نیویارک: امام مسجد سمیت 2 افراد قتل

اپ ڈیٹ 14 اگست 2016
امام مسجد اور ان کے نائب پر دن دیہاڑے حملہ کرنے والا شخص فرار ہوگیا—فوٹو/ رائٹرز
امام مسجد اور ان کے نائب پر دن دیہاڑے حملہ کرنے والا شخص فرار ہوگیا—فوٹو/ رائٹرز

نیویارک: امریکا میں مسجد کے پیش امام اور ان کے نائب کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

پولیس کے مطابق 55 سالہ پیش امام مولانا اخون جی اور ان کے 64 سالہ نائب تھارا الدین کو نامعلوم مسلح شخص نے پیچھے سے فائرنگ کرکے زخمی کیا اور موقع واردات سے فرار ہوگیا۔

مقتول امام مسجد مولانا اخون جی—فوٹو / اے پی
مقتول امام مسجد مولانا اخون جی—فوٹو / اے پی

دونوں زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ دونوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کو گرفتار نہیں کیا جاسکا اور اس حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق دونوں مسلمانوں کو نیویارک کے لبرٹی ایوینیو میں دن کی روشنی میں قتل کیا گیا جب وہ ظہر کی نماز کے بعد الفرقان جامع مسجد سے باہر نکل رہے تھے اور انہوں نے روایتی مسلم لباس زیب تن کیے ہوئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کا محرک اب تک سامنے نہیں آسکا اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

پولیس نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی کہ ان افراد کو ان کے مذہبی عقیدے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

نیویارک کے میئر کے دفتر سے سارہ سعید نے کہا کہ نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ اس واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کررہا ہے جس میں نفرت کی بنیاد پر حملے کا پہلو بھی شامل ہے۔

بروکلن میں الامان مسجد منتظم کبیر چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ بلاشبہ نفرت کی بنیاد پر کیا گیا حملہ ہے اب چاہے آپ اسے کوئی بھی رنگ دے دیں۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن نیویارک چیپٹر کے ڈائریکٹر عفاف ناشر نے واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ صرف مسلمانوں نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف نفرت کا اظہار ہے، یہ اسلام مخالف عناصر کا کام ہے۔

نیویارک میں امام مسجد کے قتل کے خلاف مسلمان احتجاج کررہے ہیں—فوٹو / اے پی
نیویارک میں امام مسجد کے قتل کے خلاف مسلمان احتجاج کررہے ہیں—فوٹو / اے پی

انہوں نے مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں اور کہا کہ جب ہم خاموش رہتے ہیں تو دراصل جرائم اور مجرموں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس وقت اخون جی اور ان کے نائب پر حملہ کیا گیا ان کے پاس ایک ہزار ڈالر کی رقم بھی موجود تھی تاہم حملہ آور رقم ساتھ نہیں لے گیا۔

اس واقعے کے خلاف اوزون پارک کے رہائشیوں نے احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور نیویارک کے مسلمانوں میں اس واقعے کے بعد شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں امریکا میں ایک ماہ میں اوسطاً 12.5 مسلم مخالف واقعات سامنے آئے ہیں۔

اخون جی کے ساتھ نماز پڑھنے والے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ نہایت ہی خاموش طبع اور دین دار شخص تھے اور لوگ دور دور سے ان کے خطبات سننے کیلئے آتے تھے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Tabassum Aug 14, 2016 03:29pm
Hamara Huliya (daari or shalwar kamiz) ye sirf hamare mulk me acha lakta hae n k dusre mulko me, agr ham isae badal nahi sakte to taklif uthani parhegi.
مصطفےاکمال یونائٹڈاسٹیٹ آف امریکا Aug 15, 2016 03:50pm
محترم ایڈیٹر صاحب او رآپکی ٹیم اسلام وعلیکم وآداب کے بعد عرض ہے کہ مجھے پہلی بار آپ کا اخبار پڑھنے کا اتفاق ہوا، ماشاءاللہ ایک بہترین بیوٹی فل دنیا بھر کے لیۓ شاندار شاہکار اور خوبصورت تحفہ ہے ۔ عرض یہ ہے کہ ہم حضرت ابراھیم جلیس و رئیس امروہی جنگ فہم کے قلمدانوں کی روشنائی چینج کرنے اور قلمدانوں کی صفا ئی کرنے کا شرف رکھتے ہیں اگر اجازت ہو تو اس اخبار کے لۓ چھوٹےچھو ٹے تبصرے لکھنے کی بلا معاوضہ اجازت چاہتا ہو ں امید ہے اجازت دے کر مشکور کیجیۓ گا شکریہ یو ایس اے8/14/16