کانگو وائرس کا سائنسی نام ’کریمین ہیمریجک کانگو فیور‘ ہے جس کی 4 اقسام ہیں۔ اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ وائرس زیادہ تر افریقا اور جنوبی امریکہ ‘مشرقی یورپ‘ ایشاء اورمشرق وسطی میں پایا جاتا ہے۔۔ اسی بنا پر اس بیماری کو افریقی ممالک کی بیماری کہا جاتا ہے۔۔۔ یہ وائرس سب سے پہلے1944 میں کریمیا میں سامنے آیا۔ اسی وجہ سے اس کا نام کریمین ہیمرج رکھا گیا-

ماہرین کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس کا ٹکس مختلف جانوروں کی جلد پر پایا جاتا ہے۔ یہ کیڑا ہی اس بیماری کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا جانور ذبح کرتے ہوئے بے احتیاطی کی وجہ سے قصائی کے ہاتھ پر کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے۔

یوں کانگو وائرس جانور سے انسانوں اور ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے چھوت کا مرض بھی خیال کیا جاتا ہے۔

کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔ تیز بخار سے جسم میں وائٹ سیلس کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لئے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہئے۔

کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں۔ مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں۔ مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔ لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں۔ جانورمنڈی میں بچوں کوتفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں