اسلام آباد: اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر شہریوں سے مبینہ طور پر اربوں روپے بٹورنے والے مضاربہ اسکینڈل کے مرکزی ملزمان راشد منہاس اور عبد الرحمٰن کے کیس میں نیب کے تفتیشی افسر نے مقدمہ کے 29 گواہان کو پیش کرنے سے انکار کر دیا۔

احتساب عدالت کے جج نثار بیگ نے مضاربہ اسکینڈل کے ملزم راشد منہاس اور عبد الرحمٰن کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: مضاربہ اسکینڈل کا شریک ملزم گرفتار

ڈان نیوز کے مطابق تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ گواہان کو عدالت پیش کرنے کا علیحدہ سیل بنا ہے جس کا کام صرف گواہان کو عدالت میں پیش کرنا ہے۔

عدالت نے مرکزی ملزمان کے خلاف گواہی دینے والوں کو عدالت پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوۓ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی ظاہر شاہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی ہے۔

مقدمہ کے 295 میں سے 266 گواہ اپنے بیانات قلمبند کرا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مضاربہ اسکینڈل کی تفتیش میں نیب کو دھمکیوں کا سامنا

قومی احتساب بیورو کو اب تک متاثرین کی جانب سے 33 ہزار سات سو چوالیس شکایات موصول ہوئی ہیں، اور 1.73 ارب روپے مالیت کی زمین، جائیداد اور گاڑیاں بازیاب کرلی گئی ہیں جبکہ 32 ملزمان اب تک گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

یہ کیس جنوری 2014 میں نیب کے علم میں لایا گیا تھا جب کچھ لوگوں نے شکایات درج کرواتے ہوئے کہا تھا کہ مفتی احسن ایک متوازی بینکاری نظام چلارہے تھے اور انہوں نے کئی لوگوں کو دھوکہ دیا۔ اس کے بعد نیب نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

تقریباً 823 کمپنیاں فراڈ سے متعلق 550 ملین روپے نیب میں جمع کروا چکی ہیں جس نے اب تک مفتی احسان کے خلاف صرف ایک ریفرنس فائل کیا ہے، جبکہ ان کی جائیداد کو بھے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں