پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیرخزانہ اور ایم ڈی خیبر بینک کے درمیان صلح ہوگئی جس کے بعد بینک آف خیبر کی جانب سے صوبائی وزیر خزانہ سے معذرت کے حوالے سے اخبارات میں وضاحتی بیان بھی شائع کیا گیا۔

بینک آف خیبر کا معذرت نامہ
بینک آف خیبر کا معذرت نامہ

بینک آف خیبر نے رواں سال کے 16 اپریل کو اخبارات میں اشتہار کے ذریعے وزیرخزانہ مظفر سید پربینک کے معاملات میں مداخلت ،غیرقانونی بھرتیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایاتھا۔

اس کے بعد خیبر پختونخوا حکومت میں تحریک انصاف کی اتحادی جماعت، جماعت اسلامی نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایم ڈی خیبر بینک کو نہ ہٹا یا گیا تو حکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور چیف سیکریٹری نے فریقین کے درمیان صلح میں اہم کردار ادا کیا اور خیبر بینک انتظامیہ نے وزیرخزانہ کے حق میں اشتہار شائع کرکے معذرت کرلی۔

بینک کی جانب سے جاری کیے جانے والی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ایک اخبار کی خبر کی وجہ سے ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوگئی تھی جس پر انتظامیہ معذرت خواہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر بینک کا صوبائی وزیرخزانہ کے خلاف اشتہار

تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ کہ ادارے کے سربراہ کا اپنے ہی وزیر کے خلاف اخبار میں اشتہار دینا اور پھر معذرت کرکے دوبارہ اشتہار میں اسی وزیر کی دیانت داری اور سیاسی بصریت کے گن گا نا سمجھ سے بالاتر ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور اندرونی کہانی کو عوام کے سامنے لایا جائے۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے اور انہوں نے بینک آف کے خیبر کے الزامات کے جواب پر کہا تھا کہ اندورنی کرپشن کو چھپانے کے لیے ڈرامہ رچایا جارہاہے اشتہار کی مد میں سرکاری پیسہ خرچ کیا گیا جس کی انکوائری کی جائے گی۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے بینک آف خیبر کی صوبائی وزیر خزانہ کے خلاف اشتہاری مہم کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا تھا۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بینک آف خیبر کا اشتہار اختیارات سے تجاوز ہے، اشتہار میں صوبائی وزیر خزانہ کی کردار کشی کی گئی جبکہ وزیر خزانہ مظفر سید ایک ایماندار شخص ہیں اور ان پر مکمل اعتماد ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ نے ایک مقامی انگریزی اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے بینک آف خیبر پر الزام لگایا تھا کہ بینک نے وی ایس ایس اسکیم کیلئے صوبائی حکومت سے مشاورت نہیں کی جبکہ بینک کی میجنمنٹ ایسا کرنے کی پابند ہے۔

بینک آف خیبر کے پہلے اشتہار کا عکس—ڈان نیوز: اسکرین شاٹ
بینک آف خیبر کے پہلے اشتہار کا عکس—ڈان نیوز: اسکرین شاٹ

اس کے جواب میں بینک آف خیبر نے ایک اشتہار شائع کیا تھا جس میں الزام عائد کیا تھا کہ صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید بینک کے نگران نہیں ہیں اور اسی لیے وہ بینک کی نجکاری سے قبل بینک ملازمین کے لیے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم وی ایس ایس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے۔

اشتہار میں مزید کہا گیا تھا کہ بینک کے پرانے ملازمین کی جگہ نئے 450 ملازمین بھرتی کیے جارہے ہیں جبکہ نئی بھرتیاں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے منظورہ شدہ بجٹ کے مطابق ہوتی ہیں۔

بینک کا کہنا تھا کہ نئی بھرتیاں شفاف طریقے سے بینک قوانین کے تحت کی گئیں، اس کے علاوہ بینک نے 2015 میں 180 آسامیوں پر بھرتیاں منظور کی تھیں تاہم 131 افراد کو بھرتی کیا گیا تھا اس طرح بینک پر 450 افراد کی بھرتی کا الزام درست نہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں