پشاور: صوبہ خیبرپختونخوا کی ایک مقامی تنظیم، الاسلم فاؤنڈیشن بنوں میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی حمایت میں ریفرنڈم کا انقعاد کرے گی۔

مذکورہ ریفرنڈم کا مقصد شہریوں کی رائے معلوم کرنا ہے کہ وہ جنرل راحیل شریف کی قیادت کے حامی ہیں یا ملک کی قیادت سیاسی جماعتوں، مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کے ہاتھ مں دیکھنا چاہتے ہیں۔

اس حوالے سے تنظیم نے بنوں میں مختلف مقامات پر بینرز بھی آویزاں کیے ہیں جن پر اس ریفرنڈم کو 'عوامی جمہوری ریفرنڈم' کا نام دیا گیا۔

بنوں میں آویزاں کیے گئے بینرز کے مطابق ریفرنڈم میں شہریوں کو 4 شخصیات میں سے ایک کی حمایت کرنا ہے جن میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، موجودہ وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف، اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: 'جانے کی باتیں ہوئیں پرانی، خدا کے لیے اب آجاؤ'

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے الاسلم فاؤنڈیشن کے بانی محمد اسلم خان نے بتایا کہ مذکوہ مہم کا مقصد جہوریت کو ڈی ریل کرنا نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'جمہوریت سے مراد گوڈ گورنس اور عوامی مسائل کیلئے حل فراہم کرنا ہے، لیکن ہمارے حکمران ایک دوسرے پر الزامات لگانے میں مصروف رہتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کا واحد مقصد صرف اختیارات کا حصول ہے اور وہ اختیارات کے حصول کیلئے ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔

ریفرنڈم کے حوالےسے بنوں میں لگائے بینر کا عکس — فوٹو: ڈان نیوز.
ریفرنڈم کے حوالےسے بنوں میں لگائے بینر کا عکس — فوٹو: ڈان نیوز.

محمد اسلم خان کا کہنا تھا کہ وہ جمہوریت کے حامی ہیں تاہم ملک کیلئے سنجیدہ لیڈر شپ کے خواہاں ہیں، جو ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرسکے، نہ کے ایک دوسرے پر الزمات میں مصروف رہے۔

ریفرنڈم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بیلٹ بکس بنوں پریس کلب کے سامنے رکھے جائیں گے جہاں عوام صبح 9 بجے سے دوپہر 12 بجے تک اپنی رائے کا اظہار کرسکیں گے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ان کی فاؤنڈیشن مذکورہ ریفرنڈم کو مختلف مراحل کے ذریعے پاکستان بھر میں کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

'دوسرے مرحلے میں 29 جولائی کو کوہاٹ پریس کلب، 2 اگست کو پشاور پریس کلب اور آخری مرحلے میں 11 اگست کو اسلام آباد پریس کلب کے باہر ریفرنڈم کا انعقاد ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی بغاوت یا مارشل لاء نہیں چاہتے، موو آن پاکستان

خیال رہے کہ 'موو آن پاکستان' نامی ایک تنظیم نے دو ہفتے قبل آرمی چیف کے حق میں ملک کے کئی شہروں کے اہم شاہراؤں پر بینرز آویزاں کئے تھے جس میں لکھا تھا کہ ‘جانے کی باتیں ہوئیں پرانی، خدا کے لیے اب آجاؤ‘۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق موو آن پاکستان نے آرمی چیف سے مارشل لاء نافذ کرنے اور ملک میں ٹیکنو کریٹس کی حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سے قبل رواں سال جنوری میں بھی مذکورہ تنظیم کی جانب سے ملک کے بڑے شہروں کی معروف شاہراہوں پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تصویر والے بینرز لگائے گئے تھے، جن پر لکھا گیا تھا کہ ’جانے کی باتیں جانے دو’، جبکہ اس مہم کا مقصد جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع بیان کی گئی تھی، کیونکہ اس وقت آرمی چیف کی جانب سے ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’موو آن پاکستان‘ کے سربراہ میاں کامران گرفتار

واضح رہے کہ پاک فوج، مختلف شہروں میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی حمایت میں لگے بینرز سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف کے تصویر والے بینرز کا فوج یا اس سے منسلک کسی ادارے سے کوئی تعلق نہیں۔

جس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اس حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب شریف سے وضاحت طلب کی تھی۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حوالے سے لگائے گئے بینرز کو حکومت کی ایک چال قرار دیا تھا اور موو آن پارٹی کے سربراہ میاں محمد کامران کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

AnwarThinks Jul 24, 2016 11:27pm
بی بی شہید کہتی تھی کہ مارشل لا سے لولی لنگڑی جمہوریت بہتر ہوتی ہے شاید اس لیے کہ جمہوریت میں سیاسی لٹیروں کوپروٹوکول اور وی وی آئ پیزکی آزادی حاصل ہوتی ہے.جبکہ عوام ﮈنﮈے کو دیکھتی ہوئ پکﮈنﮈی پر چلنے کی ٹرائ کرتی نظر آتی ہے اور پھر بیرونی دنیا کے مفاد میں معاہدے ملکی گاڑی کو پھر سے جمہوری پٹڑی پر چلادیتے ہیں. پچاس سالوں میں جو مشاہدہ ہوا وہ یہ کہ جب بیرونی طاقت کو خطے میں صحت کےمفاد کے لیے بوٹ پہننے کی ضروت ہو وہ میسر ہوجاتے ہیں اور جب شیروانی زیب تن کرکے تفریح کا موﮈ بنے وہ بھی باآسانی دستیاب ہوجاتی ہے"