2 غیر ملکی این جی اوز کو کام کی اجازت
اسلام آباد: پاکستانی حکومت نے این جی اوز کی رجسٹریشن کے حوالے سے اختیار کی جانے والی نئی پالیسی کے تحت ملک میں 2 بین الاقوامی، غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو کام کی اجازت دے دی ہے۔
پاکستان میں پہلی بار این جی اوز کے حوالے سے اختیار کی جانے والی پالیسی کے تحت ان این جی اوز کو پاکستان میں کام کرنے سے قبل رجسٹریشن حاصل کرنے کے لیے حکومت سے اجازت حاصل کرنا ہوگی۔
نئے طریقہ کار کے تحت جن این جی اوز کو ملک میں کام کی اجازت دی گئی ہے، اُن میں قطر چیریٹی اور بیلجیئم کی ڈاکٹر وِد آؤٹ بارڈر شامل ہیں۔
یہ فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد خان نے ایک اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں 67 ہزار این جی اوز کام کر رہی ہیں
اجلاس میں بتایا گیا کہ نئے طریقہ کار کے تحت رجسٹریشن کروانے کے لیے 127 غیر ملکی این جی اوز نے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ دیگر درخواستوں پر بھی تیزی سے فیصلے کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ہدایات دیں کہ تعطل کا شکار درخواستوں پر فوری فیصلے اور اس کام میں تیزی کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے۔
چوہدری نثار نے یہ بھی ہدایات دیں کہ نئے طریقہ کار کے تحت رجسٹر ہونے والی غیر ملکی این جی اوز کی سرکاری مدد میں اضافہ کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ نئی پالیسی کا مقصد حکومت اور غیر ملکی این جی اوز کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ حکومت ملک میں سماجی و اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرنے والی غیر ملکی این جی اوز کو سہولت فراہم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: این جی اوز کی رجسٹریشن پالیسی تیار کرلی، نثار
وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ سیکریٹری داخلہ شاہد خان کی زیر صدارت اسکروٹنی کمیٹی، تعطل کا شکار درخواستوں کی قسمت کے حوالے سے بار بار اجلاسوں کا انعقاد کرے گی۔
نئی پالیسی کے ذریعے غیر ملکی این جی اوز کی رجسٹریشن، کام، فنڈنگ کی نگرانی اور دیگر متعلقہ پہلوؤں کو کنٹرول کیا جائے گا۔
جن غیر ملکی این جی اوز کو وفاق اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت، ملک کی ترجیحات اور ان کی ضرورت کے تحت اجازت دی جائے گی وہ مخصوص شعبوں اور آپریشن کے علاقوں میں کام کرسکیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کام کی اجازت حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی این جی اوز کو حکومت سے تین سال کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کرنا ہوگے۔
مزید پڑھیں: غیرملکی این جی اوز کو 6 ماہ تک کام کی اجازت
انھوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ نئی پالیسی کے تحت غیر ملکی این جی اوز کو منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت، ہتھیاروں کی اسمگلنگ، غیر ریاستی سرگرمیوں اور کالعدم تنظیموں سے تعلقات کی صورت میں رجسٹریشن منسوخ کرنے کے حوالے سے خبر دار بھی کیا گیا ہے۔
قومی مفادات یا حکومت کی پالیسی کے برعکس کسی بھی قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے یا سیکیورٹی کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں ان این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی۔
غیر ملکی این جی اوز کو کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور اس حوالے سے سروے نہ کرنے کی پابندی ہوگی۔
ان غیر ملکی این جی اوز کو رجسٹریشن کی منسوخی کی صورت میں اپیل کا حق حاصل ہوگا تاہم رجسٹریشن کی منسوخی کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان مخالف این جی اوز کو کام کی اجازت نہیں دیں گے، نثار
تمام غیر ملکی این جی اوز اس بات کی بھی ذمہ دار ہوں گی کہ وہ حکومت کو وقت کے ساتھ ساتھ مطلوبہ معلومات فراہم کریں اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
غیر ملکی این جی اوز کو آئی این جی او کمیٹی کی جانب سے منظور شدہ آڈیٹرز سے آڈٹ کروانا ہوگا۔
اس کے علاوہ غیر ملکی این جی اوز کو اپنے بیرونی فنڈز اور ان کے حوالے سے تمام شرائط و ضوابط کے ساتھ ساتھ تمام بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔
ان این جی اوز کے غیر ملکی ملازمین کو مختص علاقوں میں جانے کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت لینا ہوگی اور مذکورہ حکم کی خلاف ورزی کی صورت میں ان کا ویزا منسوخ کیا جاسکتا ہے۔
اجلاس میں ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
یہ خبر 29 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔










لائیو ٹی وی