پاکستانی پرچم نذر آتش کیے جانے کے بعد پاک-افغان بارڈر بند

اپ ڈیٹ 20 اگست 2016
پاک-افغان بارڈر بند ہونے کے بعد سیکیورٹی اہلکار کسی بھی ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے چوکس کھڑے ہیں—۔فوٹو/ آئی این پی
پاک-افغان بارڈر بند ہونے کے بعد سیکیورٹی اہلکار کسی بھی ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے چوکس کھڑے ہیں—۔فوٹو/ آئی این پی

کوئٹہ: پاکستان نے افغان مظاہرین کی جانب سے چمن میں 'باب دوستی' پر حملے اور پاکستانی پرچم نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد پاک-افغان بارڈر کو بند کردیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان نیٹو سپلائی اور ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے متنازع بیان کے خلاف بلوچستان میں عوام نے ایک احتجاجی ریلی نکالی اور چمن بارڈر تک جاپہنچے۔

دوسری جانب افغان شہریوں نے بھی ملک کی 97 سالہ یوم آزادی کے موقع پر ایک ریلی نکالی اور سرحد کے قریب واقع قصبے اسپین بولدک سے گزرتے ہوئے چمن بارڈر پر باب دوستی کے سامنے جمع ہوگئے۔

تاہم وہاں پاکستانی شہریوں کو دیکھ کر یہ ریلی پاکستان کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی اور ریلی کے شرکاء نے چمن میں 'باب دوستی' پر پاکستان مخالف نعرے لگاتے ہوئے پتھر برسائے، جس سے باب دوستی کے شیشے ٹوٹ گئے۔

افغان مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پاکستان مخالف نعرے درج تھے۔

دوسری جانب پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغان شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے اجتناب کیا۔

اسی دوران افغان مظاہرین نے پاکستانی مظاہرین سے پرچم چھینا اور باب دوستی پر کھڑے ہوکر پرچم کو نذر آتش کردیا، افغان مظاہرین نے گیٹ توڑ کو اندر آنے کی کوشش بھی کی، تاہم افغان ریلی کی وجہ سے باب دوستی پہلے ہی سے بند تھا۔

اس واقعے کے حوالے سے ایک سینئر سیکیورٹی عہدے دار کا کہنا تھا کہ باب دوستی کے مقام پر پرچم نذر آتش کیے جانے کے بعد پاک-افغان بارڈر کو بند کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاک-افغان بارڈر کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا ہے اور باب دوستی پر سیکیورٹی اہلکار تعینات کردیئے گئے ہیں، ہم اس وقت تک بارڈر کو نہیں کھولیں گے جب تک اعلیٰ افسران کی جانب سے ہمیں کوئی حکم نامہ موصول نہیں ہوتا‘۔

پاک-افغان بارڈر بند ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان نیٹو سپلائی اور ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔

چمن میں موجود ایک تاجر کلام الدین کا کہنا تھا کہ ’پاک-افغان بارڈر بند ہونے سے افغانستان سے کس بھی قسم کی گاڑیاں چمن میں داخل نہیں ہوسکتیں اور یہی حال پاکستان کا ہے، پاکستان سے بھی کسی بھی قسم کی تجارتی سرگرمیاں نہیں ہوسکتیں‘۔

واضح رہے کہ روزانہ ہزار سے 15 ہزار مال گاڑیاں پاک-افغان بارڈر سے چمن اور ویش منڈی میں داخل ہوتی ہیں۔

چمن کے ایک رہائشی نعمت اللہ نے ڈان کو فون پر بتایا کہ ’باب دوستی بند ہونے کی وجہ سے جمعے سے کسی بھی قسم کی تجارتی سرگرمیاں دیکھنے کو نہیں ملیں‘۔

ذرائع کے مطابق باب دوستی پر پاکستانی پرچم نذر آتش ہونے کے واقعے کے بعد بارڈر پر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور کسی بھی قسم کے ناخوشگوار حالات سے نمنٹے کے لیے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکاروں (ایف سی) کی بڑی تعداد تعینات کردی گئی ہے۔

یہ خبر 20 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (3) بند ہیں

الیاس انصاری Aug 20, 2016 12:02pm
افغانی ہمیشہ سے احسان فراموش رہے ہیں
Faisal Hussain Aug 20, 2016 12:19pm
Close it till their authorities confirm that such type of activities will never perform again. They forget their well wisher and a big supporter but still we are hosting and supporting them. So don't test our patients.
Muhammad kashif munir bhatti Aug 20, 2016 05:29pm
i agree with Mr. Ilyas, they are regardless ppl. here in Germany i don't know a single person, who say something good about Pakistan, though we gave them land to live & do Businesses, what Army take the action s good.