آسٹریلیا: اسلام اور نسل پرستی مخالف ریلیوں میں تصادم

29 مئ 2016
پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کیلئے مرچوں کا اسپرے استعمال کیا — فوٹو: رائٹرز
پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کیلئے مرچوں کا اسپرے استعمال کیا — فوٹو: رائٹرز

میلبورن: آسٹریلیا میں نسل پرستی اور اسلام کے خلاف ریلیاں نکالنے پر جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ کئی کو گرفتار کر لیا گیا۔

آسٹریلیا کے خبر رساں ادارے اے بی سی کی رپورٹ کے مطابق میلبورن میں 2 مخالف دھڑوں نے ریلیاں منقعد کی تھیں، اسی دوران ان کے درمیان تصادم ہوا۔

ریلیاں پر امن طور پر منعقد کروانے کے لیے سیکڑوں پولیس اہلکار تعینات کے گئے تھے۔

ایک ریلی اسلام مخالف تھی جبکہ دوسری ریلی نسل پرستی کے خلاف منعقد کی گئی تھی۔

تاہم ایک مقام پر دونوں ریلیوں کے شرکاء آنے سامنے آ گئے جس کے بعد تصادم میں دونوں جانب سے ڈنڈوں اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔

فوٹو : رائٹرز
فوٹو : رائٹرز

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام مخالف ریلی کے شرکاء کے بینرز پر ’مہاجرین نہیں، ہمارے گھر، ہمارا مستقبل‘ کے نعرے درج تھے جبکہ نسل پرستی کے خلاف ریلی نکالنے والوں نے ’نازی گندگی، ہماری گلیوں میں‘ کے نعرے لگائے۔

آسٹریلوی میڈیا کے مطابق اسلام مخالف احتجاج کرنے والے افراد ریلی کی دوران مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نعرے بھی لگارہے تھے .

پولیس کے مطابق ریلی میں امن و امان قائم رکھنے کی ضمانت دی گئی تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا اور کئی افراد زخمی حالت میں ہسپتال پہنچ گئے۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس نے دونوں متحارب گروپوں کے 7 افراد کو حراست میں لیا۔

ایک دوسرے پر تشدد کے لیے ریلیوں کے شرکاء نے آسٹریلیا کے جھنڈوں کا بھی استعمال کیا۔

دوسری جانب آسٹریلیا کے وزیر اعظم میکولم ٹرنبل کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا ایک کثیر الثقافتی معاشرہ ہے، اور یہی اس کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم متحد ہیں جبکہ ہمارے درمیان کئی چیزیں مشترک ہیں، اس تنوع کے باعث ہی بحیثیت قوم ہم خوشحال ہیں۔

واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں آسٹریلیا میں مسلمانوں کے خلاف حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ اس میں زیادہ اضافہ شام اور عراق میں داعش کے قبضے کے بعد ہوا۔

2015 کے آخر میں ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ آسٹریلیا میں مسلمان نسل پرستی کے واقعات کا دیگر کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ سامنا کرتے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

sami May 29, 2016 03:33pm
Wo kiyu hinduism or dusray ko kuch nahi kehte, hum hi un ki ankh may chubtay hae. Hamare Nabi(pbuh) nay koi galat chiz to nahi bataee, lekin afsos ye hae ke molvi ki baate ham sunte hae, isliye hamar ye haal ho gaya hae.
solani May 30, 2016 01:52am
Ye hamaray peeche kiyo pare hae, dusray bhi hae jese hindu, wagera wagera. Ham nay kiya kiya hae jo hamri jaan kay peeche pare hae. Jao apna kaam karo hame bhi Australia may rehna hae or paisay kamany hae.