کراچی: کرپشن ریفرنس کیس میں سابق وزیر پیٹرولیم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر 5 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

ڈاکٹر عاصم حسین کو سخت سیکیورٹی میں کراچی کی احتساب عدالت پہنچایا گیا، جہاں ان کے خلاف 462 ارب روپے کے کرپشن ریفرنس کی جج سعد قریشی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔

نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان پر زمینوں کی الاٹمنٹ میں جعل سازی، زمینوں کی غیر قانونی منتقلی، قدرتی گیس کے کوٹے کی غیر منصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

دیگر ملزمان میں سیکریٹری پیٹرولیم اعجاز چوہدری، کے ڈی اے ڈائریکٹرز سید اطہر حسین اور مسعود حیدر جعفری, کراچی ڈاک لیبر بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر صفدر حسین اور ضیا الدین میڈیکل سینٹر دبئی کے ایڈمنسٹریٹر عبد الحمید شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن ریفرنس کی منظوری

ڈاکٹر عاصم نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر بنائے گئے مقدمات جھوٹے ہیں، جبکہ فرد جرم میں میرا موقف بھی شامل کیا جائے۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ فرد جرم میں صرف اعتراف یا صحت جرم سے انکار لکھا جاتا ہے۔

تاہم عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست منظور کرتے ہوئے فرد جرم میں ان کا موقف بھی شامل کرلیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ ریفرنس میں صرف وزن بڑھانے کے لیے غیر ضروری دستاویزات شامل کی گئی ہیں۔

احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہوں کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین 'زیرِحراست'

کب، کیا ہوا؟

یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو گزشتہ سال 26 اگست کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انھیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور احتساب عدالت میں ان کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رینجرز، پولیس کے بعد ڈاکٹر عاصم سے نیب کی تفتیش

ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئے، انھوں نے 2012 تک وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم کے فرائض انجام دیئے۔

2012 میں وہ سینیٹ سے اس وقت مستعفی ہو گئے تھے جب سپریم کورٹ نے دہری شہریت پر اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کینیڈا کی بھی شہریت تھی۔

پیپلز پارٹی نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد انھیں سندھ کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں