بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ساتھ سلوک غیر انسانی: پاکستان

اپ ڈیٹ 11 مئ 2016
مطیع الرحمٰن نظامی جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر تھے — فوٹو: اے پی
مطیع الرحمٰن نظامی جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر تھے — فوٹو: اے پی

اسلام آباد : پاکستان نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو 1971 کی جنگ کے مبینہ جرائم پر 45 سال بعد پھانسیاں دینے کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق اس حوالے سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیر اعظم نواز شریف سے مشاورت کی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے کیا جانے والا سلوک غیرانسانی ہے

یہ بھی پڑھیں : بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمٰن کو پھانسی

وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پھانسی کے معاملے پر پوری دنیا خاموش ہے، غیر انسانی پالیسی کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

دفتر خارجہ کا اظہار افسوس

بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمٰن نظامی کی پھانسی پر پاکستان نے شدید افسوس کا اظہار کیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کو ایک متنازع ٹریبونل کے ذریعے قتل کیا جانا جمہوری اصولوں کی روح کے سراسر خلاف ہے۔

نفیس زکریا نے مزید کہا کہ مطیع الرحمٰن کی پھانسی بنگلہ دیش کے عوام کے لیے بھی افسوسناک ہے کیونکہ ان کو عوام نے ووٹ سے پارلیمنٹ میں اپنا نمائندہ منتخب کیا تھا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ جب سے سماعت شروع ہوئی ہے متعدد بین الاقوامی تنظیموں، انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی رہنمائوں نے اس پر اعتراضات کیے ہیں اور اس کی شفافیت پر سوال اٹھایا جاتا رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وکلاء اور گواہوں کو ہراساں کرنے کی اطلاعات بھی سامنے آتی رہی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے عدالتوں پر قدغن کے اقدامات کے حوالے سے عالمی برادری اعتراض کر چکی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے زور دیا کہ بنگلہ دیش کی حکومت کو 1974 کے سہہ فریقی معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے جس کے تحت کسی بھی قسم کی عدالتی کارروائی نہ کرنا عام معافی کے مترادف کہلایا تھا۔

قومی اسمبلی میں قرارداد منظور

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمٰن نظامی کو پھانسی دیئے جانے پر پاکستان کی قومی اسمبلی نے مذمتی قرارداد منظور کی۔

قومی اسمبلی میں منظور ہونے والی بنگلہ دیش میں سیاسی مخالفین کو پھانسیاں دینے کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا تو بنگلہ دیشں میں مولانا مطیع الرحمٰن نظامی کو پھانسی دیئے جانے کے معاملہ پر غم وغصہ کا اظہار بھی کیا گیا۔

قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے بنگلہ دیش میں مطیع الرحمٰن نظامی کو پھانسی دینے کی مذمت کی جبکہ ان کی درخواست پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔

ایوان نے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد منظور کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مولانا مطیع الرحمٰن کو پھانسی دیئے جانے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ مطیع الرحمٰن نظامی کی پھانسی پر بطور پاکستانی شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں قرار داد

مطیع الرحمٰن نظامی کو پھانسی دیئے جانے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کروائی گئی۔

قرارداد قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماء میاں محمود الرشید نے پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ مطیع الرحمٰن نظامی کی جان پاکستان سے محبت کے جرم میں لی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی جانب سے انہیں پھانسی دینا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

قائدحزب اختلاف محمودالرشید اور جماعت اسلامی ڈاکٹر وسیم اختر کی جانب سے قرارداد میں کہا گیا تھا کہ مطیع الرحمٰن نظامی کو پاکستان سے محبت کے جرم میں 'شہید' کیا گیا ہے۔انہیں پھانسی دینا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور یہ ایوان اس کی بھرپورمذمت کرتا ہے

قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں نام نہاد ٹربیونل کے ذریعے سیاسی مخالفین کو پھانسی دینے کا مقصد پنتالیس سال پرانے زخموں پر نمک پاشی کرنا ہے

لاہور میں غائبانہ نماز جنازہ

لاہور میں مطیع الرحمن نظامی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔

نماز جنازہ کا اجتماع جماعت اسلامی نے منعقد کیا تھا۔

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے بنگلہ دیش کے مطیع الرحمن کی غائبانہ نماز جنازہ کی امامت کی۔

کراچی میں احتجاج

جامعہ کراچی میں طلبہ نے بنگلہ دیش میں مطیع الرحمٰن نظامی کی پھانسی کے خلاف احتجاج کیا۔

اسلامی جمعیت طلبہ (آئی جے ٹی) کے زیر اہتمام مظاہرہ میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

یونیورسٹی کے بس ٹرمنل کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں آئی جے ٹی کے ناظم حمزہ محمد صدیقی کا کہنا تھا کہ مطیع الرحمٰن نظامی نے نظریہ کی خاطر قربانی دی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

تبصرے (1) بند ہیں

Imran May 12, 2016 02:41am
کہاں ہیں انسانی حقوق کے علمبرادر کہاں ہیں جو دہشت گردوں کی پھانسی کی سزا پر اچھل اچھل کر شور مچاتے ہیں کہاں ہے اقوام متحدہ کا سربراہ جس کو پاکستاں میں لوگوں کے گلے کاٹنے والوں کی پھانسی پر افسوس ہوتا ہے