پیرس: دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات کے حوالے سے تاریخی معاہدے پر 175 ممالک نے دستخط کردیئے ہیں۔

خبر رساں اداے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جمعے کو عالمی رہنماؤں کا اس موقع پر ماننا تھا کہ عالمی طور پر درجہ حرارت میں ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے مزید اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ عالمی طور پر زمین کا درجہ حرارت ریکارڈ سطح تک بڑھ چکا ہے اور گلیشیئر پگھلنے سے سمندر کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، ایسے موقع پر پیرس میں ہونے والا معاہدہ دنیا کے تمام ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے الفاظ کو عملی جامہ پہنائیں۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'دنیا وقت کے خلاف دوڑ میں شامل ہے'، 'نتائج کے بغیر استعمال کا دور ختم ہو چکا ہے، آج آپ مستقبل کے ساتھ ایک نئے عہد پر دستخط کررہے ہیں، اب اس معاہدے کے تحت وعدوں سے بڑھ کر کچھ کرنے کی ضرورت ہے'۔

خیال رہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز اس وقت ہوگا جب اس میں نمائندگی کرنے والے 55 ممالک جو عالمی طور پر 55 فیصد کا حصہ ہیں، اس میں شمولیت اختیار کرلیں گے، اس حوالے سے سرگرمیوں کا آغاز 2020 میں متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: 200 ممالک کا ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا معاہدہ

تاہم اس اعلامیے کی میزبانی کرنے والوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ شاید اس کا آغاز رواں سال کے آخر میں ہوجائے۔

مذکورہ تقریب گذشتہ روز ارتھ ڈے یا دنیا کے دن کے موقع پر منعقد کی گئی، جس میں وہ تمام ممالک شامل تھے جو دیگر حوالوں سے ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ 15 ممالک نے گذشتہ روز ہی اس معاہدے کی توثیق بھی کردی ہے۔

عالمی وسائل انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ تاہم وہ ممالک جنھوں نے مذکورہ معاہدے پر دستخط کے حوالے سے اپنی خواہش کا اظہار نہیں کیا ہے ان میں تیل کی پیداوار کرنے والا سب سے بڑا ملک سعودی عرب، عراق، نایجیئریا اور قزاقستان شامل ہیں۔

پیرس معاہدہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلیوں کے مذاکرات میں ایک اہم پیش رفت ہے جس سے امیر اور غریب ممالک کے درمیان کئی سالوں سے جاری تنازع کو ختم کرنے میں مدد ملی کہ انھیں ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے کیا کرنا ہے۔

مذکورہ معاہدے کے مطابق اس پر دستظ کرنے والے تمام ممالک کو کاربن ڈائی اوکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کیلئے خود سے اپنے اہداف کی نشاندہی کرنی ہے۔

مذکورہ اہداف قانونی طور پر حتمی نہیں ہیں اور ان کو ہر پانچ سال میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں