تاشقند: وسطی ایشیائی ملک ازبکستان کے صدر اسلام کریموف چھ روز زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسلام کریموف کے وفات پانے کا باقاعدہ اعلان ازبکستان کی حکومت نے کیا، جس کے بعد اسلام کریموف کی 25 سال سے زائد عرصے پر محیط سخت گیر حکومت کا خاتمہ ہوگیا، جبکہ ان کا کوئی واضح طور پر جانشین بھی نہیں ہے۔

سرکاری ٹی وی پر حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم انتہائی دکھ کے ساتھ یہ اعلان کر رہے ہیں کہ ہمارے عزیز صدر انتقال کرگئے ہیں۔‘

حکام کا کہنا تھا کہ 78 سالہ اسلام کریموف کا انتقال افواہوں کے برعکس، جمعہ کے روز مقامی وقت کے مطابق تقریباً رات 9 بجے ہوا۔

واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس میں کہا جارہا تھا کہ اسلام کریموف دماغ کی شریان پھٹنے کے باعث چند روز قبل ہی انتقال کرگئے تھے اور ازبکستان کی حکومت اس کے اعلان میں تاخیر کر رہی ہے۔

سرکاری بیان میں مزید کہا گیا کہ اسلام کریموف کی تدفین ان کے آبائی شہر سمرقند میں ہفتہ کے روز کی جائے گی، جبکہ ان کے انتقال پر ملک بھر میں 3 روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

سوویت یونین سے علیحدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ازبکستان کو اتنی زیادہ غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔

اسلام کریموف کے انتقال کے بعد قانونی طور پر ازبک سینیٹ کے سربراہ نگماتولا یُولداشیو، انتخابات کے انعقاد تک ملک کے قائم مقام صدر ہوں گے۔

اسلام کریموف کے انتقال کے بعد ان کی سب سے چھوٹی بیٹی لولا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’وہ ہمیں چھوڑ گئے، مجھے اپنا دکھ بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے اور مجھے اس صورتحال پر یقین نہیں آرہا۔‘

’اسلام کریموف کا انتقال بڑا نقصان‘

1991 میں روس سے آزادی حاصل کرنے بعد اسلام کریموف نے بطور صدر ازبکستان کی بھاگ دوڑ سنبھالی، تاہم سخت گیر حکومت اور ملک میں سخت قوانین کے نفاذ کے باعث انہیں انسانی حقوق کے گروپس کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا۔

تاہم اسلام کریموف نے خود کو ملک میں استحکام کے ضامن کے طور پر پیش کیا اور افغانستان سے ملنے والے سرحدی علاقوں میں اسلامی انتہا پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرکے انہیں شکست دی۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ملک کے قائم مقام صدر نگماتولا یُولداشیو کے نام خط میں، اسلام کریموف کے انتقال کو ازبکستان کے عوام کے لیے بڑا نقصان قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں