فیصل آباد: سنی اتحاد کونسل اور جماعتِ اہل سنت پاکستان کے 100 مفتیان کرام نے ٹی وی چینلز کی رمضان نشریات کے خلاف اجتماعی فتویٰ جاری کرتے ہوئے 24 جون بروز جمعہ (18 رمضان المبارک) کو پورے ملک میں ان نشریات کے خلاف خطبات جمعہ دینے کا اعلان کردیا۔

یہ فتویٰ جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی امیر صاحبزادہ سید مظہر سعید کاظمی، مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ سید ریاض حسین شاہ اور سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی اپیل پر جماعت اہلسنت اور سنی اتحاد کونسل کے ایک سو مفتیان کرام نے جاری کیا۔

فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ رمضان نشریات کے پروگراموں کا اکثر حصہ خلاف شریعت امور پر مشتمل ہوتا ہے اور ایسے پروگراموں کو دیکھنا حرام ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ غیر عالم اور غیرمستند نااہل افراد کا اہم دینی و فقہی موضوعات پر گفتگو کرنا حرام ہے۔

فتویٰ کے مطابق رمضان نشریات کے نام پر ہونے والے دینی پروگراموں کی میزبانی نیم عریاں لباس پہننے والی اداکاراؤں سے کروانا حرام ہے۔

مزید کہا گیا کہ سحری اور افطار کی ٹرانسمیشن میں ہونے والے پروگراموں میں عموماً نہ صرف باجماعت نماز ترک ہوتی ہے بلکہ اکثر دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ نماز ادا ہی نہیں کی جاتی اور نماز جیسے اہم فرض کو ترک کرنا گناہ کبیرہ اور سخت حرام ہے۔

فتویٰ کے مطابق رمضان نشریات کے نام پر ہونے والے پروگراموں میں انعامات کی تقسیم اور معمولی چیزوں کے حصول کے لیے لوگوں کا طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ یہ قوم بھکاری ہے، جس سے پوری قوم کا تمسخر اڑایا جارہا ہے اور یہ قوم کے تشخص کو مجروح کرنے کے مترادف اور مجموعی طور پر قوم کی توہین ہے۔

رمضان نشریات میں نادار، مستحق اور بیمار لوگوں کو مدد دینے کے لیے سر عام بلانا بھی ناپسندیدہ ہے۔ لوگوں کو منظرعام پر لائے بغیر ان کی مد د کرنی چاہیے تاکہ ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور ان کی پردہ پوشی کا بھی بھرم رہے، اسی طرح لاکھوں روپے ان کے نام پر بٹور کر انہیں چند ہزار روپے دینا بھی شرعاً ناجائز ہے، بلکہ حقیقتاً جس مستحق کے نام پر جو بھی فنڈ جمع کیا جائے وہ سارا اسے ہی دیا جانا چاہیے۔

مزید کہا گیا کہ رمضان المبارک عبادات و صدقات کے فروغ کا مہینہ ہے لیکن دینی پروگراموں کے درمیان ٹی وی چینلز پر چلنے والے غیر اخلاقی، فحاشی و عریانی پر مبنی اشتہارات حرام ہیں اور حرام مال کو نیکی و دین کے فروغ کے لیے خرچ کرنا بھی حرام ہے۔

فتویٰ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ رمضان نشریات کے نام پر ہونے والی خرافات کے خلاف حکومت اور پیمرا فوری نوٹس لے اور انہیں بند کیا جائے۔

جبکہ یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ جمعہ 24 جون (18 رمضان المبارک) کو پورے ملک میں رمضان نشریات کے نام پر ہونے والی خرافات کے خلاف خطبات جمعہ دیئے جائیں گے اور ایسے پروگراموں کے خلاف مذمتی قرار دادیں منظور کی جائیں گی اور عوام سے ایسے پروگراموں کے بائیکاٹ کی اپیل کی جائے گی۔

تجاویز

فتویٰ میں رمضان نشریات کی اصلاح کے لیے کچھ تجاویز بھی دی گئی ہیں، جو درج ذیل ہیں۔

  • دینی پروگراموں میں گفتگو کے لیے صرف مستند علماء اور دینی اسکالرز کو بلایا جائے۔

  • لائیو نشریات میں نمازوں کی ادائیگی کے لیے نشریات میں وقفہ کیا جائے اور شرکاء کی تعداد کے مطابق باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے اہتمام و انتظام کیا جائے۔

  • مخلوط دینی پروگراموں کو فی الفور بند کیا جائے اور دینی پروگراموں کو بھی شائستہ ،مہذب اور سنجیدہ بنایا جائے۔

  • دینی پروگراموں کے دوران چلنے والے اشتہارات فحاشی و عریانی سے پاک ہوں۔

  • پیمرا دینی پروگراموں کی مانیٹرنگ اور نگرانی کے لیے جید علماء و مفتیان کرام پر مشتمل اعلیٰ سطحی بورڈ تشکیل دے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (4) بند ہیں

Ghullam Mohiyuddin Jun 22, 2016 03:50pm
Hum Pakistani Muslims Nujwan tah-a-Dil say ya Fatwa k muntazir thay ,,shukar h khuda ka ..
Imran Jun 22, 2016 04:01pm
agreed
SMH Jun 22, 2016 06:12pm
بڑي دیرکی مہرباں آتے آتے،رمضان کے مقدس ماہ اورپاکستانیوں کی توہین پر مشتمل نشریات فوري بند ہونا چاہیں۔
LIBRA Jun 23, 2016 09:51am
totallu agreed with all the remcomendations...pls ban these all crap shows which do not depict any muslim society or not even the secred month of Ramadan... i just disagree on one point غیر عالم اور غیرمستند نااہل افراد کا اہم دینی و فقہی موضوعات پر گفتگو کرنا حرام ہے why any1 cant discuss any religious issue?? is it necessary to be an AAlim to dicsuss any serious issue?? Islam is the religion of equality and every1 has right to discuss the matters which are unclear..