امریکا میں جراثیم کش صابنوں پر پابندی
سننے میں ہوسکتا ہے آپ کو عجیب لگے مگر امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ پرانی طرز کے صابن اور پانی جراثیم کش مصنوعات سے زیادہ موثر ہوتے ہیں۔
جی ہاں امریکا میں جراثیم کش یا اینٹی بیکٹریل صابنوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نامی سرکاری ادارے کی جانب سے جراثیم کش صابنوں میں انیس کیمیکلز کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنیاں یہ ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں کہ یہ کیمیکلز محفوظ اور جراثیم کو مارتے ہیں۔
ادارے کے بیان میں کہا گیا " ہمارے پاس ایسے سائنسی شواہد موجود نہیں کہ اینٹی بیکٹریل مصنوعات عام صابن اور پانی سے کسی بھی طرح بہتر ہیں"۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق اس فیصلے میں بنیادی طور پر دو کیمیکلز triclosan اور triclocarban کو ہدف بنایا گیا ہے۔
یہ کیمیکلز کافی عرصے سے اسکروٹنی کی زد میں تھے اور امریکا کی کلیننگ انڈسٹری کے ترجمان کے مطابق بیشتر کمپنیاں ممنوع قرار دیئے گئے 19 کیمیکلز کو اپنے صابنوں اور ہینڈ واشز سے نکال چکے ہیں۔
ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ وہ کمپنیوں کو آج کل کے صابنوں میں استعمال ہونے والے تین دیگر کیمیکلز کے حوالے سے ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے وقت فراہم کرے گا۔
تاہم ادارے کے مطابق " صارفین کا خیال ہے کہ جراثیم کش صابن جراثیموں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے زیادہ موثر ہیں، درحقیقت ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ طویل المعیاد نقصان پر یہ جراثیم کش اجزاءفائدے کی بجائے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں"۔
خیال رہے کہ پاکستان میں بھی بیشتر کمپنیاں اس طرح کے جراثیم کش صابن تیار کرتی ہیں جن کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ جراثیموں کا مکمل خاتمے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ انکی قیمت بھی عام صابنوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہوتی ہے۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں