لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مال روڈ پر واقع ایک ہوٹل کے واش روم سے ایک 22 سالہ لڑکی کی لاش ملی۔

پولیس کو شبہ ہے کہ لڑکی نے اپنے سر پر گولی مار کر خودکشی کی۔

پولیس کے مطابق باٹا پور کی رہائشی رابعہ نصیر گھر سے کالج کا کہہ کر نکلی اور کالج جانے کے بجائے مال رود پر واقع ایک ہوٹل جاپہنچی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ لڑکی ایک فون کال سنتی ہوئی ہوٹل کی لابی میں داخل ہوئی اور پھر واش روم چلی گئی۔

ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ نے چیکنگ کیے بغیر ہی لڑکی کو اندر جانے دیا اور پھر واش روم میں گولی چلنے کی آواز سنی۔

بعدازاں دیگر گارڈز اور ہوٹل کے ملازمین واش روم کے باہر جمع ہوئے اور جب واش روم کا دروازہ توڑا گیا (جو اندر سے لاک تھا) تو وہاں رابعہ کی لاش موجود تھی۔

ہوٹل انتظامیہ نے پولیس کو آگاہ کیا، جس نے لڑکی کی لاش کو پورٹ مارٹم کے لیے منتقل کردیا جبکہ واقعے میں استعمال ہونے والے پستول اور لڑکی کا پرس بھی اپنی تحویل میں لے لیا۔

سول لائنز ڈویژن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) علی رضا کا کہنا تھا کہ لڑکی ہوٹل میں مقیم نہیں تھی، وہ وہاں رکشہ کے ذریعے پہنچی اور سیکیورٹی پوائنٹس پر اس کی درست طریقے سے چیکنگ نہیں کی گئی۔

انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہوٹل انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے اور نامناسب سیکیورٹی کی تحقیقات کی جائے گی۔

ایس پی نے لڑکی کے اہلخانہ کے حوالے سے بتایا کہ وہ کنیئرڈ کالج میں فورتھ ایئر کی طالبہ تھی، تاہم کالج نے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ لڑکی کا نام ان کے پاس بحیثیت طالبہ درج نہیں ہے۔

دوسری جانب کالج انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 'مذکورہ لڑکی کوئین میری کالج کی طالبہ تھی، جو اکثراوقات مختلف کھیلوں مثلاً کرکٹ، ہاکی اور باسکٹ بال میں شرکت کے لیے کنیئرڈ کالج آیا کرتی تھی'۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن حسن مشتاق سکھیرا نے ڈان کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی نے خودکشی کی، ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے اور اس حوالے سے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کو نمونے بھیجے جاچکے ہیں تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جاسکے کہ لڑکی کو پوائنٹ بلیک رینج (انتہائی قریب سے) گولی ماری گئی یا نہیں'۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ کیس کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کی جائے گی اور نامناسب سیکیورٹی انتظامات کی بناء پر ہوٹل انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب ہوٹل کے سیکیورٹی انچارج ندیم نے رابطہ کرنے پر اس حوالے سے بیان دینے سے گریز کیا اور کہا کہ 'انھیں انتظامیہ کی جانب سے میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں'۔

بعدازاں لڑکی کے والد غلام نبی کی مدعیت میں ریس کورس پولیس اسٹیشن میں نامعلوم شخص کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

یہ خبر 30 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ahmakadami Jul 31, 2016 12:59am
where is phone call record_?