اسلام آباد: حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) پر لازمی سروسز ایکٹ 1952 نافذ کردیا ہے. جس کے تحت پی آئی اے میں یونینز کی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہوجائے گی.

قومی ایئر لائن پر یہ ایکٹ 6 ماہ کے لیے نافذ کیا گیا، جس کی منظوری وزیراعظم نواز شریف نے دی.

حکومتی فیصلے کے بعد پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سربراہ سہیل بلوچ نے کہا کہ 'ہمیں نہیں معلوم کہ اس فیصلے کے بعد کس قسم کی پابندیاں عائد کی جائیں گی، لیکن ہم اپنے پلان کے مطابق چلیں گے اور اگر اس کی وجہ سے ہم پر لاٹھی چارج یا ڈنڈے برسائے گئے تو اس کے لیے بھی ہم تیار ہیں.'

سہیل بلوچ نے کہا کہ ہم نے کل (منگل) کی صبح 7 بجے تک ڈیڈ لائن دے رکھی ہے.

ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہمارا حق اور ہم پر امن رہیں گے، لیکن اگر حکومت مذاکرات کرنا چاہے تو اس کے لیے بھی ہم تیار ہیں.

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اعلان کیا تھا کہ حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کو 6 ماہ کے لیے مؤخر کردیا ہے، ساتھ ہی انھوں نے ادارے کے ملازمین سے احتجاج ختم کرنے کی بھی درخواست کی تھی.

سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ملازمین کی جانب سے پی آئی اے کے دفاتر کو بند کرنے کے نتیجے میں حکومت کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

مزید پڑھیں:پی آئی اے کی نجکاری 6 ماہ کے لیے مؤخر

انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ نہ ہی پی آئی اے کی نجکاری ہونے جارہی ہے، نہ ہی اس ادارے کے ملازمین کی مراعات لی جارہی ہیں اور نہ ہی انھیں نوکریوں سے نکالا جارہا ہے۔

مشاہد اللہ خان نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے کہا کہ وہ احتجاج ختم کرکے کام کو بحال کریں اور اگر پی آئی اے ملازمین نے احتجاج ختم نہیں کیا تو حکومت اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ضروری سروسز ایکٹ کو نافذ کرسکتی ہے۔

لیکن حکومت کی جانب سے دی گئی اس 'دھمکی' کے باوجود پی آئی اے ملازمین کا ادارے کی نجکاری کے خلاف احتجاج جاری رہا.

یہ بھی پڑھیں: نجکاری کیخلاف پی آئی اےملازمین کی ملک گیر ہڑتال

بعدا ازاں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کے اثرات کا جائزہ لیا۔

پی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی کہ احتجاج کے باعث شہری مشکلات کا شکار ہیں جبکہ ادارے کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

اجلاس کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایسی صورت حال میں ملک کا نام بدنام ہورہا ہے اور اس کی ساکھ متاثر ہورہی ہے، جس پر اجلاس کے شرکاء نے فیصلہ کیا کہ اس قسم کی صورت حال کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے دفاتر بند کرنے کا اعلان

یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پی آئی اے یونین اور ایسوسی ایشنز کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوا جائے گا اور اگر احتجاج ختم نہ کیا گیا تو ادارے کو حکومت کی جانب سے ضروری سروسز کا حصہ قرار دے دیا جائے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں