ملتان: پولیس نے رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم نامزد کردیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق فیس بک اسٹار قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع سیلفیز کو جواز بناکر ان کے والد عظیم کی درخواست پر مفتی عبدالقوی کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 109 کے تحت اعانت جرم کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق مقدمے میں نامزد کیے جانے کے حوالے سے مفتی قوی کا کہنا تھا کہ قندیل بلوچ کا بھائی وسیم ان کے قتل کا اعتراف کرچکا ہے اور انھیں مقدمے میں ملزم نامزد کرنے کا کوئی جواز نہیں، تاہم وہ اس سلسلے میں اپنے وکیل سے مشاورت کریں گے۔

مزید پڑھیں:قندیل بلوچ قتل کیس سے بری ہوگیا، مفتی عبدالقوی

یاد رہے کہ فیس بک ویڈیوز سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے گذشتہ ماہ 15 جولائی کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ماڈل کے بھائی وسیم کو مرکزی ملزم قرار دے کر گرفتار کیا تھا اور بعدازاں ان کے کزن حق نواز نے بھی گرفتاری دے دی تھی۔

حق نواز اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے جبکہ وسیم کو جوڈیشل ریمانڈ پر ڈسٹرکٹ جیل بھیجا جاچکا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق تفتیش کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ قتل کے وقت وسیم نے قندیل کے ہاتھ پاؤں پکڑے جبکہ حق نواز نے ان کا گلا دبایا۔

یہ بھی پڑھیں : قندیل بلوچ تھیں کون؟

وسیم اور حق نواز نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ انھوں نے قندیل بلوچ کی لاش کو دریا میں پھینکنے کا منصوبہ بنایا تھا، تاہم وہ لاش کو کار میں منتقل نہیں کرسکے کیونکہ پڑوسی کی وفات کے باعث سڑک پر کافی لوگ موجود تھے۔

پولیس نے ملزمان کے حوالے سے بتایا کہ اگر وہ قندیل کی لاش کو دریا میں پھینکنے میں کامیاب ہوجاتے تو کوئی بھی طویل عرصے تک ماڈل کے غائب ہوجانے پر غور نہیں کرتا اور اسی دوران وہ ملک سے فرار ہوسکتے تھے۔

پولیس نے مفتی قوی کو بھی قندیل کیس کے حوالے سے ایک سوالنامہ بھیجا تھا، کیونکہ قتل سے پہلے قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفیوں کے منظرعام پر آنے کے بعد مفتی قوی خبروں کی زینت بنے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل کو قتل سے قبل نشہ آور دوا دی، بھائی کا اعتراف

بعدازاں مفتی قوی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے قتل کیس سے بری کردیا گیا ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ قندیل بلوچ کے قتل میں جو کوئی بھی ملوث ہو، اسے ضرور سزا ملنی چاہیے۔

مفتی قوی نے بتایا تھا کہ اپنے قتل سے 23 دن قبل قندیل بلوچ نے ایک ٹیکسٹ میسج کے ذریعے ان سے معافی مانگ لی تھی، ساتھ ہی انھوں نے قندیل کے بھائی کی جانب سے ان پر قتل میں ملوث ہونے کے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: قندیل اور مولوی عبدالقوی کی سیلفی کی 'داستان'

واضح رہے کہ قندیل بلوچ کے قتل سے کچھ عرصہ قبل قندیل بلوچ اور مفتی عبدالقوی کی متنازع سیلفیز سامنے آئی تھیں جنھوں نے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا کردیا تھا۔

جیسے ہی یہ متنازع تصویر منظر عام پر آئی، مفتی عبدالقوی کو رویت ہلال کمیٹی اور قومی علماء مشائخ کونسل سے معطل کردیا گیا تھا۔

اس حوالے سے مفتی قومی کا کہنا تھا کہ عہدہ تو آنے جانے والی چیز ہے اور ہر عہدہ اللہ تعالی کی طرف سے ملتا ہے،تاہم ان کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور نے فیصلہ جلد بازی میں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں