متنازع اشتہار پر نرگس فخری کا جواب آگیا

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2015
بطور ماڈل، میں اپنے نام اور شخصیت کے ذریعے برانڈ کو پروموٹ کرنے پر یقین رکھتی ہوں، نرگس فخری — فائل فوٹو
بطور ماڈل، میں اپنے نام اور شخصیت کے ذریعے برانڈ کو پروموٹ کرنے پر یقین رکھتی ہوں، نرگس فخری — فائل فوٹو

دو روز قبل پاکستان کے نامور اخبارات میں اپنے متنازع پوز پر ناصرف ہندوستانی اداکارہ نرگس فخری کو بلکہ اشتہار دینے والی کمپنی ’موبی لنک‘ کو بھی سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

موبی لنک کے ’جاز ایکس‘ فونز کی فروخت کے لیے اشتہاری مہم میں نرگس فخری کی نازیبا تصویر کا سہارا لیا گیا، جس میں انہیں سرخ کپڑوں میں ہاتھ میں فون پکڑے پیٹ کے بل لیٹا دکھایا گیا۔

اس نازیبا اشتہار پر مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے سوشل میڈیا پر نہ صرف ماڈل بلکہ اشتہار دینے والی کمپنی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے سستی شہرت حاصل کرنے کی ناکام کوشش قرار دیا۔

مزید پڑھیں : جاز ایکس: سستی شہرت کی ناکام کوشش؟

کئی نامور پاکستانی صحافیوں نے بھی ٹوئٹر کے ذریعے اشتہار کے حوالے سے اپنی بھڑاس نکالی اور ایسا اشتہار شائع کرنے پر اخبارات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

تاہم اب دو روز تک مسلسل تنقید کا نشانہ بننے کے بعد اداکارہ و ماڈل نرگس فخری بھی جواب دینے کے لیے سامنے آگئیں۔

اشتہار کے حوالے سے ہندوستانی ویب سائٹ ’پنک وِلا‘ پر شائع ہونے والے بیان میں نرگس فخری نے کہا کہ وہ موبی لنک کے ساتھ بطور برانڈ ایمبیسیڈر گزشتہ 3 سال سے منسلک ہیں لیکن انہیں ایسا معاملہ کبھی درپیش نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ کمپنی ان کی اس تصویر کو اخبارات میں شائع کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور ماڈل، میں اپنے نام اور شخصیت کے ذریعے برانڈ کو پروموٹ کرنے پر یقین رکھتی ہوں نہ کہ اس لیے کہ مجھے کسی من پسند چیز کے طور پر دیکھا جائے۔

نرگس فخری نے کہا کہ ہم تمام ثقافتوں کا احترام کرتے ہیں اور میں اور میری ٹیم اچھی طرح آگاہ ہیں کہ کون سی تصویر یا منظر کس میڈیم اور کس طرح کے لوگوں کے لیے قابل قبول ہوگا، لیکن ہم یہ اشتہاری کمپنی پر چھوڑ دیتے ہیں کہ وہ صحیح تصویر کو صحیح جگہ اور صحیح طریقے سے استعمال کرے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (3) بند ہیں

Jamal Dec 23, 2015 03:26am
میں نے ایسے بےہودہ اشتہارت پہلے سڑک کے کنارے فوم کی کمپنی کے دیکھے تھے!
Imran Dec 23, 2015 12:30pm
Is it OK to watch even more objectionable pictures on your TV set and for media is it OK to show it in Their programs, Cinemas and theaters but not in News paper? What hypocrisy.....
Erum Siddiqui Dec 23, 2015 01:59pm
پاکستان میں میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق نہیں ہے۔ جب دماغ تخلیقی سوچ سے عاری ہوں تو نا زیبا حر کات کا سہارا لے کر اشتہارات کو پر کشش بنانے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔