بیٹے ملزمان، باپ مدعی : ’قندیل کا کیس کمزور پڑ جائے گا‘

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2016
قندیل بلوچ — فائل فوٹو / بشکریہ فیس بک پیج
قندیل بلوچ — فائل فوٹو / بشکریہ فیس بک پیج

ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کا مقدمہ ملتان کے مظفر آباد تھانے میں درج کرلیا گیا، مقدمے میں مدعی قندیل بلوچ کے والد جبکہ ان ہی کے بیٹے ملزمان ہیں، اس لیے قانونی ماہرین نے کیس کمزور پڑجانے کا خدشہ ظاہر کیا۔

قتل کی ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق قندیل بلوچ کے قتل کا مقدمہ ان کے والے محمد عظیم کی مدعیت میں مظفر آباد تھانے میں درج کیا گیا، جس میں ماڈل کے دو بھائیوں وسیم اور محمد اسلم کو ملزمان نامزد کیا گیا۔

واضح رہے کہ قندیل بلوچ کا اصل نام فوزیہ عظیم تھا تاہم مقدمے میں ان کی عرفیت استعمال کی گئی۔

قتل کے مقدمے کا اندراج پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 اور 109 کے تحت کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

ایف آئی آر میں قندیل بلوچ نے والد محمد عظیم نے موقف اختیار کیا کہ محمد اسلم نے قندیل کے قتل کے لیے وسیم کو اکسایا، کیونکہ اس کے مطابق قندیل خاندان کی بدنامی کا باعث بن رہی تھی

محمد عظیم نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ وسیم نے قندیل کو پیسوں کی خاطر قتل کیا۔

قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں ان کے اصل نام ’فوزیہ عظیم‘ کی جگہ عرفیت استعمال کیے جانے کے حوالے سے معروف وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اپنے اصل نام کی بجائے عرفیت سے مشہور ہو تو ایف آئی آر میں اصل نام کی جگہ اس کی عرفیت بھی استعمال کی جاسکتی ہے، جبکہ اس سے کیس کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

مزید پڑھیں : قندیل بلوچ قتل: مشہور شخصیات کا ردعمل

قندیل کو ان کے ایک بھائی کے کہنے پر دوسرے کی جانب سے قتل کیے جانے پر اعتزاز احسن نے کہا کہ جس نے قتل کیا، اگر اس کی گرفتاری کے بعد یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ اس نے کسی کی ایما پر قتل کیا تو اس تیسرے شخص پر بھی قتل کی دفعات ہی لگائی جائیں گی اور وہ بھی قتل کرنے والے جتنا ہی قصور وار تصور ہوگا۔

واضح رہے کہ قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں ماڈل کے والد نے اپنے جس دوسرے بیٹے محمد اسلم کا ذکر کیا ہے، وہ فوج میں جونیئر کمیشنڈ آفیسر ہے اور ایف آئی آر کے مطابق اس کا عہدہ نائب صوبیدار ہے۔

والد کی جانب سے مقدمے میں بیٹوں کو نامزد کیے جانے کے حوالے معروف وکیل کا کہنا تھا کہ قتل جو بھی کرے اس پر قتل کی دفعات لگائی جاتی ہیں، لیکن چونکہ قندیل کے والد ہی اس کے ولی بھی تھے اس لیے وہ چاہیں تو قاتلوں یعنی اپنے بیٹوں کو معاف بھی کرسکتے ہیں اور ایسی صورت میں کیس کمزور پڑجائے گا۔

قندیل بلوچ کے بھائی کا اعتراف جرم

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں میڈیا میں قندیل بلوچ کے کی 2 شادیوں کا تذکرہ ہوتا رہا ہے جس کو ماڈل کی جانب سے تسلیم بھی کیا گیا، ان میں سے ایک شخص نے قندیل سے ایک بیٹا ہونے کا بھی دعویٰ کیا تھا، اس کے اس بیٹے کی عمر چونکہ 18 سال نہیں ہے اس لیے وہ قندیل کا ولی نہیں ہوسکتا۔

اعتزاز احسن نے قندیل بلوچ کے ’غیرت کے نام پر قتل‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ متنازع بھی تھیں تب بھی کسی کو یہ بلکل حق نہیں پہنچتا کہ وہ انہیں قتل کردیں۔

انہوں نے ملک میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کا رجحان فروغ پانا انتہائی تشویشناک ہے اور قندیل بلوچ کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (4) بند ہیں

محمد آصف ملک Jul 16, 2016 07:38pm
اگر وہ متنازع بھی تھیں تب بھی کسی کو یہ بلکل حق نہیں پہنچتا کہ وہ انہیں قتل کردیں۔
Asli Jul 16, 2016 08:55pm
Hamaray culture me aurat ki izat nahi hae, wo gae or bakri ki manind hae n k insaan ye bahot afsos ki baat hae, jab k Khuda kehta hae me dono ko ek hi nafs say paida kiya hae. is ka matlab dono barabar hae.
Israr Jul 17, 2016 01:49am
قندیل کا قتل افسوسناک ھے کسی انسان کے قتل خوشی نہیں ھوتی قتل غیرت پر ھوا یا کوئی دوسری وجہ تھی قتل قتل ھوا ھے مجھے ان کے اس مطالبہ پر خیرت ھوتی ھے کہ غیرت کے نام قتل کیلئے قانون سازی ھونی چاہئے بھائی ملک قتل اور اقدام قتل کے قوانین موجود ھیں اگر ملزم پر قتل کا جرم ثابت ھوجاتا ھے تو اسکی سزا پھانسی ھے قتل جیسی بھی ھو سزا پھانسی ھے اس پر مزید قانون سازی کی ضرورت بلا جواز ھوگی
Asli Jul 17, 2016 06:37am
Dil paak nahi to paak ho sakta nahi insan, warna iblis ko bhi aate the wazu kay fraiz bahot. Allama Iqbal. Jab dil hi paak nahi ho to bhai or behan me kaisa piyar.