1:

جب پروڈیوسر نے اینکر کو سمجھانے کی کوشش کی کہ معاشرتی برایوں کو محض ریٹنگ کی خاطر دینی معاملات کا تڑکا لگانے کی ضرورت نہیں ہے تو اسی وقت اینکر نے نہ صرف بات مانی بلکہ پروگرام کا موضوع بدلنے کی حامی بھی بھر لی۔

ادھر حافظ حمداللہ اپنی ڈھیلی شلوار کو کستے ہوئے پارلیمان کے اجلاس میں شرکت کے لیے نکلے تو صرف اس ارادے سے کہ اپنی جماعت کو مجبور کریں گے کہ وہ غیرت کے نام پر قتل کی نہ صرف بھرپور مذمت کرے بلکہ اس وقت تک اجلاس میں احتجاج کرے جب تک کہ اس قانون کی تمام تر خامیاں دور کرنے کی ترامیم منظور نہیں کر لی جاتیں۔

سماجی کارکن ماروی سرمد نے بھی اعلان کیا کہ وہ کسی ایسے پروگرام کا حصہ نہیں ہوں گی جس میں ان کو کسی مذہبی رہنما سے بھڑایا جائے۔

2:

لاہور کی زینت چھپ کر شادی کے بعد جب پہلی دفعہ گھر آتی ہے تو اس کی ماں اتنا شکوہ ضرور کرتی ہے کہ بیٹی تو میری سب سے قریبی دوست ہے کم از کم مجھے تو بتا دیتی۔ مگر جب زینت ماں کے گلے میں بانہوں کا ہار ڈال کر معافی مانگتی ہے تو ممتا ہر بات بھول جاتی ہے۔ زینت چائے بنانے کے لیے اٹھتی ہے تو ماں کہتی ہے 'زینت دوپٹہ ایتھے رکھ کے جا کیویں اَگ نہ پھڑ لیوے'۔ اسی دوران زینت کا شوہر باہر کھڑا اس انتظار میں ہے کہ کب ساس دروازے پر اس کا استقبال کرے گی۔

3:

مری کی استانی ماریہ کے بارے میں ماسٹر شوکت کا خیال یہی ہے کہ وہ اس کی بیٹی جیسی ہے۔ جب اس کا شادی شدہ بیٹا ماسٹر شوکت سے ماریہ کے ساتھ دوسری شادی کی بات کرتا ہے تو ماسٹر شوکت کا جواب یہی تھا کہ ماریہ اور اس کے والدین کی مرضی ہوئی تو۔

4:

ایبٹ آباد کی عنبرین اپنے گھر اچانک محلے کے افراد کو دیکھ کر پریشان ہو جاتی ہے۔ 'لالہ، چاچا، ماما، بھائی آؤ چا پی کے جُلیو ۔ بے بے کہار نی میں اُنہاں بلانی آں'۔ میری جماعت کی لڑکی کی شادی کے بارے میں مجھے کچھ نہیں پتہ لالہ۔

پھر بزرگ ایک کے بعد ایک اس کے سر پر ہاتھ پھیر کر چلے جاتے ہیں۔ سڑک پر کیری ڈبے کے اسٹارٹ ہونے کی آواز آتی ہے اور عنبرین کے گھر کے دروازے کی کنڈی لگ جاتی ہے۔

5:

اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال میں وزیر اعظم کامیاب آپریشن کے بعد لیٹے ہوئے ہیں اور ان کی زوجہ اور صاحبزادی پنکھا جھل رہی ہیں اور ساتھ ہی کہہ رہی ہیں کہ جانے کب بجلی آئے گی۔ اپوزیشن رہنما باری باری آر ہے ہیں اور کلثوم صاحبہ سے پوچھتے ہیں کہ اب نواز شریف کیسے ہیں۔ بھابی کسی چیز کی ضرورت تو نہیں؟

6:

فوج کے ہیڈکوارٹر میں اہم اجلاس ہے۔ ملک کی معاشی حالت کو دیکھتے ہوئے آرمی چیف اور کور کمانڈرز نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی فوجی افسر ایک سے زیادہ پلاٹ نہیں لے گا۔ جن کے پاس ایک سے زائد پلاٹ ہیں وہ وسیع تر قومی مفاد میں سرکار کے پاس جمع کروا دیں۔

7:

سپریم کورٹ میں عدالت عظمیٰ کے ججوں کی بیٹھک لگی ہوئی ہے۔ ملک میں مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ختم کرنے اور سیاسی مقدمات کو فوقیت نہ دینے کا فیصلہ ہوتا ہے۔ کیونکہ اب جج نہیں ان کے فیصلے بولیں گے۔


نوٹ: یہ ایک طنزیہ مضمون ہے۔

تبصرے (10) بند ہیں

Imran Jun 13, 2016 06:59pm
100 % agreed. aur ye khawab hi rehnay hain.
حسن اکبر Jun 13, 2016 11:04pm
خواب دیکھنے چاہے ۔۔۔۔۔ خواب دیکھنے کے لئے ہوتے ۔۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ خوابوں ۔۔۔۔ میں رہنے نہیں چاہے ۔
murad Jun 14, 2016 12:33am
Problem magar yeh hai ke Pakistan ko 200 million deewanon ki zarorat hai. We're a bit too smart but, unfortunately.
Daudpota Jun 14, 2016 12:41am
would that these all dreams come true!
SMH Jun 14, 2016 03:19am
خواب نمبر 6 اور 7 تو بہت ڈراونے ہیں،،،دیوانہ بھی ڈر گیا ہوگا!
LIBRA Jun 14, 2016 08:26am
hasrat un gunchoo p jo bin khily murjha gaye
Zamin Jafari Jun 14, 2016 05:42pm
خیال و خواب کی دُنیا حَسیں سہی، لیکن خیال و خواب سے دُنیا حَسیں نہیں ہوتی۔ (ضاؔمن جعفری، کینیڈا)
Saeed Wahocho Jun 14, 2016 07:23pm
boht he umda tehreer ha mubashir sahb
asifa Jun 14, 2016 11:16pm
بہت دلچسپ اور تخلیقی انداز۔ ہمیں خواب دیکھتےرہنا چاہئے۔
Naveed Shakur Jun 16, 2016 02:33pm
Kash sub kuch aesay he hota!