پشاور: پاک-افغان سرحد کے قریب افغانستان کے علاقے نازیان میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں 4 طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون نے افغانستان کے علاقے نازیان میں میزائل داغے، یہ علاوہ پاکستان میں خیبرایجنسی کی سرحد کے قریب ہے۔

انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون نے افغانستان کے مشرقی صوبے نگرہار کے علاقے نازیان میں گاؤں کے ایک کمپاؤنڈ پر 2 میزائل داغے تھے۔

مزید پڑھیں: نوشکی ڈرون حملے کا مقدمہ امریکا کے خلاف درج

خیال رہے کہ دو ماہ قبل پاک افغان سرحد پر پاکستانی صوبے بلوچستان میں نوشکی کے علاقے میں ایک گاڑی کو امریکی ڈورن نے میزائل سے نشانہ بنایا تھا جس میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ہلاک ہوگئے تھے، افغان طالبان نے اس حملے اور اس میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے ملا ہیبت اللہ کو افغان جنگجوؤں کا نیا امیر مقرر کرنے کا اعلان کیا۔

گذشتہ ہفتے افغان طالبان کے نئے امیر ہیبت اللہ اخونزادہ نے عید سے قبل جاری ہونے والے اپنے پہلے بیان میں امریکا سے افغانستان کا 'قبضہ' چھوڑ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

ملا ہیب اللہ نے اپنے پیغام میں امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'طاقت کے بے جا استعمال کے بجائے حقائق کو تسلیم کرو اور ہمارے ملک کا قبضہ ختم کرو۔

یہ بھی پڑھیں: 'ڈرون حملہ پاکستانی خودمختاری کی خلاف ورزی'

انہوں نے مزید کہا تھا کہ امریکی دراندازوں اور ان کے اتحادیوں کیلئے ہمارا یہ پیغام ہے کہ افغانستان کے مسلمان نہ تمہاری طاقت سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی تمہاری چالوں سے خوف زدہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مسلمان تمہارے مقابلے میں شہید ہونے کو زندگی کا اہم ترین مقصد سمجھتے ہیں، تمہارا سامنا کسی گروپ یا دھڑے سے نہیں بلکہ ایک قوم سے ہے، خدا نے چاہا تو تم کبھی کامیاب نہیں ہوگے۔

پاکستان کی حکومت نے بھی امریکا سے ڈرون حملے پر تو احتجاج کیا تھا تاہم ایک عام شہری کے نشانہ بننے پر کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکا افغانستان سے نکل جائے، ہیبت اللہ

ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ملا اختر منصور کے ماضی میں پاکستانیوں کے ساتھ کچھ تعلقات تھے مگر ان تعلقات میں ان کے افغان طالبان کے امیر بننے کے بعد کشیدگی آگئی تھی۔

پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد بار کوشش کی کہ وہ افغان مفاہمتی عمل میں شامل ہوجائیں لیکن ملا اختر منصور کی جانب سے اس کو قبول نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی موت کے حوالے سے خبریں سامنے آئیں، تاہم افغان طالبان ان خبروں کی تصدیق سے گریز کیا۔

چند روز بعد طالبان نے ایک بیان میں ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ دو سال قبل ہلاک ہوئے تھے اور ان کے بعد طالبان شوریٰ نے گروپ کی سربراہی ملا اختر منصور کے حوالے کرنے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 15 سال میں 900امریکی ڈرون حملے

اس اعلان کے بعد طالبان کے بیشتر گروپس اور نئی قیادت کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے اور گروپ مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوگیا۔

تاہم ملا اختر منصور اور دیگر طالبان رہنماؤں کی کوششوں سے گروپ کے اختلافات اختتام پذیر ہوئے اور اسی دوران افغانستان میں پیدا ہونے والے ایک اور عسکری گروپ داعش کے خلاف طالبان نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں