بحرین میں اپوزیشن جماعت پر پابندی عائد، اثاثے ضبط

17 جولائ 2016
منامہ میں اپوزیشن گروپ الوفاق کے ہیڈکوارٹرز کی عمارت—فائل فوٹو / رائٹرز
منامہ میں اپوزیشن گروپ الوفاق کے ہیڈکوارٹرز کی عمارت—فائل فوٹو / رائٹرز

منامہ: بحرین کی عدالت نے اہم اپوزیشن جماعت 'الوفاق' کو تحلیل کرکے اس کے اثاثے ضبط کرنے کے احکامات جاری کرد یئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) نے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اپوزیشن گروپ الوفاق کو دہشت گری کو فروغ دینے کے الزام میں تحلیل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔

منامہ کی انتظامی عدالت نے حکم دیا کہ تنظیم کے اثاثوں کو بھی حکومت کی جانب سے ضبط کرلیا جائے۔

واضح رہے کہ الوفاق 2011 کے مظاہروں سے قبل بحرین کی پارلیمنٹ میں موجود سب سے بڑی جماعت تھی تاہم بعد میں اس کے ارکان مستعفی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران نے بحرین کو مسلح تصادم کی دھمکی دے دی

امریکا نے الوفاق کے خلاف حکومتی کریک ڈائون کو خطرے کی گھنٹی قرار دیا ۔

حکومت نے الوفاق پر تشدد پر اکسانے اور حکومت کے خلاف مظاہروں کی ترغیب دینے کا الزام عائد کیا، عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ الوفاقی کی پالیسی کی وجہ سے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوسکتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ الوفاق نے ریاستی عہدے داروں، عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ کی کارکردگی پر تنقید کی۔

28 جون کو الوفاق کے وکیل مقدمے کی کارروائی سے علیحدہ ہوگئے تھے اور انہوں نے الزام لگایا تھا کہ حکومت اس مقدمے کو جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کررہی ہے۔

عدالت کی جانب سے 14 جون کو الوفاق کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی جبکہ اس کے دفاتر کو بند اور اثاثوں کو منجمد کردیا گیا تھا۔

مظاہروں کے دوران ایک شخص الوفاق کے سربراہ علی سلمان کا پوسٹر اٹھایا ہوا ہے—فائل فوٹو / اے ایف پی
مظاہروں کے دوران ایک شخص الوفاق کے سربراہ علی سلمان کا پوسٹر اٹھایا ہوا ہے—فائل فوٹو / اے ایف پی

الوفاق کو تحلیل کرنے کی درخواست بحرین کے وزارت انصاف نے کی تھی، اس نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ گروپ دہشتگردی، شدت پسندی اور تشدد کرنے والوں کو پناہ دیتا ہے اور اس کی سرگرمیوں سے بحرین کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کی راہ ہموار ہورہی ہے۔

الوفاق کے سربراہ علی سلمان بھی تشدد پر اکسانے کے الزام میں 9 برس قید کی سزا کاٹ رہے ہیں, انہیں دسمبر 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد بحرین میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

گزشتہ ماہ بھی حکومت نے ایک عالم دین عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخ کردی تھی جس کے بعد ان کے آبائی گائوں میں مظاہرے ہوئے تھے۔


تبصرے (0) بند ہیں