'غیر قانونی منی چینجرز کے خلاف جلد کارروائی ہوگی'

شائع August 13, 2016

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی( ایف آئی اے) نے ملک بھر میں غیر قانونی منی چینجرز کے خلاف کریک ڈائون پر اتفاق کرلیا۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان بھر میں 30 ہزار سے زائد غیر قانونی منی چینجرز کام کررہے ہیں جن کے خلاف جلد کارروائی شروع ہونے کا امکان ہے۔

اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کے درمیان اس حوالے سے سمجھوتے کی یادداشت پر دستخط کیے گئے جس میں دونوں اداروں کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

اسٹیٹ بینک کرنسی ایکسچینج کمپنیوں کا ریگولیٹر ہے جب کہ ایف آئی اے کا کام مرکزی بینک کی جانب سے موصول ہونے والی شکایتوں کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔

غیر قانونی منی چینجرز کے ذریعے رقوم کی غیر قانونی منتقلی کا حجم لاکھوں ڈالرز ہے جس کی وجہ سے ملکی آمدنی کو نقصان ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ غیر قانونی طریقے سے منتقل ہونے والی رقم دہشت گردوں کی فنڈنگ کیلئے بھی استعمال ہوسکتی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر یاسین انور نے آن ریکارڈ یہ بات کہی تھی کہ ہر روز ایک کروڑ ڈالر کی رقم غیر قانونی طریقے سے ملک سے باہر چلی جاتی ہے۔

اب ایکسچینج کمپنیاں پر امید ہیں کہ ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک کی مشترکہ کارروائیوں سے غیر قانونی تجارت اور دہشتگردوں کی فنڈنک روکنے میں مدد ملے گی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے صدر ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ہمارے اندازوں کے مطابق ملک بھر میں تقریباً30 ہزار غیر قانونی منی ایکسچینجرز کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس غیر قانونی تجارت سے نہ صرف ملکی آمدنی پر منفی اثر پڑ رہا ہے بلکہ اس کی وجہ سے ملک کو کئی خفیہ خطرات کا بھی سامنا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمود وتھرا کہتے ہیں کہ ایف آئی اے کی جانب سے غیر قانونی منی چینجرز کے خلاف مزید کارروائی کی ضرورت ہے۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل محمد عملیش نے غیر قانونی ایکسچینچ کے کاروبار کو ختم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

حالیہ برسوں میں پاکستان سے اربوں ڈالرز دبئی اسمگل ہوئے اور دبئی میں پراپرٹی کے کاروبار میں پاکستانی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہے ہیں لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ رقم پاکستان سے کیسے منتقل ہوئی۔

اسی طرح آف شور کمپنیوں میں بھی اربوں ڈالرز پاکستان سے منتقل کیے گئے اور اسٹیٹ بینک ، ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیاں اسمگلنگ کا سراغ لگانے میں ناکام رہیں۔

اس حوالے سے لائسنس یافتہ کرنسی ڈیلرز سے کئی ماہ سے تحقیقات کی جارہی ہیں تاہم اب تک کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آسکے ہیں۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طریقوں سے رقوم کی بیرون ملک منتقلی میں غیر لائسنس یافتہ لوگ ملوث ہیں۔

ایف اے پی کے ملک بوستان کا کہتے ہیں کہ ایک طریقہ یہ ہے کہ ان غیر قانونی منی چینجرز کو قانون کے دائرے میں لایا جائے اور ان سے کہا جائے کہ وہ قانونی طریقے سے کاروبار کریں۔

سمجھوتے کی یادداشت کے تحت ایک رابطہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے کیلئے کام کرے گی۔

یہ خبر 13 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025