ممتاز قادری آبائی گاؤں میں سپرد خاک
راولپنڈی: سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل اور پنجاب پولیس کے سابق اہلکار ممتاز قادری کو پرامن انداز میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں نماز جنازہ کے بعد ان کے آبائی گاؤں باڑہ کہو میں سپرد خاک کردیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ممتاز قادری کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کے لیے ملک کے مختلف مقامات سے راولپنڈی پہنچے۔
کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اسلام آباد اور راولپنڈی کی حساس عمارتوں پر ہزاروں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
صورتحال کشیدہ ہونے کے خطرے کے پیش نظر جڑواں شہروں کی اسکولوں کو بھی بند رکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی

اقوام متحدہ کے عہدیدار کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ادارے نے اپنے تمام عملے کو دفاتر سے گھر جانے کی ہدایت جاری کردی۔
ممتاز قادری کو گذشتہ روز یعنی پیر کی علی الصبح راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔
اڈیالہ جیل میں پھانسی سے قبل ممتاز قادری کی اہلخانہ سے آخری ملاقات بھی کروائی گئی جبکہ پھانسی کے بعد میت ورثا کے حوالے کردی گئی۔
میت گھر پہنچنے پر لوگوں کی بڑی تعداد ممتاز کے گھر جمع ہوگئی جبکہ ملک بھر میں مختلف مساجد سے لوگوں کو نماز جنازہ میں شریک ہونے کا بھی کہا گیا۔
مزید پڑھیں : ممتاز قادری کی پھانسی پر متعدد شہروں میں احتجاج

گزشتہ روز پھانسی کے وقت جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا، جبکہ اڈیالہ جیل کی طرف آنے والے تمام راستے بھی سیل کردیے گئے تھے۔
ممتاز قادری کو پھانسی دیئے جانے کے بعد مذہبی جماعتوں نے ملک کے کئی چھوٹے بڑے شہروں میں مظاہرے کیے، جن میں ممتاز قادری کے حق اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی جڑواں شہروں میں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کیں، جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
لاہور میں سلمان تاثیر کے گھر اور اطراف کی سیکیورٹی بھی حملے کے خطرے کے پیش نظر سخت کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ: ممتاز قادری کی سزائے موت برقرار

کراچی کے کئی علاقوں میں مختلف مذہبی جماعتوں کی جانب سے سڑکیں بلاک کرکے احتجاج کیا گیا، مظاہروں اور احتجاج کے پیش نظر شہر میں چار روز کے لیے ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی۔
صوبہ پنجاب اور سندھ کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بھی مظاہروں اور احتجاج کے باعث صورتحال کشیدہ رہی۔
ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف مظفر آباد میں اہلسنت والجماعت کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
یاد رہے کہ ممتاز حسین قادری نے 4 جنوری 2011 کو سابق گورنر پنجاب اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سلمان تاثیر کو اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں سرکاری اسلحے سے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا، ممتاز قادری سلمان تاثیر کے سیکیورٹی اسکواڈ کا حصہ تھے۔
مزید پڑھیں : ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف درخواست منظور

گرفتاری کے بعد اپنے اعترافی بیان میں ممتاز قادری نے کہا تھا کہ اس نے توہین رسالت ﷺ کے قانون میں ترمیم کی حمایت کرنے پر سلمان تاثیر کو موت کے گھاٹ اتارا۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ممتاز قادری کو یکم اکتوبر 2011 کو دو بار سزائے موت اور جرمانے کا حکم سنایا تھا۔
ممتاز قادری نے اس سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر عدالت نے 11 فروری 2015 کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ممتاز قادری کو سنائی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا تھا، تاہم فوجداری قانون کی دفعہ 302 کے تحت اُس کی سزائے موت کو برقرار رکھا گیا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ اور صدر ممنون حسین نے بھی ممتاز قادری کی معافی کی اپیل مسترد کرکے سزا کو برقرار رکھا تھا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔











لائیو ٹی وی
تبصرے (3) بند ہیں