’اب جمہوری نظام بحرانوں سے نمٹ سکتا ہے‘

اپ ڈیٹ 01 جون 2016
صدر ممنون حسین —۔فوٹو ڈان نیوز
صدر ممنون حسین —۔فوٹو ڈان نیوز

اسلام آباد: صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا ہے کہ پائیدار ترقی اور استحکام جمہوریت کے بغیر ممکن نہیں، جبکہ اب ہمارے جمہوری نظام میں اتنی مضبوطی پیدا ہوگئی ہے کہ مختلف بحرانوں سے نمٹ سکے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ پائیدار ترقی اور استحکام جمہوریت کے بغیر ممکن نہیں، ملک کے نرم و گرم حالات میں جمہوری سفر کامیابی سے جاری ہے، اور اب ہمارے جمہوری نظام میں اتنی مضبوطی پیدا ہوگئی ہے کہ مختلف بحرانوں سے نمٹ سکے۔

خیال رہے کہ ممنون حسین نے پارلیمنٹ سے تیسری بار خطاب کیا ہے، 2013 میں جب مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت اقتدار میں تو اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرکے نئے پارلیمانی سال کا آغاز کیا تھا، جبکہ 2014 اور 2015 میں صدر ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرکے نئے پارلیمانی سال کا آغاز کیا۔

یہ پڑھیں: جمہوریت کے تسلسل میں پارلیمنٹ کا کردار اہم ہے: صدر

ممنون حسین نے کہا کہ گزشتہ 3 سال کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے ترقی کا سفر کامیابی سے جاری رکھا، ملک میں ٹیکس وصولیوں کے نظام میں بہتری آئی، بجٹ خسارے میں کمی آئی اور افراط زر کی شرح بھی کم ہوئی، جبکہ زرمبادلہ اور قومی پیداوار کی شرح نمو بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور حزب اختلاف جمہوری استحکام پر یقین رکھتے ہیں، حکومتیں اس طرح پالیسیاں ترتیب دیں کہ ملک میں استحکام ہو، کمزور اور غریب طبقات کی بہبود کے لیے اقدامات جاری رہنے چاہئیں، جبکہ ضد اور ذاتی اختلافات کو قومی مفادات میں رکاوٹ نہ بننے دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ بلوچستان اور کراچی میں بحال امن کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں اور ملکی سطح پر معاشی صورتحال بہتری ہوئی ہے، اس سال کے آخر تک داخلی سلامتی کو یقینی بنانے اور آپریشن ’ضرب عضب‘ کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، جس کے بعد ہمیں ان آپریشن سے حاصل ہونے والے نتائج کو برقرار رکھنے پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری قومی منصوبہ ہے جس کی تکمیل کے لیے تمام جماعتوں کو ساتھ دینا چاہیے، جبکہ منصوبے سے معیشت کو استحکام ملے گا،

انہوں نے کہا کہ مضبوط پاکستان کی تعمیر مضبوط معیشت سے ہی ممکن ہے، معیشت کا استحکام اور اقتصادی خودمختاری ہر حکومت کا نصب العین ہونا چاہیے، جبکہ ملک کی ترقی کے لیے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: ہندوستان کی دھمکی پر ہوشیار رہنا ہوگا، صدر

ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کو مکمل ہونے میں کچھ وقت لگے گا، اس دوران ملک میں کئی بار انتخابات ہوں گے اور کئی حکومتیں ملک کی باگ ڈور سنھالیں گے۔

ممنون حسین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے عوام اور فوجیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کے تحفظ کی اس جنگ میں قربانی پیش کرنے والے عوام اور افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے قومی یاد گار قائم کی جائے، کیونکہ زندہ قومیں اپنی شہیدوں کو ہمیشہ ایسے ہی عزت و احترام دیا کرتی ہیں۔‘

صدر نے کہا کہ انسداد پولیو مہم میں جان کی قربانی پیش کرنے والے بھی ہمارے ہیرو ہیں، ہم ان کی جرات اور بہادری کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔

’ترقی کیلئے امن ناگزیر‘

انہوں نے کہا کہ قومی ترقی کا خواب صرف اس وقت ہی پورا ہوسکتا ہے، جب ملک میں امن و امان اور کاروباری ماحول سازگار ہو اور سرمایہ کار بلاخوف سرمایہ کاری کرسکیں، جبکہ سستی بجلی پیدا کرنے کے لیے نجی سرمایہ کاروں کو آگے لانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے تاجر اور سرمایہ کار جن کے کاروبار تباہ ہوچکے ہیں ان کی بحالی کے لیے سہولتیں فراہم کی جانی چاہیئیں تاکہ علاقے کے لوگ زندگی کی گہما گہمی میں شریک ہوسکیں، ان علاقوں کے نوجوانوں کو مایوسی اور تلخ یادوں سے بچانا ناگزیر ہے تاکہ وہ مستقبل کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے تیار ہوسکیں، اس حوالے سے اسکولوں اور کالجوں میں کھیلوں کی ترقی کے لیے بھرپور پالیسی تشکیل دی جائے، تاکہ ملک میں صحت مندانہ سرگرمیاں فروغ پاسکیں اور بیرون ملک پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند ہوسکے۔

خارجہ پالیسی کی بنیاد امن

ممنون حسین نے کہا کہ ہم دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن برائے ترقی اور پرامن ہمسائیگی ہے، یہ پالیسی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی تعلیمات کی روشنی میں تشکیل دی گئی تھی۔ جس میں قائداعظم نے فرمایا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی تمام اقوام عالمی سے دوستی اور بھائی چارے پر مبنی ہوگی، ہم کسی قوم یا ملک پر جارحیت کا ارادہ نہیں رکھتے، ہم قومی اور عالمی معاملات میں ایمانداری اور غیر جانب داری پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ پاکستان دنیا کے مظلوم اور کچلے ہوئے عوام کی مادی و اخلاقی مدد اور اقوام متحدہ کے منشور کی پاسبانی سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔

صدر نے کہا کہ اسلامی برادری سے تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں، یہی وجہ ہے کہ تمام مسلم ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات نہایت دوستانہ اور قریبی ہیں، ہم خلیج تعاون کونسل کے ساتھ افرادی قوت ، دفاعی اور توانائی کے شعبے میں تعاون سمیت فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) پر بات چیت کررہے ہیں جو باہمی تجارت کے لیے سود مند ثابت ہوگی۔

خواتین کے بغیر پائیدار ترقی ناممکن

ممنون حسین کا کہنا کہ مسلم معاشرے میں خواتین کے احترام کی روایت غیر متنازع اور مسلمہ قدر کی حیثت رکھتی ہے، لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے ہم بعض پریشان کن واقعات کا مشاہدہ کرنے پر مجبور ہوئے، اس ناپسندیدہ صورتحال کا خاتمہ فوری طور پر ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین معاشرے کا قابل قدر حصہ ہیں، ان کو قومی دھارے میں شامل کیے بغیر پائیدار ترقی کا حصول ممکن نہیں، اس لیے انہیں خود مختار بنانے کے لیے ریاست نے کئی موثر اقدامات کئے ہیں،

انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ قومی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے خواتین کو ورک فورس کا حصہ بنایا جائے اور پرائمری تعلیم کا شعبہ مکمل طور پر ان کے سپرد کردیا جائے۔‘

مشرقی وسطیٰ میں کشیدگی اور پاکستان کا کردار

ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے خاتمے کے لیے مثبت کردار ادا کیا جس میں ہماری ترکی نے بھی معاونت کی، اس پس منظر میں ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کا دورہ پاکستان بہت اہم تھا جس سے دونوں برادر ملکوں کے تعلقات میں نئی گرم جو شی پیدا ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا، جس کے نیتجے میں دو طرفہ تجارت کو 5 ارب ڈالر تک پنچانے کے لیے پانچ سالہ اسٹریٹجک منصوبے کی تشکیل پر کام ہورہا ہے، اس کے علاوہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے مزید انٹری پوائنٹس کھولنے پر اتفاق ہوا ہے، جبکہ پاک ۔ ایران گیس پائپ لائن بھی ہماری توانائی کی ضروریات کی تکمیل میں معاون ہوگی۔

اپوزیشن کی نعرے بازی

صدر ممنون حسین کے خطاب کے دوران اپوزیشن کے چند اراکین نے شور شرابہ اور اور نعرے بازی کی، اپوزیشن اراکین پاناما لیکس کے حوالے سے بات نہ کرنے پر جملے بازی کرتے رہے جبکہ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے ماتھے پر اسٹیکر لگا کر ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔

گزشتہ 3 سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف موجود نہیں تھے۔

وزیر اعظم عارضہ قلب کے باعث لندن کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جہاں گزشتہ روز ان کی اوپن ہارٹ سرجری بھی ہوئی، جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت میں بہتری آرہی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Naveed Shakur Jun 02, 2016 12:12am
No one wants to comment!