صوابی: تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبے پر کام کرنے والے 60 چینی انجینئرز اور ورکرز کو حال ہی میں واپس چین بھیج دیا گیا۔

دوسری جانب اس حوالے سے بھی کچھ معلوم نہیں ہوسکا کہ تربیلا ڈیم کی تعمیر کے کاموں کو آگے بڑھانے کے لیے ان انجینیئرز اور ورکرز کے متبادل لوگ کب تک بھیجے جائیں گے۔

واضح رہے کہ تربیلا ڈیم کے توسیعی منصوبے پر سائینو ہائیڈرو نامی چینی کمپنی کام کر رہی ہے، تاہم کمپنی کے ذرائع کے مطابق ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ مذکورہ افراد کے متبادل لوگ چین سے بھیجے جائیں گے یا کمپنی مقامی انجینیئرز اور ورکرز کو ہی اس مقصد کے لیے تعینات کرے گی۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ماہرین کو چند ہفتوں قبل ہی واپس بھیجا گیا کیوں کہ کام کے دوران ان کا آپس میں تصادم ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 3 جولائی کو تربیلا ڈیم کے توسیع کے منصوبے پر کام کے دوران شٹرنگ منہدم ہونے کے نتیجے میں 3 چینی انجینیئرز سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:چینی کمپنی نے تربیلا پر نئے بجلی گھر کی تعمیر روک دی

باوثوق ذرائع کے مطابق چند روز قبل ایک چینی تفتیشی ٹیم نے جائے حادثہ کا دورہ بھی کیا تھا، تاہم ذرائع نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ تفتیشی رپورٹ کب تک جاری کردی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ منصوبے کے حادثے کے شکار ہونے والے حصے پر تعمیری کام اب تک شروع نہیں کیا گیا تاہم باقی مقامات پر کام پوری رفتار سے جاری ہے۔

جب اس حوالے سے واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے عہدیداران سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی حکومت منصوبے کی جلد از جلد تکمیل چاہتی تھی۔

واضح رہے کہ تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبے کی تکمیل جون 2017 تک شیڈول ہے، جس کی مدد سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) عام انتخابات 2018 سے قبل نیشنل گرڈ لائن میں 1410 میگا واٹ بجلی شامل کرنے کے قابل ہوجائے گی۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت یہ واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ وہ اس منصوبے کی بر وقت تکمیل جبکہ پانچویں توسیعی منصوبے کا آغاز چاہتی ہے۔

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی شیراز خان کا کہنا تھا، 'ہم ملک میں توانائی کے بحران کے خاتمے کے اپنے عزم کو پورا کرنا چاہتے ہیں'۔

یہ خبر21 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں