خلیفہ عمر منصور نارے کون تھا؟

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2016
عمر منصور عرف خلیفہ منصور عرف عمر نارے—۔ویڈیو اسکرین گریب
عمر منصور عرف خلیفہ منصور عرف عمر نارے—۔ویڈیو اسکرین گریب

پشاور: آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر منصور عرف خلیفہ منصور عرف عمر نارے خیبر پختونخوا میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے گیڈر گروپ (گیدار گروپ) کا غیر اعلانیہ آپریشنل سربراہ تھا جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ افغانستان میں امریکی حملے میں ہلاک ہوچکا ہے۔

یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرکے 132 بچوں سمیت 144 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

ڈان ڈاٹ کام کو صحافی حسن عبداللہ نے بتایا کہ عمر منصور چارسدہ، ڈیرہ آدم خیل، نوشہرہ اور ارد گرد کے علاقوں میں طالبان کا علاقائی سربراہ تصور کیا جاتا تھا، جن کا شمار حکیم اللہ محسود کے قریبی حلقے میں ہوتا تھا جب کہ ایک وقت میں وہ عمر خالد خراسانی کے بھی قریب رہ چکے ہیں۔

حسن عبدللہ کہتے ہیں کہ ملک میں فوجی آپریشن کے تیز ہوتے ہی عمر منصور افغانستان منتقل ہو گیا لیکن اس حوالے سے بھی اطلاعات تھیں کہ وہ اس کے بعد بھی کئی مرتبہ پاکستان آچکے تھے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ عمر منصور کے گروپ کا اصل تلفظ گیدار گروپ ہے، لیکن پاکستان میں اسے گیڈر گروپ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے جاری کی گئی پروفائل میں عمر منصور کو والی بال کا کھلاڑی بتایا گیا تھا، جن کے تین بچے ہیں اور انھیں 'دبلا' ہونے کی وجہ سے پشتو میں ‘نارے‘ (یا نرے) کے نام سے پکارا جاتا تھا۔

طالبان کے مطابق 16 دسمبر 2014 میں ہونے والے آرمی پبلک اسکول حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر منصور تھا۔

مزید پڑھیں: پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ

آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد طالبان نے ویب سائٹ پر ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں لمبی داڑھی والے عمر منصور کو اسکول پر کیے جانے والے حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا، ویڈیو کے ٹائٹل میں اس کی شناخت عمر منصور لکھی ہوئی تھی۔

ویڈیو میں عمر منصور نے اسکول حملے کو پاک فوج کی کارروائیوں کا جواب قرار دیا تھا۔

رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے 6 پاکستانی طالبان کمانڈرز نے تصدیق کی تھی کہ عمر منصور ہی حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا، ان میں سے 4 طالبان نے عمر منصور کو ملالہ یوسف زئی پر حملے کا حکم دینے والے ملا فضل اللہ کا قریبی ساتھی قرار دیا تھا۔

2 کمانڈرز نے بتایا تھا کہ عمر منصور کے دو بھائی ہیں جب کہ اس نے اسلام آباد کے ایک ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی اور پھر مدرسہ میں زیر تعلیم رہا۔

عمر منصور نے کراچی میں بطور مزدور کچھ عرصہ کام کیا اور پھر تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کر لی۔

ایک کمانڈر کے مطابق اسے پشتو کے لفظ "نارے " کہہ کر پکارا جاتا جس کا مطلب "دبلا" ہے، اس کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

ان کمانڈرز کا کہنا تھا کہ عمر منصور حکومت سے مذاکرات کا شدید مخالف ہے، وہ ابتدا سے ہی بہت سخت مزاج تھا اور حکومت سے مذاکرات کے لیے لچک دکھانے والے کئی کمانڈرز سے اپنا راستہ الگ کرچکا ہے۔

خلیفہ عمر منصور کو چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی قرار دیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس 21 جنوری کو چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ، 20 ہلاک

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک کمانڈر اور پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے ماسٹر مائنڈ عمر منصور نے نامعلوم مقام سے فون پر باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی قیادت نے ایک ای میل کے ذریعے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی کے مطابق طالبان شوریٰ ٹی ٹی پی کا نام استعمال کرنے والوں کے خلاف ایکشن لے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں