صدر زرداری پر مقدمات کھولنے سے سوئس حکام کی معذرت

جنیوا: سوئس پراسیکیوٹر نے صدر آصف علی زرداری اور محترمہ بے نظیر بھٹو پر 1990 میں قائم کیئے گئے کرپشن کے مقدمات کو دوبارہ کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔
جمعہ کے روز جنیوا میں پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس سال چار فروری کو فیصلہ کیا گیا تھا اور پاکستانی سڑکوں پر احتجاج کے بعد ہی اسے منظرِ عام پر لایا گیا تھا۔
انہوں نے تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، لیکن سوئس نیوز پورٹل میں چھاپی گئی تصویروں میں پاکستان میں زرداری مخالف احتجاج جس میں سوئٹزرلینڈ کے جھنڈے کو جلاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
زرداری اور بے نظیر بھٹو پر 1990 میں12 ملین ڈالر کا ریاستی سرمایہ خرد برد کرنے کا الزام تھا، اس وقت زرداری حکومت میں وزیر اور بے نظیر بھٹو وزیر اعظم تھیں۔
جنیوا پراسیکیوٹر نے جمعہ کو وضاحت کی کہ عدم ثبوت کی بناء پر 2008, میں کیس کو خارج کر دیا گیا تھا، اس کا مطلب یہ ہے کہ کیس کی تحقیقات دوبارہ نہیں کی جا سکتی ہے کیونکہ اس کے بعد کیس میں کوئی نیا ثبوت سامنے نہیں آسکا ہے۔
انہوں نے مذید کہا کہ مقدمات کو شروع ہوئے پندرہ سال کا وقت گزر چکا ہے، لہٰذا اب ان مقدمات پر مزید کارروائی نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے ملے جلے پیغامات کے بارے میں بھی شکایت کی۔
واضح رہے کہ ایک ماہ قبل پاکستان نے یہ کیسز کھولنے کی دوبارہ درخواست کی تھی۔ اس کے بعد ایک اور درخواست کی گئی جس میں کہا گیا کہ دوبارہ تفتیش کا نجی سیاسی پہلو سے تعلق ہے اور اسی لئے اس مقدمے کو آگے بڑھانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ قانونی نظام کے غلط استعمال کے مترادف ہوگا۔