اسلام آباد: حکومت نے پاناما لیکس پر کمیشن کے قیام کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کو خط تو لکھ دیا، لیکن قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ ان کی غیر موجودگی میں قائم مقام چیف جسٹس حکومتی درخواست پر کمیشن کے حوالے سے کوئی آزاد فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی آج ترکی کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں، جن کی غیر موجودگی میں قائم مقام چیف جسٹس ثاقب نثار آج عہدہ سنبھالیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: الزام ثابت ہوا تو گھر چلاجاؤں گا: نوازشریف

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ جسٹس انور ظہیر جمالی اپنے دورہ ترکی کے بعد کمیشن کے قیام کے معاملے کو ترجیح دیں، لیکن ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے دورے کے دوران ہی اس معاملے پر کوئی اقدام اٹھائیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر طارق محمود کا کہنا تھا کہ یہ ایک پیچیدہ سیاسی معاملہ ہے اس لیے اگر کمیشن ایک ہفتے بعد قائم کیا جاتا ہے تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت نے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

انہوں نے کہا کہ اگر قائم مقام چیف جسٹس کمیشن کے قیام کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو ممکنہ طور پر چیف جسٹس اس کا حصہ نہیں ہوں گے جیسا کہ ماضی میں ایسا ہوچکا ہے، تاہم اگر قائم مقام چیف جسٹس کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ سیاستدانوں کی جانب سے انہیں بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا جائے۔

پنجاب کے سابق ایڈووکیٹ جنرل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ عدالتی کمیشن کے حوالے سے قائم مقام چیف جسٹس کا کوئی بھی فیصلہ سودمند ثابت نہیں ہوگا، کیونکہ اپوزیشن جماعتیں پاناما لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس:وزیراعظم کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اس لیے یہ عین ممکن ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس اس تنازع سے خود کو دور رکھیں گے، جبکہ یہ بھی ممکن ہے کہ جسٹس انور ظہیر جمالی اپنے غیر ملکی دورے کے دوران ہی کمیشن کے حوالے سے کوئی فیصلہ کریں۔

یہ خبر 23 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں