واٹس ایپ، فیس بک میسنجر اور دیگر ایپس کے ذریعے چیٹنگ کرنا اب روز مرہ کی بات ہوگئی ہے۔ ان ایپس کو استعمال کرتے ہوئے ہم اکثر ایموجیز (emojis) کا بھی استعمال کرتے ہیں تاہم کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کی وجہ سے آپ کی کہی بات کا مطلب بالکل تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔

ایسا کیوں ہوتا ہے؟ امریکی ریاست مینیسوٹا میں پی ایچ ڈی کی طالب علم ہانا ملر کے ایک مطالعے میں بات سامنے آئی کہ 'گریمیس فیس' (منہ چڑاتا ایموجی) مختلف ڈیوائسز پر مختلف انداز میں ظاہر ہوتا ہے۔

مختلف ڈیوائسز پر ایموجیز مختلف انداز میں ظاہر ہوتے ہیں جس کے باعث جملے کا مطلب تبدیل ہوسکتا ہے۔
مختلف ڈیوائسز پر ایموجیز مختلف انداز میں ظاہر ہوتے ہیں جس کے باعث جملے کا مطلب تبدیل ہوسکتا ہے۔

مطالعے میں بتایا گیا کہ کچھ ڈیوائسز میں یہ ایموجی مثبت جبکہ کچھ میں منفی انداز میں نظر آتا ہے جس کی وجہ سے آپ کے جملے کا مطلب غلط لیا جاسکتا ہے۔

ہانا کے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ ہر کوئی زیادہ تر لوگ اس ایموجی کو منفی سمجھتے ہیں جبکہ کچھ نے کہا کہ وہ اسے مثبت ایموجی سمجھتے ہیں، دیگر کے مطابق یہ غیرجانبدار ایموجی ہے۔

تو اگلی بار آپ اپنے کسی پیغام میں ایموجی کا استعمال کریں تو پہلے سوچ لیں کہ آپ کے پیغام کا مطلب وہی جارہا ہے جس کا آپ ارادہ رکھتے ہیں۔

بشکریہ مرر


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں