پشاور: خیبر پختونخوا کی حکومت نے مدرسہ حقانیہ کے لیے 30 کروڑ روپے مختص کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد مدرسے کو مرکزی دھارے میں لانا ہے۔

صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال کے سالانہ بجٹ میں اکوڑہ خٹک میں واقع دارالعلوم حقانیہ کی تعمیر اور بحالی کے لیے یہ فنڈز مختص کیے تھے۔

فنڈز کی تفصیلات بتاتے ہوئے شاہ فرمان نے کہا کہ مدرسے نے لاکھو بچوں کو تعلیم فراہم کرکے صوبے کی بڑی خدمت کی ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ خدمت جاری رکھے۔

صوبائی وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ فنڈز مختص کرنے کا مقصد مدرسے کو مرکزی دھارے میں لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ کے زیر انتظام مدارس میں تقریباً 30 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں، جہان انہیں بغیر کسی خرچے کے خوراک اور پناہ فراہم کی جاتی ہے اور ان کا خیال رکھا جاتا ہے۔

مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا خواب ہے کہ وہ صوبے میں تمام نظام تعلیم کو ضم کرکے ایک نظام بنائے، تاکہ وہ حکومت اور مدرسوں کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ مختص فنڈز کا بڑا حصہ مدرسے کی عمارت کی تعمیر اور اس کی مرمت پر بھی خرچ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت، صوبے میں دینی مدارس کی ناصرف مالی بلکہ تکنیکی طور پر بھی مدد میں اضافہ کرنے کی خواہش رکھتی ہے، تاکہ انہیں صوبے کی تعلیمی نظام کے اندر لایا جاسکتے اور یہ اس جانب پہلا قدم ہے۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں واقع اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے زیر انتظام چلنے والے دارالعلوم حقانیہ ماضی میں اس وقت تنازع کا شکار رہا، جب اس کے طالبعلموں پر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگا تھا۔

تاہم مدرسے کی انتظامیہ نے مشتبہ ملزمان سے کسی بھی طرح کے تعلق کو مسترد کیا تھا۔

رواں ماہ کے اوائل میں خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ صوبے میں 160 نئے پرائمری اور 100 سیکنڈری اسکول تعمیر کیے جائیں گے، جبکہ 100 دینی مدارس کو پرائمری اسکولوں میں تبدیل کیا جائے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں