طاہر شاہ کے نئے سولو گانے "اینجل" نے ایک بار پھر پاکستانی موسیقی میں ایک ایسی ہلچل مچا دی ہے جسے آپ بیک وقت 'نفرت اور محبت کا رشتہ' کہہ سکتے ہیں۔

اپنے پہلے گانے آئی ٹو آئی کی فقید المثال مقبولیت (یہاں بات پسندیدگی کی نہیں) اور گوگل و ٹوئٹر کے ٹاپ ٹرینڈز میں جگہ بنانے کے بعد یہ طاہر شاہ کا دوسرا دھماکہ ہے جس نے ایک بار پھر عوام الناس کو ہر جگہ اس پر بات کرنے پر آمادہ کر دیا ہے۔

کیا ٹی وی، اخبارات اور کیا سوشل میڈیا، جہاں دیکھیے لوگ "اینجل" کی خصوصیات، اس کے گتّے کے بنے پروں اور اس کے صاحبِ اہل و عیال ہونے پر ہنس رہے ہیں، مذاق اڑا رہے ہیں اور یہ ٹرینڈ صرف پاکستان میں ہی نہیں، بیرونِ ملک بھی پھیل چکا ہے جہاں بین الاقوامی میڈیا اس پر سرخیاں لگا رہا ہے اور نامور شخصیات ٹوئیٹس کر رہی ہیں۔

پاکستانی گلوکار علی ظفر کے اینجل ری میک سے لے کر ٹوئینکل کھنّہ کے طاہر شاہ کے بینگنی گاؤن کو ایٹم بم کے ہم پلہ قرار دینے کی تمسخرانہ ٹویٹس تک جہاں دیکھیے تمسخر کے نِت نئے انداز ایجاد بھی کیے جا رہے ہیں اور استعمال بھی۔

طاہر شاہ کے اس نئے گانے میں آپ گتّے کے بنے پروں کی بات کریں یا ان کی گلوکاری کو بے سرا قرار دیں، لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ طاہر شاہ میں یقیناً کئی ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو انہیں بہت سے دوسرے گلوکاروں اور کئی نامور شخصیات سے بدرجہا بہتر ثابت کرتی ہیں:

سادگی

چونکہ طاہر شاہ پاکستانی میوزک کلچر میں بحیثیتِ گلوکار سامنے آئے ہیں لہٰذا یہ کہنا ہرگز بے جا نہ ہوگا کہ اکثر شوباز اور بدمزاج گلوکاروں کے برعکس ان کے انداز میں ایک ایسی معصومانہ سادگی نظر آتی ہے جو انہیں ان کے ہم عصروں میں ممتاز بناتی ہے۔ ان کے لمبے بالوں اور عجیب و غریب کپڑوں پر اکثریت کو اعتراض ہو سکتا ہے لیکن ان کے رویے کی سادگی ان کی شخصیت پر چھائی نظر آتی ہے۔

پیغامِ محبت

"آئی ٹو آئی" کی بات کریں یا "اینجل" کی، طاہر شاہ نے اپنے دونوں نغموں میں محبت ہی کا پیغام دیا ہے۔ آپ ان کی شاعری کو بچکانہ کہیں یا ردیف و قافیہ کی قید سے آزاد محض تک بندی، وہ غیر اخلاقی الفاظ، زبانِ زدِ عام ہوئے بے ہودہ تراکیب و جملوں کا استعمال کرتے نظر نہیں آتے۔ نہ ان کے نغموں میں بے جا و بے ہنگم اچھل کود ہے نہ ہی آلاتِ موسیقی کا چیختا چنگھاڑتا استعمال۔ اور اس زمرے میں ان کے اخلاص پر کسی شک و شبے کا اظہار نہیں کیا جا سکتا، کہ ان کی شاعری اور ان کا پیغامِ محبت پیرنٹل گائیڈنس کی ریٹنگز سے بالاتر ہے۔

خود پر اعتماد

ہمارے اکثر گلوکار یا تو اشتہاری فلموں میں کام کر کے پیسے کماتے ہیں یا پھر بیرونِ ملک کنسرٹس اور پرائیوٹ محفلوں میں گلوکاری کے جوہر دکھا کر رقم جمع کرتے ہیں۔ ان کی اکثر ویڈیوز یا تو کسی برانڈ کی جانب سے اسپانسرشپ کی مرہونِ منت ہوتی ہیں، یا کسی میوزک پروگرام کا نتیجہ۔

طاہر شاہ کا پیسہ ان کا اپنا ہے۔ وہ نہ تو اسپانسرز کے پیچھے بھاگے ہیں نہ ہی اپنے میوزک ویڈیو میں کسی ایسی برانڈ کا زبردستی استعمال کرتے نظر آتے ہیں جس نے انہیں اس میوزک ویڈیو کے لیے رقم فراہم کی ہو۔ اپنے زورِ بازو سے کمائی رقم سے میوزک ویڈیو کی تخلیق اور پوری دنیا میں دھوم مچا دینے کے باعث وہ اپنے کئی ہم عصروں سے منفرد نظر آتے ہیں۔

انکساری

"آئی ٹو آئی" کی مقبولیت کے بعد اکثر ٹی وی چینلز پر انہیں بطورِ مہمان بلانے کے بعد جس طرح کا تضحیک آمیز سلوک کیا گیا، وہ کسی بھی انسان کو طیش دلانے کے لیے کافی ہے، لیکن جب بات طاہر شاہ کی ہو تو یہ کلیّہ بھی غلط ثابت ہو جاتا ہے۔

ایک بزعمِ خود مذہبی اسکالر و میزبان نے اپنے گیم شو میں بلا کر ان کا جس انداز میں مذاق اڑایا، اور اب اینجل کی ریلیز کے بعد بعض ٹی وی چینلز، اینکرز اور دیگر نامور شخصیات جس تمسخرانہ و تضحیک آمیز انداز میں ان پر تبصرہ کر رہے ہیں، ہو تو یہ بھی سکتا تھا کہ طاہر شاہ کی ویب سائٹ، ٹوئٹر اکاؤنٹ یا سوشل میڈیا پیج پر ان کی جانب سے ناراضگی یا غصّے کا ردِ عمل سامنے آتا لیکن کمال دیکھیے کہ یہاں بھی طاہر شاہ اپنی انکساری، نرم لہجے اور میٹھے انداز کا جادو جگاتے نظر آتے ہیں۔

وہ ہر طنز کو ہنس کر جھیلتے ہیں اور ہر مذاق کا خندہ پیشانی سے سامنا کرتے ہیں۔ نہ کسی کو جواب دیتے ہیں نہ ہی کسی کو طنز کا نشانہ بناتے ہیں اور یہاں بھی کئی قد آور شخصیات سے بازی لے جاتے نظر آتے ہیں۔

دوسروں کو نیچا نہیں دکھاتے

گلوکاری ہو یا اداکاری، بدقسمتی سے ہمارے اکثر لوگ ایک ایسی ریس میں دوڑ رہے ہیں جس کا مقصد اپنے آپ اور اپنی صلاحیتوں کو منوانے سے زیادہ دوسروں سے آگے نکلنا ہے۔ اس مقصد کے لیے کسی کو نیچا دکھانا ہو یا کسی کی خامیوں کو اجاگر کرنا، کسی کے فن کی بھد اڑانی ہو یا کسی کے عقائد پر انگلی اٹھانا، ہر شعبے میں ایسے لوگ کثرت سے ملتے ہیں جو بنا سانس لیے شہرت، ناموری اور نمبر 1 ہونے کی اندھی ریس کا حصّہ ہیں۔

طاہر شاہ یہاں بھی ان کے ہمراہ نہیں۔ وہ نہ تو گائیکی کا سب سے بڑا ایوارڈ اپنے نام کرنے کے خواہاں ہیں، نہ دوسروں کو نیچا دکھانے کی لگن رکھتے ہیں اور نہ کسی سے مقابلہ مقصود ہے۔ اپنے پیغام کو اپنے انداز میں لوگوں تک پہنچانا ان کا کام ہے، جو وہ بغیر رکے کر رہے ہیں۔

بنیادی طور پر طاہر شاہ میں ہمیں ایک ایسا شخص نظر آتا ہے جس کے کچھ خواب ہیں۔ وہ اپنے خوابوں کو اپنے انداز میں سچ کرنے کا حوصلہ بھی رکھتا ہے اور ہمت بھی۔ وہ تنقید سے گھبرا کر پیچھے نہیں ہٹتا بلکہ "میرا پیغام محبت ہے، جہاں تک پہنچے" کی عملی تفسیر بنا نظر آتا ہے۔

دنیا کچھ بھی کہے، یہ حقیقت ہے کہ اب سب کو ان کے اگلے نغمے کا انتظار ہے۔ مجھے بھی ہے! کیا آپ کو بھی؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (10) بند ہیں

Aalishan Apr 21, 2016 01:30pm
Writer has rightly raised those points which most of us never thought of. Positive and fruitful.
Beena Siddiqui Apr 21, 2016 01:33pm
بہت عمدہ تبصرہ شازیہ کا ظمی ۔ یہی ایک تبصرہ ہے جو اس انوکھے مگر زمانے بھر کے تمسخر کا شکار گلوکار کے لئے عر صے سے در کار تھا۔ رہا غیروں کا مذاق تو ہم اپنوں کا مذاق خود اڑانے میں اتنے ماہر ہیں کہ غیروں کوپیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔ کبھی انڈیا کے چھچھورے اداکاروں اور گلوکاروں کا مذاق اڑا کے دیکھیں۔
محمد آصف ملک Apr 21, 2016 03:47pm
بہت ہی اعلیٰ تبصرہ جو کہ ایک حقیقت ہے۔ ویسے طاہر شاہ کی قوت برداشت لاجواب ہے
LIBRA Apr 21, 2016 03:59pm
PERFECT WRITING All must read it...... apologize Tahir shah and praise him for which he deserves thank you wirter
Hanif Apr 21, 2016 05:17pm
Well done!
S_Meer Apr 21, 2016 08:47pm
طاہر شاہ کے مثبت پہلوکو اجاگر کر نے پر راقم بے شک تعریف کی مستحق ہیں۔ یہ بھی ایک قابل زکر بات ہے کہ دورِ حاظر کے خوف، دہشت ، بے چینی اور افراتفری کے عالم میں سنگر نے امن ، محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے۔ کوئی اس کے پیغام کی طرف توجہ نہیں دیے رہا کیونکہ ہمارے زہن تو بیکار ہوچکے ہیں ہم تو تنقید اور بس تنقید کرنا جانتے ہیں ، ہم تکنیکی غلطیاں نکالنے میں ماہر ہیں، ہم سروں کے معاملے میں دور حاظر کے تان سین ہیں۔ جو لوگ انکا مذاق اڑا رہے ہیں اُن سے کوئی یہ تو پوچھے کہ صاحب آپ لوگ تمسخرے اڑانے اور غلطیاں نکالنے میں ماہر ہیں ہی لیکن یہی محبت اور امن کا پیغام آپ لوگوں کے وسیع اور روشن ذہن میں کیوں نہ آیا؟ کیوں آپ لوگوں نے پہل نہیں کی؟ سنگر کہہ رہا ہے Mankind's Angel مگر وہ تو شاید بھول گیا کہ Mankind سے تو مخاطب ہے ہی نہیں ۔ وہ تو حیوانوں کے ایک ایسے ٹولے سے مخاطب ہے جوصرف نفرت پھیلانا جانتے ہیں، آگ لگانے اور ز ہر اگلنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ۔ ارسطو نے کہا تھا انسان ایک معاشرتی حیوان ہے مگر آج کل کے اس نام نہاد انسان سے معاشرہ نکل چکا ہے اور صرف ایک حیوان باقی رہہ گیا ہے۔
Kamal KSA Apr 21, 2016 09:02pm
I think some justice is done with Mr. SHAH
anees Apr 21, 2016 09:36pm
yeah. very well explained. i can hate Tahir Shah,s songs or poetry or something else, but there is a big YES for his courage. and we should encourage such an artist.
zafar Apr 21, 2016 11:03pm
Ap na bohot acha tabsara kiya ha . Aur kisi bhi cheez ma sa masbit bat ko dhoonda ka nazarya diya ha
zafar Apr 21, 2016 11:07pm
it showed your positive approach