اے پی ایس لواحقین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کی مذمت
اسلام آباد: پشاور آرمی پبلک اسکول کے مقتولین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اس سانحے کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر اور آئندہ ایسے حملوں کے سد باب کے لیے ٹھوس اقدامات نہ اٹھانے پر وفاقی حکومت اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے دبئی سے جاری بیان میں نیشنل ایکشن پلان (این اے پی)پر عمل درآمد میں ناکامی کے ذمہ داران کے ’ایماندارانہ تعین‘ اور ’ان کے سخت احتساب‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں انتہائی ناکامی کا مطلب فوج، پیراملٹری فورسز، پولیس اور عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف جانیں دینے والے شہریوں کی قربانیاں رَد کرنے کے مترادف ہے‘۔
سابق صدر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پی پی پی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ’شہریوں کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے اہم حصوں پر عملدرآمد میں پیش رفت سامنے نہیں آسکی ، جس میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی، مدرسہ اصلاحات، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کی انتظامی اصلاحات، کرمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات، قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کو با اختیار بنانا اور تمام انٹیلی جنس ایجنسیز کو ایک چھتری کے نیچے لانا شامل ہے۔'
انھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کالعدم عسکری تنظیموں کو خیراتی کاموں کے نام پر نئے ناموں سے کام کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے اور یہاں تک کہ اس حوالے سے پارلیمنٹ کو بھی ’گمراہ‘ کیا گیا.
سابق صدر آصف زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ نیکٹا تاحال غیر فعال ہے۔ مذہبی انتہا پسند جن کی داعش میں ممکنہ شمولیت کے حوالے سے افواہیں گردش کررہی ہیں اور ان سب کے باوجود مدارس اصلاحات دور دور تک نظر نہیں آرہیں.
ایم کیو ایم کے سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی کی جانب سے سینیٹ سیکریٹریٹ میں ایک تحریک التوا جمع کروائی گئی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت 16 دسمبر 2014 حملے کی جوڈیشل انکوئری کروانے یا اس کا حکم دینے میں ناکام رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے میں جان کی بازی ہارنے والوں کے لواحقین واقعے کی آزاد جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کررہے ہیں تاہم ناقابل فہم وجوہات کی بناء پر دونوں حکومتیں ان کا مطالبہ پورا کرنے سے قاصر ہیں۔
طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ ’قوم کا یہ حق ہے کہ اسے بتایا جائے کہ واقعہ کس طرح ہوا اور اس کا ذمہ دار کون ہے، غلطیاں اور کوتاہیاں کہاں ہوئیں، کتنے ذمہ داروں کو اب تک گرفتار کیا گیا، کتنے فرار ہوگئے اور کتنے کمیشن بنائے اور ختم کیے گئے۔ یہ سب باتیں اُس وقت ہی سامنے آسکتی ہیں جب ایک مکمل اعلیٰ سطحی انکوائری بنائی جائے گی‘۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ہاؤس اور سینیٹ میں بحث ہونی چاہیے اور بحث کے بعد وفاقی اور خیبر پختوانخوا کی صوبائی حکومت کو ہدایت دی جانی چاہیے کہ اس افسوس ناک واقعے پر غیر جانبدارانہ اعلیٰ سطحی جوڈیشل انکوائری کروائے۔
بعد ازاں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ اے پی ایس کے واقعے کے بعد جو اہم بات سامنے آہی ہے وہ یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قوم یک زبان ہوگئی ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے حال ہی میں وزیراعظم نواز شریف کو ایک خط کے ذریعے اے پی ایس کے شہیدوں کے والدین کی خواہش پہنچائی ہے، جو انھوں نے ان سے پشاور کے دورے کے موقع پر کی تھی، مقتوین کے والدین کا کہنا تھا کہ حکومت 16 دسمبر کے روز کو خصوصی دن کے طور پر منانے اعلان کرے اور اس روز اس واقعے کی یاد میں ملک بھر میں تقاریب کا انعقاد کیا جائے۔
یہ خبر 16 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
ڈان کا اے پی ایس حملے کی پہلی برسی پر شہدا کی یاد میں خصوصی فیچر
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.











لائیو ٹی وی