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

بل منظوری کے بعد سینیٹ کو بھجوا دیا گیا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

حسن امتیاز Dec 11, 2015 11:07am
قانون سازی کے ساتھ ساتھ عوام کی ذہن سازی کی بھی اشد ضرورت ہے ۔۔ اس کے لئے حکومت کو میڈیا کو استعمال کرنا ہوگا۔ اس ہی طرح جس طرح ہر حکومت اپنے سیاسی امیج کو بہتر کرنے کے لئے پی ٹی وی اور دیگر میڈیا کو استعمال کرتی ہے ۔