اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ شناختی کارڈز کی تصدیق کے لیے ملک میں جاری مہم کے دوران 1685 غیر ملکیوں نے رضاکارانہ طور پر پاکستانی شناختی کارڈز واپس کردیئے۔

اسلام آباد میں قومی سیکیورٹی سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ قومی شناختی کارڈ کی تصدیقی مہم میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اور تصدیقی مہم کے خاتمے تک اس حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رہنی چاہیے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 16 سو 85 غیر ملکیوں نے رضاکارانہ طور پر پاکستانی شناختی کارڈز واپس کیے ہیں، جن ميں ايک ہندوستانی، ايک انڈونيشین، 44 بنگلہ ديشی اور 15 سو 50 افغانی شامل ہيں۔

مزید پڑھیں:غیرملکیوں کو جعلی شناختی کارڈ واپس کرنے کی مہلت میں توسیع

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اب تک اتھارٹی کی جانب سے 6 کروڑ 79 لاکھ شناختی کارڈز کی تصدیق مکمل کی جا چکی ہے جبکہ 48 ہزار سے زائد غیر ملکیوں کی نشاندہی کی گئی۔

وزيرداخلہ نے غيرملکيوں کی نشاندہی کرانے والے 45 شہريوں کو انعام دينے کی منظوری بھی دی جبکہ غيرملکيوں کو کارڈ دينے والے نادرا اہلکاروں کے خلاف قانونی و تادیبی کارروائی شروع کرنے کا حکم بھی ديا۔

اس موقع پر وزیر داخلہ نے 50 بین الاقوامی این جی اوز کو بھی پاکستان میں کام کرنے کی منظوری دے دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ 15 بین الاقوامی این جی اوز کے کیسز کی وزارت داخلہ کمیٹی تاحال جانچ پڑتال کر رہی ہے اور اسکروٹنی کے بعد ہی ان این جی اوز کو کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

اجلاس کے دوران وزيرداخلہ نے نئے اسلحہ لائسنس کو مرحلہ وار جاری کرنے کی پاليسی بنانے کی بھی ہدايت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں، میڈیا ہاؤسز، تعلیمی اداروں، مسلح افواج، ارکان پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلیوں کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کے لیے پالیسی مرتب کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:ملا منصور شناختی کارڈ: تصدیق کرنے والا شخص گرفتار

یاد رہے کہ افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور بلوچستان کے ضلع نوشکی میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے، جن کے پاس سے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ برآمد کیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے طالبان امیر کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجراء کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد اس سلسلے میں نادرا اور ضلعی انتظامیہ کے کئی افسران کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔

دوسری جانب ملک بھر میں قومی شناختی کارڈز کی تصدیق کے حوالے سے مہم کا بھی آغاز کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں